ناقص ڈرنیج نظام کی پھر قلعی کھل گئی

0
0

شہر میں جگہ جگہ سڑکیں ،گلی کوچے اور علاقہ جات زیر آب
عبور ومرور میں مشکلات ،آوا جاہی بھی مسدود ،نکاسی آب کیلئے پمپوں کا استعمال
کے این ایس
سرینگر؍؍زرد پتوں کے موسم میں بارش نے ایک مرتبہ پھر شہر سرینگر میں ڈرنیج نظام کی قلعی کھول کر رکھ دی جبکہ ’سمارٹ سٹی ‘ کے دعوے بھی سراب ثابت ہورہے ہیں ۔شہر میں جگہ جگہ سڑکوں ،بازاروں اور گلی کوچوں میں بارشوں کا پانی جمع ہونے سے لوگوں کو عبور ومرور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ آوا جاہی بھی کئی مقامات پر مسدود ہو کر رہ گئی ۔ادھر سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی ) حکام کا کہنا ہے کہ انتخاب شدہ علاقوں،بازاروں اور رابطہ سڑک سے نکاسی آب کیلئے پمپوں کا استعمال کیا جارہا ہے جن میں موبائیل پمپ بھی شامل ہیں ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیشگی پیشن گوئی کے مطابق بدھ وار سے بارشوں کا تازہ سلسلہ شروع ہوا ۔منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو ہی موسمی صورتحال نے کروٹ بدلی ،جس کے ساتھ ہی میدانی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔بدھ کی صبح سے شروع ہوئی بارش وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہی ۔شہر سرینگر میں بارش نے ایک مرتبہ پھر سرینگر میو نسپل کارپوریشن اور محکمہ یو ای ای ڈی اور دیگر محکموں کی جانب سے شہر میںقائم کئے گئے ڈرنیج سسٹم پر سوالات کھڑے کئے ۔بدھ کی صبح جوں ہی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ،تو شہر کی بیشتر سڑکیں ،گلی کوچے ،بازار اور نشیبی علاقہ جات زیر آب آگئے ،جسکی وجہ سے لوگوں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔سٹی رپورٹر نے شہر کے کئی علاقوں جن میں پادشاہی باغ ،مہجور نگر ،راج باغ ،کرسو راج باغ ،چھانہ پورہ ،نٹی پورہ ، بمنہ ،خانیار ،بابا ڈیمب ، مگر مل باغ ،بٹہ مالو ،قمر واری ،پارمپورہ وغیر ہ شامل ہیں ،میںجگہ جگہ سڑکیں ،بازار اور گلی کوچے زیر آب پائے جبکہ سٹی رپورٹر نے لوگوں سے بات کرکے شہر میں ڈرنیج سسٹم کے بارے میں معلومات بھی اکھڑی کیں ۔نمائندے سے بات لوگوں نے بتایا کہ معمولی بارشوں کیساتھ ہی شہر پانی پانی ہوجاتا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ جہاں اسکی بنیادی اور بڑی وجہ نا قص ڈرنیج سسٹم ہے ،وہیں سڑکوں اور گلی کوچوں کی ناگفتہ بہہ حالت بھی ایک وجہ ہے ۔شہریوں نے بتایا کہ شہر سرینگر میں جہاں کہیں بھی جائیں ،سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور جگہ جگہ سڑکوں پر کھڈے پڑے ہوئے ہیں ،جن میں بارشوں کا پانی آہستہ آہستہ جمع ہو کر تالابی صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ما سوائے گپکار تا سیول سیکریٹریٹ روڑ کو چھوڑ کر شہر میں ہر رابطہ سڑک کا حال یہی ہے جبکہ سڑکوں کی خستہ حالی ٹریفک حادثات کا بھی موجب بنتی ہے ۔خانیار میں غلام نبی نامی شہری نے بتایا کہ میرک شاہ روڑ کو فور لین بنانے کا منصوبہ عرصہ دراز سے تشنہ تکمیل ہے ،تاہم اس اہم روڑ جوکہ آثار شریف حضرت بل ،این آئی ٹی ،کشمیر یونیورسٹی اور وسطی ضلع گاندر بل کو شہر کے باقی ماندہ علاقوں سے جوڑ تا ہے ،کی حالت آپ کے سامنے ہے ۔مذکورہ شہری نے بتایا کہ نائو پورہ سے لیکر خانیار چوک تک یہ روڑ قابل آمد ورفت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بارش شروع ہونے کیساتھ ہی گرلز ہائر اسکینڈری اسکول خانیار سے لیکر شیراز چوک تک پوری سڑک زیر آب رہتی ہے جبکہ اس میں جگہ جگہ کھڈے بھی پڑے ہوئے ہیں ،جسکی وجہ سے پیدل چلنے والوں کی بات تو دور کی ہے ،سکوٹر سوار بھی یہاں سے نہیں گذر سکتا ہے ۔راج باغ اور کرسو راج باغ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہاں بارشوں میں پانی جمع ہو نا معمول کی بات ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اس علاقے میں نا قص ڈرنیج سسٹم کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ جاتے ہیں جبکہ یہاں وہیں لوگ متبادل راستوں کا انتخاب کرسکتے ہیں ،جن کے پاس اپنی نجی گاڑیاں ہیں ۔شہر سرینگر کے قلب لالچوک کے ریگل چوک ،اولڈ کورٹ روڑ ،پلیڈیم سینما ،گھنٹہ گھر ،ریذیڈنسی روڑ ،بڈشاہ چوک ،مگر مل باغ کی سڑکیں و بازار ہلکی بارش کیساتھ ہی زیر آب آجاتے ہیں جبکہ حکام کا یہاں نکاسی آب کیلئے موبائیل پمپوں کا استعمال کر نا پڑتا ہے ۔قدیم شہر کیساتھ ساتھ سیول لائنز کے درجنوں علاقوں سے ملنے والی شکایات کے مطابق بدھ کو بارش کا سلسلہ شروع ہونے کیساتھ ہی رابطہ سڑک بھی منقطع ہو کر رہ گیا اور مجبوراً لوگوں کو گھروں کی چار دیواری تک ہی محدود ہو کر رہنا پڑا ۔کئی علاقوں کے شہریوں نے بتایا ہے کہ اب یہ معاملہ ہماری زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے ،کیونکہ حکام سے بارہا شکایات کر نے کے باوجود کوئی کار گر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں ،جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے ،حتیٰ شہریوں سے طرح طرح کے ٹیکسز بھی وصول کئے جاتے ہیں ۔ادھر سرینگر میونسپل کارپوریشن کے حکام نے بتایا کہ شہر کے جن علاقوں ،بازاروں اور اہم ترین رابطہ سڑکوں میں بارشوں کا پانی جمع ہوتا ہے ،اُسکی نکاسی کیلئے پمپوں کا استعمال کیا جاتا ہے ،جن میں موبائیل پمپ بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کا عملہ ایسی صورتحال میں متحرک رہا ہے اور اس وقت بھی شہر میں 40پمپوں کا استعمال نکاسی آب کیلئے کیا جاتا ہے،جن میں 10موبائیل پمپ بھی شامل ہیں ۔اگرچہ بلدیاتی انتخابات کے بعد سرینگر کے میئر کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ،تاہم شہر سرینگر کی حالت اب بھی وہی ہے ،جو میئر کے منتخب ہو نے سے قبل تھی بلکہ اب تو مزید خستہ ہے ۔ شہر سرینگر کو سمارٹ سٹی بنانے کا انتظامی دعویٰ بھی ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا