نئی دلی اپنے مفاد کیلئے جموں کشمیر کو مذہبی مسئلہ مانتی ہے:انجینئر رشید درابو نے آدھا سچ کہا ہے،مذمتی بیانوں کی بجائے انہیں باقی سچ کہنے کی ترغیب دی جانی چاہیئے

0
0

لازوال ڈیسک
سرینگرعوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے حسیب درابو کو اُن کے متنازعہ بیان کہ مسئلہ کشمیر سیاسی تنازعہ نہیں ہے کو لیکر ریاستی کابینہ سے بےدخل کئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسیب درابو نے دراصل آدھا سچ کہا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ درابو کی مذمت کئے جانے کی بجائے ان سے یہ تلخ حقیقت بیان کرکے اپنا جملہ پورا کرنے کیلئے کہا جانا چاہیئے کہ جموں کشمیر اگرچہ ایک سیاسی مسئلہ رہا ہے تاہم ہندوستان نے روز اول سے ہی اسے ایک مذہبی مسئلے کے بطور دیکھا ہے۔سی این آئی کو موصولہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ اگر ہر ایک کشمیری روز لاکھوں مرتبہ چلا چلا بھی کہے کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے لیکن نئی دلی پھر بھی یہ سوچنا نہیں چھوڑے گی کہ یہ تنازعہ برصغیر کی نا مکمل تقسیم سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے لہٰذا نئی دلی کو یہ ڈر ہے کہ رائے شماری ہوئی تو ریاستی عوام ہندوستان کے خلاف ووٹ دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حسیب درابو کا یہ کہنا ،کہ ہندوستانی ٹیلی ویژن چینل ہندوستانی عوام کی اکثریت کی مرضی کا موقف اختیار کرتی ہیں،اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اس اکثریت کو یہ ماننے پر آمادہ کیا گیا ہے کہ کشمیریوں کی آواز کو دبانا نہ صرف ”قومی مفاد“کی خدمت ہے بلکہ یہ ہندوازم کے بھی موافق ہے۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے کون واقف نہیں ہے کہ ہندوستانی میڈیا،سیاستدان،منصوبہ ساز،دانشور اور دیگر لوگ نام نہاد وہابی اسلام اور نہ جانے کیا کیا چیزوں کا ،کہ جنکا بصورت دیگر مسئلہ کشمیر کے ساتھ کوئی تعلق بھی نہیں ہے،ہوا کھڑا کرکے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہندوستان جموں کشمیر میں مسلم بنیاد پرستوں کے ساتھ نبردآزما ہے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ، حسیب درابو ہوں یا پی ڈی پی یا نیشنل کانفرنس کے، کوئی اور لیڈرکھلے عام اس بات کا اعتراف کرنے کی جرا¿ت نہیں کرسکتے ہیں کہ آر ایس ایس یا اسکی حامی جماعتیں تہہ دل سے جموں کشمیر کو ایک مذہبی مسئلہ مانتی ہیں تاہم درابو صاحب کی اس بات کیلئے تعریفیں کی جانی چاہیئے کہ انہوں نے بہر حال اس سلسلے میں ایک بحث شروع کروادی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ ایک عام شہری سے لیکر کسی سیاستدان تک کو بھی یہ جاننے کی چاہت ہے کہ اگر جموں کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے تو پھر اس مسئلہ کی اصل نوعیت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی کے نئی دلی کے آقا کبھی بھی جموں کشمیر کو ایک سیاسی مسئلے کے بطور دیکھنے پر آمادہ ہوئے ہوتے تو یہ مسئلہ شائد کب کا حل بھی ہوچکا ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر نئی دلی اس مسئلہ کشمیر ایک مذہبی مسئلہ مان کے نہیں چلی ہوتی تو پھر ریاست میں1989سے آئے دنوںہورہے عام شہریوں کے قتل عام کے خلاف سارا ہندوستان سڑکوں پر آگیا ہوتااورکنن پوشہ پورہ کی مظلوموں کے لئے انصاف کی آواز اٹھا چکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اگر نئی دلی جموں کشمیر کو سیاسی مسئلہ مان رہی ہوتی تو پھر 1989میں ،اُسوقت کے حکمران،کشمیری پنڈتوں کو وادی سے اس لئے بھاگنے پر آمادہ نہیں کرتے کہ تاکہ مسلمانوں کا کسی رکاوٹ کے بغیر قتل عام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی مانا گیا ہوتا تو پھر کٹھوعہ میں 8سالہ آصفہ کی انتہائی درندگی کے ساتھ عصمت ریزی نہیں ہوئی ہوتی اور انہیں قتل کردئے جانے کے بعد قاتلوں کی سزا کا مطالبہ کرنے کی بجائے انکی با عزت رہائی کیلئے مطالبے نہیں کئے گئے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ اس ساری بحث کو سمجھنے کیلئے یہ بات بھی کافی ہے کہ شوپیاں کے حالیہ سانحہ کو لیکر فوج کے خلاف کوئی ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی جبکا اُلٹا فوج نے ہی اس سارے واقعہ سے متعلق ایک ایف آئی آر درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل فوج کے خلاف درج ایف آئی آر کو سپریم کورٹ نے خارج کروادیا حالانکہ ملک کے کسی دوسرے حصے میں اس طرح کی کارروائی کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ یہ سب محض اسلئے ہورہا ہے کہ نئی دلی میں ایک مظبوط لابی پورے ہندوستان کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئی ہے کہ جموں کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہی تاثرات کے بل بوتے پر نئی دلی کیلئے کشمیریوں کی عوامی تحاریک کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنا ممکن ہوجاتا ہے کیونکہ نئی دلی ایسا کرنا جموں کشمیر میں جوں کی توں صورتحال بر قرار رکھنے کیلئے ضروری سمجھتی آرہی ہے۔خود پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے حسیب درابو کے بیان پر تشویش کا اظہار کرنے اور اسکی مذمت کرنے کو رد کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہاکہ اگر یہ جماعتیں واقعتاََ مخلص ہوتیں اور جموں کشمیر کو سخالص سیاسی مسئلہ سمجھتی ہوتیں تو پھر انہوں نے نام نہاد اٹانومی اور سیلف رول کے تماشے کھڑا کرنے کی بجائے ایک آواز ہوکر نئی دلی اور اسلام آباد کو اس مسئلہ کو اسکے تاریخٰ پس منظر میں حل کرنے پر آمادگی کیلئے دباو¿ ڈالا ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ درابو کو برطرف کرکے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے کیونکہ انہوں نے وہی کچھ کہا جو پی ڈی پی کے دلی میں بیٹھے اُن کے آقاﺅں نے انہیں کہنے کو کہا ہوگا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا