یواین آئی
جموں؍؍ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) جموں وکشمیر یونٹ کے شعلہ بیان صدر رویندر رینا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں گذشتہ چند روز سے پاکستان کے مختلف شہروں سے دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز موصول ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان کالز کے بارے میں ریاستی گورنر نریندر ناتھ ووہرا اور سیکورٹی عہدیداروں کو مطلع کیا ہے۔ ضلع راجوری کے حلقہ انتخاب نوشہرہ سے رکن اسمبلی رویندر رینا کو گذشتہ ماہ کی 13 تاریخ (13 مئی) کو بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کا صدر منتخب کیا گیا تھا ۔ رویندر رینا راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نظریات کے کٹر حامی ہونے کے علاوہ پاکستان، کشمیری علیحدگی پسندوں، جنگجوؤں اور سنگبازوں کے خلاف شعلہ بیانی کے لئے مشہور ہیں۔ انہیں ظاہری طور پر آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لئے ہی بی جے پی صدر منتخب کیا گیا تھا۔ رویندر رینا نے جمعرات کو پاکستان کے مختلف شہروں سے دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز موصول ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’میرے فون پر ٹیلی فون کالیں موصول ہوئیں۔ فون کرنے والوں نے بتایا کہ وہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور مظفرآباد سے بات کررہے ہیں۔ یہ سلسلہ گذشتہ کچھ روز سے جاری ہے۔ جب میں ریاستی اسمبلی میں بولتا تھا اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرتا تھا، تب بھی مجھے دھمکی آمیز کالز موصول ہوتی تھیں۔ میں ایک ہندو ہوں۔ مجھے کسی سے ڈر نہیں لگتا ۔ بھگوان نے جو مقدر میں لکھا ہوگا، وہی ہوگا۔ میں بھارت ماتا کا ایک سپاہی ہوں‘۔ انہوں نے کہا ’یہ دھمکیاں میرے لئے مطلب نہیں رکھتیں، میرے لئے میرا ملک مطلب رکھتا ہے۔ یہ بزدل لوگوں کی بزدل حرکت ہے‘۔ رویندر رینا نے کہا کہ میں نے ان کالز کے بارے میں ریاستی گورنر این این ووہرا اور سیکورٹی عہدیداروں کو مطلع کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’میں نے مجھے ملنے والی دھمکیوں کی اطلاع سیکورٹی عہدیداروں اور گورنر صاحب کو دی ہے‘۔ بی جے پی صدر نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس لئے دھمکیاں مل رہی ہیں کیونکہ انہوں نے پاکستان کو ایکسپوز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’پاکستانی بزدل اور ڈرپوک ہیں۔ بزدلوں اور ڈرپوکوں کا یہی کام ہوتا ہے۔ جس طرح سے فوجیوں نے جنگجوؤں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ آپریشن آل آوٹ شروع ہوچکا ہے۔ جنگجو بھاگتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ وہیں ہم نے پاکستان کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کردیا ہے۔ جب ہم نے پاکستان کو ایکسپوز کیا کہ وہ اسلام کا دوست نہیں دشمن ہے۔ اس سے پاکستان بوکھلاہٹ میں آگیا ۔ اب وہ انٹرنیٹ کالیں کرکے مجھے دھمکانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ لیکن میں ان کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں‘۔ 41 برس کے رویندر رینا آر ایس ایس نظریات کے کٹر حامی ہیں۔ انہوں نے سال 2008 کے شری امرناتھ اراضی تنازعہ کے دوران ایک سرگرم کردار ادا کیا۔ سنہ 2008 میں امرناتھ شرائن بورڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد ریاست کے دونوں خطوں میں ایجی ٹیشن چھڑ گئی تھی جس کے دوران جموں میں مختلف جماعتوں بشمول آر ایس ایس کے اتحاد ’شری امرناتھ سنگھرس سمیتی‘ نے کشمیر جانے والی تمام سڑکوں کو بلاک کرکے وادی کی اقتصادی ناکہ بندی کی تھی۔ رویندر رینا بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے ریاستی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انہیں گذشتہ تین برسوں کے دوران ریاستی اسمبلی کے اندر اکثر پاکستان مخالف نعرہ بازی کرنے والوں کی قیادت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ اکثر کشمیری علیحدگی پسندوں، جنگجوؤں اور سنگبازوں کے خلاف شعلہ بیانی کرتے ہیں۔ مسٹر رینا نے سال 2015 میں ’گاڈ‘ کے بجائے ’ماتا ویشنو دیوی‘ کے نام پر بحیثیت ایم ایل اے حلف اٹھایا تھا۔ تاہم اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے انہیں دوبارہ حلف اٹھانا پڑا تھا۔ انہوں نے اسی سال بی جے پی کے دو دیگر ممبران اسمبلی راجیو شرما اور ڈاکٹر گگن بھگت کے ساتھ ملکر آزاد ممبر اسمبلی انجینئر شیخ عبدالرشید کی اسمبلی کے اندر پٹائی کی تھی۔ بی جے پی کے ان تین ممبران نے انجینئر رشید پر بیف پارٹی منعقد کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔