میڈیکل سائنس کی روشنی میں روزہ کی روحانی و طبعی افادیت

0
0

 

 

 

ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے

اس میں شک نہیں کہ روزہ اسلام کی ان اہم پانچ بنیادی فرائض میں سے ایک ہے جس پریقین و عمل کئے بغیر ایمان کی تکمیل ناممکن ہے۔یہ وہ مقدس عبادت ہے جس کے زریعہ انسان رب کا تقرب حاصل کرتا ہے۔اس سے ایک طرف جہاںسماج میں بسے کمزور و لاغر کی بے بسی و بے کسی کے عالم میں ان کے بھوک لگنے پر ان کی پریشانیوں کے حالات کا احساس ہوتا ہے وہی پر خود اپنے اندر انسانی ہمدردی، بھائی چارگی و کشادہ ظرفی، انسان دوستی اور نفس کی پاکیزگی جیسے اہم صفات موجزن ہوتی ہیں۔روزہ عربی لفظ ـ’صوم‘ کا اردو ترجمہ ہے جس کے لغوی معنی ’ کام سے رک جانے کے ہیں‘۔جدید سائنسی تحقیقات سے یہ بات اظہر من الشمش ہے کہ صبح سے شام تک روزہ رکھنے اور بھوکا پیاسا رہنے سے انسان کے جسم میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں جسم ، دماغ،صحت، قوت مدافعت اور اس کی بیماری پر کون سے قلیل المدت اثرات مرتب کرتی ہے۔زیر نظر آرٹیکل میں روزے کے طبعی فوائد! جدید میڈیکل سائنس کی روشنی میں کچھ تحقیقی نقات پر سرسری بحث کی جائے گی۔
قرآن مجید فرقان حمید میں روزے کی حکمت اس طرح بیان کی گئی ہے ’’ و ان تصومو اخیر لکم ان کنتم تعلمون‘‘ (یعنی تمہارے لئے روزہ رکھنا بہتر ہے اگر تم جانو۔) البقرہ ۲:۱۸۴۔دراصل یہاں اگر تم جانو سے اس امر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ اگر تم علم حیاتیات کو سمجھو تو تمہارے لئے بہتر ہی ہے کہ تم روزہ رکھو، کیونکہ روزہ اپنے اندر بے شمار روحانی، نفسیاتی، اور طبعی فوائد رکھتا ہے۔حضور نبی اکرم ﷺ نے روزے کے طبعی فوائد نہایت ہی جامع اور بلیغ انداز میں بیان فرمائے ہیں۔آقائے کائینات ﷺفرماتے ہیں ’’صومو اتصحو‘‘ ( یعنی روزہ رکھو تندرست ہو جائوگے)مجمع الزواند۔ج۔ہ،ص، ۳۴۴۔متذکرہ بالا آیت کریمہ و حدیث مبارکہ میں یہ لطیف اشارہ موجود ہے کہ روزہ صرف روح کی تطہیر ہی نہیں بلکہ صحت انسانی کیلئے بھی مفید ہے۔جدید مغربی سائنس دانوں نے روزے کے طبعی اثرات دریافت کرنا شروع کئے ہیں۔جن کا ذکر ۱۴۰۰ سال قبل قرآن پاک میں موجود ہے۔
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌ ٭روزے سے جسم میں موجود زہریلے مادوں کی صفائی٭٭
محقق ڈاکٹر ایلن کاٹDr.Allan Cott writes (Fasting bring a wholes whole some physiological rest for the digestive sytract and central nervous system and normalizes metabolism) یعنی روزے سے انسان کے نطام انہضام مہدہ اور دماغی نظام کوتوازن بخشتہ ہے۔
۱۔ معروف ڈاکٹر شانتی رنگوانی کے مطابق ’’ روزے کے دوران جسم میں کوئی خوراک نہیں جاتی اسلئے جسم میں ننے ذہریلے مادے پیدا نہیں ہوتے اور جگر پوری طور پر تندرستی سے پرانے زہریلے مادوں کو جسم سے صاف کرتا ہے‘‘۔
۲۔ اللہ اکبر : حکیم حانق ، نبی کریم ﷺ نے ۱۴ سو سال قبل فرمایا تھاـ ’’لکل ذکٰۃ الجسد الصو‘‘ یعنی ہر چیز کی ذکاۃ ہے اور جسم کی ذکاۃ روزہ ہے ۔
۳۔ روزہ رکھنے سے انسان کے جسم اور خون کی کمسٹری پر برے اثرات بالکل نہیں پڑتے : عمان ، اردن یونیورسٹی کے میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کے محقق ڈاکٹر سلمان نے ۱۴۰۴ھ کے مطابق ’ رمضان میں صحت مند مسلمان رضاکاروں ، جن میں ۳۶ مرد اور ۲۶ خواتین مسلمانوں جن کی عمر ۱۵ سے ۶۴ سال کے درمیان تھی، رمضان کے شروع میں وزن کنے گنے اور خون میں کیلسٹرول ، جنسی ہارمونز، گلوکوز وغیرہ کو ناپا گیا پھر آخر میں یہ عمل دہرایا گیا تو اس تعلق سے نتیجہ یہ اخذ کیا گیا کہ ان روز ہ دار مرد و خواتین کا ۴سے ۶ کلوگرام تک وزن کم ہوا لیکن خون میں تمام تر اجزہ کی مقدار نارمل رہی۔
۴۔اسی طرح کی دوسری تحقیق تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے ڈاکٹر عزیزی نے ۹ لوگوں پر ۱۸ گھنٹے کھانے پینے سے اجتناب کرنے کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ جسم کے ہارمونز پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
۵۔ {Evaluation of certain hormonse and blood constituents during Islamic Fasting month remain same}
روزہ بیماری سے صحت یابی کی طرف ایک سنگ میل:
روزہ کی اہمیت و افادیت کا اندازہ پروفیسر نیکولائی کے بیان سے یوں ہوتا ہے، جو انہوں نے اپنی کتاب ’صحت کی خاطر بھوک میں‘ ۶۔ زکر کیا ہے ،لکھتے ہیں کہ ہر انسان خاص کر بڑے شہروں میں رہنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ سال میں تین چار ہفتے کھانا کھانے سے باز رہیں، تاکہ وہ ساری زندگی صحت یاب رہیں۔ویسے تو قوم مسلم حکم خداوندی پر روزہ رکھتی ہے،تاہم روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔دنیا بھر کے طبئی ماہرین خاصکر ڈاکٹر مائیکل جوزف، ڈاکٹر سگمنڈ سیمیونسل الیگز، ڈاکٹر ایک کلاٹیو، ڈاکٹر مائیکل وغیرہ وغیرہ ہزاروں کلینیکل تجربات کی بنیاد پر تسلیم کیا اور بلکہ ثابت کیا ہے کہ روزہ سے انسان صحت یاب ہوتا ہے۔
روزہ سے چربی کا خاتمہ: امریکن یونیورسٹی فلوریڈا کے تین ماہرین غذائیت ڈگس بین، مارٹن ویگمن، اور مائیکل گائو گذشتہ پانچ برسوں سے اس امر پر تحقیق کر رہے ہیں کہ جب انسان کئی دن کھانے پینے سے دور رہتا ہے تو اس خوشنما اثرات جسمانی اس پر نمودار ہوتے ہیں۔ان سائنسدانوں نے رمضان سے متاثر ہوکر اس کے اثرات پر کام کرنا شروع کیا تھا اور اس نتیجہ پر پہچے ہیں کہ انہوں نے ثابت کیا کہ آج کے دور میں بیشتر بیماریاں جسم میں چربی کی مقدار بڑھ جانے سے انسان پر حملہ آور ہوتی ہیں جیسے عام قول ہے کہ مٹاپہ اور چربی سہت بیماریوں کی مرکب ہے۔ جن میں جگر کی امراز، دل کی امراز، بلڈ پریشر، شگر شغیرہ وغیرہ۔ روزے سے ان تمام بیمایوں میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔(۷)
ماخذ۔ Referances
(Allan Cot (1977) Fasting as a way of life.New yark). 1, 2,(Rangwani, Shanti (December 1998), The miracles of Fasting in Comparative
Religion "The Islamic voice”.
المعجم الکبیر، ج۔۶۔ص۔۲۳۸3,
4, Solim November 1987, the effects of Fasting Ramdan)
5, (Aziz (November 1987) Evalvation of certain hormonce and blood constituents during Islamic Fasting month).
6,ProfessorNicolaides,BritianUK;
’’صحت کی خاطر بھوک میں‘‘ ،۷
8, Dr. Maikle, Dr. Jusaf, Dr. Simio Aleglz,,,University of Florida USA.

………………………………………………………………………………………………………………………….
٭ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے جغرافی کے پروفیسر اور ریٹائرڈ کالج پرینسیپل ہیں،قصبہ راجوری جموں کشمیر انڈیا میں رہائش پذیر ہیں۔ 9419171179

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا