میرے خوابوں کا اجلا ہندوستان 

0
227

روزینہ فلک 
  (کلیان۔ نیو ممبئی، (مہاراشٹر)

اشرف المخلوقات کے درجہ پر فائز بنی نوع انسان کی تدریس وتعلیم کا سلسلہ اتناہی قدیم ہے جتنا کہ اس کا وجود روئے زمین پر!گھر کے ماحول سے شروع ہونے والے اس جاری مسلسل عمل کی افادیت و نتائج پر نظر ڈالیں تو متوقع حاصلات نظر نہیں آتے۔اسی زمرہ میں سماجی اقدار سے جڑے فرائض کی بات کی جائے تو سرفہرست ماحول کی صفائی اور اسے آلودگی سے بچانا ہے۔ہم جس ملک کی فضاوں میں سانسیں لے رہے ہیں اس کی آلودگی کا تناسب جان لیوا نشانات طے کرچکا ہے۔
اللہ کی اس وسیع کائنات کے مشاہدے اور قراآنی احکامات پر نظر ثانی کی جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ماحول کی اس مہلک تخریب کا خمیازہ انسان کوہی بھگتنا ہے۔قران کی ایک آیت کے مفہوم کے مطابق یہ بتا دیا گیا ہے کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو یہ زمین اسے الٹ دے۔فساد کا مفہوم بگاڑ اور عدم توازن کے تناظر میں آتاہے۔
اللہ کے رسول محمد صل اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کے مطابق صفائی نصف ایمان ہے۔اس حدیث پر غور وخوض کرنے پر کئی حقائق ذہن ودل  میں روشن ہوجاتی ہیں۔اپنی ذات کے ساتھ سماج اور اس میں رہنے والے تمام افراد کا ایک دوسرے کے تئیں حقوق کی ادائیگی نہ صرف  نصف ایمان کی تکمیل کا سبب بنتی  بلکہ بندے کو مومن کی صف میں لاکھڑا کرتی ہے۔میرے ملک ہندوستان جنت نشاں کوہم نے خود  اپنے ہاتھوں  سے میلا داغدار اور آلودہ کردیا ہے۔
آج ہندوستاں کو مہلک ترین آلودگیوں اور غلاظتوں سے پاک کرنا نہ صرف قومی فریضہ ہے بلکہ احکام الہی کی تنفیظ کا  ذریعہ ہے۔
کہیں تو آغاز ہونا ہے۔میرے خوابوں کے ہندوستاں کے شہری اپنے فرائض سے باخبر ہوگے، اپنے ماحول شہر گاوں اور گھر کی صفائی اور ان کا شغل ہوگا۔
گھر کے کوڑے کرکٹ کی نکاسی کا بہترین انتظام ہوگا  اور گھر سے باہر تھوکنے کچرا پھیلانے کو سنگین جرائم مانا جائے گا۔ اس اجلے ہندوستان میں حکومت کی  جانب سے صادر کردہ صفائی کے قوانین و احکامات کی تکمیل کو فرائض انسانی کا درجہ حاصل ہوگا ،ہر انسان اپنے پیدا کردہ کچرے کو صحیح جگہ پہنچانے کا خود ذمہ دارہوگا، گندگی پھیلانا اور ماحول کو آلودہ کرنا بھیانک جرائم کے طور پر دستور میں درج ہوگا۔ ترقی کی اندھی دوڑ کے لئے قائم کردہ فیکٹریاں اور کارخانے اپنے زہریلے مادہ خود فنا کرے گیں ،کوئی درخت کاٹا نہ جائے گا، میرے خوابوں کے ہندوستاں کی سرزمیں کو گلوں سے سجایا جائے گا۔
خواب دیکھنا ہمارا حق ہے اور ان خوابوں کی تعبیرہماری قدرت ہو تو کیا بات ہوگی، میرے خوابوں کے اجلے ہندوستاں میں ہر نگرہر ڈگرہر گلی صاف ستھری اور نکھری و اجلی ہوگی، ہمارے باطن کی بیداری ہمارے فرائض کی تکمیل کا باعث ہوگی،  میری جاگتی آنکھوں کا یہ خواب ہر نظر میں بس جائے یہی آرزو ہے

خوابوں کا حسیں اجلا سماں ہوگا
نکھرا ستھرا بدلا ہندوستاںہوگا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا