موسمیاتی تبدیلی پیداوار بڑھانے میں جلد بازی کا نتیجہ ہے: مرمو

0
0

منافع زیادہ سے زیادہ کا تصور مغربی ثقافت کا حصہ ہو سکتا ہے لیکن ہندوستانی ثقافت میں اسے ترجیح نہیں دی گئی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے آج کہا کہ پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کی جلدبازی نے انسانیت کو نقصان پہنچایا ہے اور موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی بگاڑ اسی کا نتیجہ ہے۔محترمہ مرمو نے جمعرات کو یہاں لکشمی پت سنگھانیہ-آئی آئی ایم لکھنؤ نیشنل لیڈرشپ ایوارڈ پیش کیا۔اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ پیداوار اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کی جلدی نے انسانیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں اور ماحولیاتی بگاڑ اسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس چیلنج سے نبرد آزما ہے۔ انہوں نے کہا کہ منافع زیادہ سے زیادہ کا تصور مغربی ثقافت کا حصہ ہو سکتا ہے لیکن ہندوستانی ثقافت میں اسے ترجیح نہیں دی گئی ہے۔ ہندوستانی ثقافت میں انٹرپرینیورشپ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔صدر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ملک کے نوجوان خود روزگار کے کلچر کو اپنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ ہندوستان دنیا کے بہترین یونیکارن ہب میں شامل ہے۔ یہ ملک کے نوجوانوں کے فنی علم کے ساتھ ساتھ ان کی انتظامی صلاحیتوں اور کاروباری قیادت کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی نوجوان دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔محترمہ مرمو نے کہا کہ ملک میں مینجمنٹ تعلیمی اداروں کے تعلیمی نظام میں کچھ تبدیلیاں لانا ہوں گی تاکہ ملک کی زیادہ موثر اور جامع ترقی ہو سکے۔ انہوں نے مینیجرز، ماہرین تعلیم اور تنظیمی سربراہوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی مینجمنٹ اسٹڈیز کو ہندوستانی کمپنیوں، صارفین اور معاشرے سے جوڑیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ حال ہی میں اتراکھنڈ میں سلکیارا ٹنل سے جس طرح سے 41 کارکنوں کو نکالا گیاہے، اس کی نہ صرف تعریف کی جا رہی ہے، بلکہ اس پر قیادت کے مطالعہ کی بھی بات ہو رہی ہے۔ یہ ایک بہت اچھا اور جاندار موضوع ہے، خاص طور پر بحران میں قیادت اور ٹیم ورک کے لیے۔آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بارے میں محترمہ مرمو نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے بہت سے لوگ نوکریوں سے محروم ہونے کے بارے میں بھی پریشان ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کے تمام پہلوؤں کو مینجمنٹ کی تعلیم سے جوڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس جانتا ہے اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کرتا ہے اسے مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھونے کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی آئی ایم لکھنؤ جیسے اداروں کو بھی امرت کال میں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کورسز بنانے چاہئیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا