منریگا مادی ذمہ داریوں کی تصدیق کا عمل کہاں پہنچا؟

0
0

گذشتہ برس یعنی21اپریل 2022کوجموںوکشمیرمحکمہ دیہی ترقی وپنچایتی راج نے منریگاسامان کے2016-17اور2017-18کے واجبات سے متعلق ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے خود کے پاک دامن ہونے کی کوشش کی ، اس وضاحت میں محکمہ نے2016-17کے بقایات سے متعلق اس پراُٹھائی گئی اُنگلی کے بعد وضاحت میں اپنے اقرار کردہ گناہوں پرسے دھول جھاڑنے کی کوشش کی ، ایک طرف اعتراف کیاکہ واقعی محکمہ کے کاموں میں منریگا ضوابط کی دھجیاں اُڑائی گئی ہیں جس کی وجہ سے کروڑوں روپے کے بقایاجات واجب الاداہوگئے ہیں، MGNREGA کے 200 کروڑ روپے سے زیادہ واجبات 2016-17، 2017-18 کے لیے زیر التوا ہونے پر جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ دیہی ترقی اور پنچایتی راج (RDD&PR) نے واضح کیا کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم بنیادی طور پر غیر ہنر مند دستی کام کے لیے اجرت کے روزگار پر مرکوز ہے۔ اس اسکیم کا مینڈیٹ دیہی گھرانوں کو روزی روٹی اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔محکمہ نے 2020-21اور 2021-22 میں اپنی بہترین کارکردگی کادعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر یوٹی نے گزشتہ دو سالوں میں شخصی دنوں کی پیداوار اور اجرت کے روزگار میں بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھا ہے جس میں سال 2021-22 اور 2020-21 میں بالترتیب 4.06 کروڑ اور 4.07 کروڑ افرادی دن پیدا ہوئے ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں اجرت کی بروقت ادائیگی کے فیصد میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 20-2019 میں 6.02% سے بڑھ کر 2021-22 میں 93.72% ہو گیا ہے۔یعنی2016-17کی بدنظمی سے سبق لیتے ہوئے آگے محکمہ نے اپنااندازبدلااورکام کاطریقہ بھی قواعد وضوابط کے ارد گرد اپنایاجس سے بروقت ادائیگیوں کی وجہ سے، منریگا کے تحت کام کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔بدنظمی کے اعتراف میں محکمہ نے اس وضاحت میں بتایاکہ MGNREGA کاموں کی اجرت اور مادی لاگت میں 60:40کے تناسب کی دیکھ بھال تجویز کرتی ہے۔ مالی سال 2016-17اور 2017-18کے لیے تمام اضلاع کو 40% میٹریل کیپ کے مطابق مادی اجزاء کے لیے فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ تاہم، کچھ کاموں میں جہاں 60:40کے تناسب کی خلاف ورزی ہوئی ہے، وہاں ڈسٹرکٹ پروگرام کوآرڈینیٹرز (ڈپٹی کمشنرز) اور ڈائریکٹرز، دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ زمینی کاموں کی تصدیق کریں اور اس کے مطابق ذمہ داریوں کی حکومت کوسفارش کریں۔ مزیددعویٰ کیاگیاکہ یوٹی حکومت عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور MGNREGA کے تحت مالی سال2016-17اور 2017-18سے متعلق مادی دعوئوں کی ذمہ داری کی تصدیق سینئر افسران کو سونپنا اس بات کا ثبوت ہے۔ ایک برس قبل محکمہ نے بتایاتھاکہ مالی سال 2016-17اور 2017-18کے لیے MGNREGA کے تحت مادی واجبات کی تصدیق کا عمل جموں ڈویژن میں اختتام پذیر ہوا ہے اور کشمیر ڈویژن میں اسے تیز کیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ یوٹی حکومت کے زیر غور ہے خاص طور پر دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے محکموں اور جموں و کشمیر یوٹی کے محکمہ خزانہ کے ساتھ اور وہ اس مسئلے کو تیزی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔لیکن یہ تیزی کس قدرتیزہے اس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ آج تک معاملہ زیرالتواء ہے،گذشتہ روز اپنی کرسیوں کوخطرے میں جان کرآل جموں وکشمیرپنچایت کانفرنس کے جھنڈے تلے سرپنچوں نے احتجاج کرکے بھی یہ معاملہ اُبھارالیکن اس پرحکومتی سطح پرمسلسل خاموشی اختیارکی گئی ہے جس کی وجہ سے سامان بیچنے والے بے یارومددگارہیں، اس معاملے پرسیاسی جماعتوں کی مجرمانہ خاموشی بھی حیران کن ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا