ملک میں سیکولر سول کوڈ اب وقت کی ضرورت: مودی

0
0

کہاہندوستان دفاعی مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۰ملک کو اقربا پروری اور ذات پرستی سے نجات دلانا ضروری
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے موجودہ سول کوڈ کو فرقہ واریت اور امتیازی سلوک پر مبنی قرار دیتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پورے ملک میں سیکولر سول کوڈ نافذ ہو۔مسٹر مودنی نے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سول کوڈ امتیازی اور فرقہ وارانہ ہے اور اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر بارہا بحث کی ہے اور احکامات دیے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ نے یکساں سول کوڈ کے بارے میں بار بار بحث کی ہے اور حکم دیا ہے اور ملک کے ایک بڑے طبقے کا ماننا ہے کہ سول کوڈ ایک طرح سے فرقہ وارانہ سول کوڈ ہے، امتیازی سلوک کرنے والا ہے اور اس میں سچائی بھی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آئین کو 75 سال مکمل ہونے کو ہیں اور سپریم کورٹ و آئین کی بھی یہی روح ہے اس لیے آئین بنانے والوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آئین کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ بھی کہہ رہا ہے اور آئین کی روح بھی کہہ رہی ہے تو آئین بنانے والوں کے خواب کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پورے ملک میں اس پر بحث کی جائے اور ملک میں سیکولر سول کوڈ کو نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے فرقہ وارانہ سول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس امتیازی قانون کو تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا، ”میرا ماننا ہے کہ اس سنگین مسئلے پر ملک میں بات ہونی چاہیے۔ اس پر وسیع بحث ہونی چاہیے اور سب کو اپنی اپنی تجاویز پیش کرنی چاہیے اور جو قوانین مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرتے ہیں اور جو اونچ نیچ کا سبب بنتے ہیں، ان قوانین کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہو سکتی اور اسی لئے میں تو کہوں گا، اب وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں ایک سیکولر سول کوڈ ہو۔ ہم نے فرقہ وارانہ سول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں، اب ہمیں سیکولر سول کوڈ کی طرف بڑھنا ہوگا تب ہی ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک سے عام شہری کو آزادی ملے گی۔
وہیںوزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ملک دفاعی شعبے میں تیزی سے خود کفیل ہو رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دفاعی مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ابھرے گا۔تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ پہلے دفاعی شعبے کے بجٹ کا بڑا حصہ بیرونی ممالک سے دفاعی خریداری پر خرچ کیا جاتا تھا، لیکن حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ، اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اب ہندوستان اپنی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدات کر رہا ہے اور دفاعی مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’پہلے دفاعی شعبے کا بجٹ خریداری میں چلا جاتا تھا لیکن اب ہم دفاعی شعبے میں خود کفیل ہو رہے ہیں اور ہم نے ایک شناخت بنائی ہے۔ ہم کئی ممالک کو دفاعی سازوسامان برآمد کر رہے ہیں اور مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ابھر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری افواج اس صورتحال پر خصوصی ستائش کی مستحق ہیں۔ افواج نے دفاعی شعبے میں خود کفیلی کے لیے حکومت کے منصوبوں اور اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے تعاون کیا ہے۔ وزارت دفاع نے ان سینکڑوں مصنوعات کی فہرست تیار کر لی ہے جن کی درآمد پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ ان مصنوعات کی ملک میں پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا اور آہستہ آہستہ ان کی درآمد مکمل طور پر روک دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے عصمت دری کے واقعات پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے گناہ کرنے والوں میں خوف پیدا کرنا ضروری ہے۔لال قلعہ کی فصیل سے اہل وطن سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے خلاف مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ملک اس کے تئیں غصہ ہے، عوام ناراض ہے۔ میں اس غصے کو محسوس کر رہا ہوں۔ ملک، سماج، ہماری ریاستی حکومتوں کو اس کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ خواتین کے خلاف جرائم کی جلد از جلد تحقیقات کی جائے۔ جن لوگوں نے بھیانک حرکتیں کیں ان کو جلد از جلد سخت سزا دی جائے۔ معاشرے میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب خواتین پر زیادتی جیسے مظالم کے واقعات ہوتے ہیں تو اس کا بہت چرچہ ہوتا ہے، اس کی بہت پبلسٹی ہوتی ہے، میڈیا میں اس کی کوریج ہوتی ہے، لیکن جب ایسے شخص کو سزا دی جاتی ہے تو خبریں نظر نہیں آتیں،اخبار کے کسی کونے میں پڑی ہوتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے گناہ کرنے والوں کو دی جانے والی سزا کے بارے میں وسیع بحث کی جائے تاکہ ایسے گناہ کرنے والوں میں خوف پیدا ہو کہ ایسا گناہ کرنے والوں کی ایسی حالت ہوتی، انہیں پھانسی پر لٹکنا پڑتا ہے۔ میرے خیال میں جرائم کرنے والوں میں خوف پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اقربا پروری اور ذات پرستی کی سیاست ہمہ جہت ترقی کے لیے مہلک ہے، اس لیے ملک کو ذات پرستی اور اقربا پروری کی زنجیروں سے جلد از جلد آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔مودی نے آج کہا کہ وہ ملک کو ذات پات اور اقربا پروری سے آزاد کرنا چاہتے ہیں، اس لیے وہ ملک میں ایسے ایک لاکھ باصلاحیت نوجوانوں کو آگے لانا چاہتے ہیں جو عوام کے نمائندے بنیں اور سماجی خدمت کے کام انجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو تقویت دینے کے لیے ایک لاکھ ایسے نوجوانوں کو سیاست میں لانا ہوگا جن کے خاندان کے افراد کبھی سیاست میں نہ رہے ہوں۔ اس سے ملک اقربا پروری اور ذات پرستی سے پاک ہو جائے گا اور ملک کے متحرک نوجوانوں کو بطور سیاستدان قوم کی خدمت کا موقع ملے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بار بار انتخابات ہوتے ہیں اور اس سے قومی ترقی متاثر ہوتی ہے، اس لیے اب پورے ملک کو ون نیشن ون الیکشن کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ’ون نیشن ون الیکشن‘ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے سب کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا