ملکی وحدت اور ملی شناخت کی نگہبانی ہماری ذمہ داریوں میں شامل :جاوید احمد رانا

0
0

اعجاز کوہلی
مےنڈھر//یقینا مادرِ وطن ایک ایسی شورش اور آزمائش سے گذر رہا ہے جس پر ہمیں بلا تاخیر اور بلا تفریق غالب آنا پڑیگا۔ ورنہ عجب نہیں کہ مستقبل میں ہمیں بڑی کشمکش کا سامنا کرنے پڑے۔یہ رحجان در حقیقت ملک میں غالب ہوتا دکھائی دے رہا ہے یہ حقیقت ہم سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج ملک میں اطراف و اتلافِ حق جیسے مہلک جراثیم پروش پا رہے ہیں۔مذہبی جنون علاقائی تعصب اور فرقہ پرستی کیا یہ سب اس وطنِ عزیز کے وحدت الوجود کے لئے ایک بڑے خطرے کا باعث ثابت ہو سکتا ہے۔یہ تحقیق و تجربہ کے طور آیا ہوا یقین ہے کہ ملک میں موجودہ افراتفری ملکی وفاقی نظام کے لئے کسی بڑے خطرہ سے کم نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکنِ قانون ساز اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے میڈیا کے نام جاری اپنے بیان میں کیا ۔انھوں نے کہاکہ آج ملک میں فرقہ وارانہ منافرت،علاقائی تعصب بین المذاہب تشددملک کی سیکولر بنیادوں کو کمزور کرتا جارہاہے۔دور حاضرہ میںنفرت صاحب اقتدار کی آغوش میں جنم لے رہی ہے آج دنیا کے اس عظیم جمہوری ملک کو داخلی اور خارجی خطر ہ کا سامنا ہے۔انھوں نے کہا کہ یوں محسوس ہو رہا ہے صاحبِ مسند ملکی وحدت اور ملی اتحاد کو گروی رکھنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ماضی میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وطن کی تقسیم اسی طرح کی اڑیل سوچ کا ثمرثابت ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ملک کے مخالفین کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اب کی بار وطن عزیز کی ایک اور تقسیم کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی یہ ملک رنگ برنگے پھولوں کا گل دستہ ہے۔انھوں نے موجودہ وفاقی اور صوبائی نظامِ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران ملک میں نفرت اور فرقہ پرستی برق رفتاری سے پھیلتی جا رہی ہے جو کہ باعثِ تشویش امر ہے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ مظلوم آصفہ کے سفاکانہ قتل اور مخلوط اتحادکی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے آج پوری دنیا کے سامنے ملک کو شرمندگی اور رسوائی کا سامنا ہے جو محب الوطن سماج کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔جاوید احمدرانا نے کہا کہ آج ملک کے پالیسی سازوں کو اس سنگین صورتحال سے ملک کو نکالنے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔جس سے ملکی وحدت کو مزید کسی بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج اگر ملک میں موجودہ تشویش ناک صورتحال پر قابونہ پایاگیا تو ملک میں قانونی بالا دستی کو نا انصافی اور بربریت کے سرنگوں ہو نا پڑے گا جو بل آخر کسی بڑے فتنے کو جنم دے سکتی ہے۔جاوید احمد رانا سرکار سے مطالبہ کیا کہ آصفہ قتل کیس کی سماعت کٹھوعہ سے باہر کسی عدالت میں کروائی جائے تاکہ معصوم اور مجبور آصفا کو جلد انصاف مل سکے۔موجودہ عدالت میں جہاں اس مقدمہ کی سماعت ہونی طے پائی ہے وہاںآصفہ کی وکیل اور ورثاءمحفوظ نہیں ہیں اور نہ ہی آصفہ کو انصاف ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔کیونکہ وہاں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے وہاں تو مکمل غنڈہ راج ہے ۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ موجودہ مخلو ط اتحاد کی قیادت میں انسانیت،جمہوریت اور کشمیریت خطرے میں ہے۔یہ سرکار عالم انسان کے عزت و وقار کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔آج آصفا کے بیمانہ قتل کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے۔جس کی وجہ سے عالمی سطح پرملک اور قوم کو خفت کا سامنا ہے لیکن ہماری اس گونگی اور بہری سرکار کو ٹس سے مس نہیں ہے حالانکہ کے اخلاقی طور پر اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے سرکار کو مستعفی ہو جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ کرکے سرکار نے مجموعی ریاستی عوام کی غیرت کو للکار ا ہے۔انھوں نے کہا کہ اب ریاستی عوام کو یہ طے کرنا ہے کہ یہاں کے عوام ریاست میں کس قسم کا نظام رائج کرنا چاہتے ہیں۔جاوید احمد رانا نے ریاست عوام خصوصاً خطہ پیر پنجال کے عوام سے اپیل کہ آپ بلا لحاظ ذات و برادری رنگ و نسل نیشنل کانفرنس میں شامل ہو کر ریاست میں امن اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم رکھنے کے لئے عمر عبد اللہ کے پروگرام اور پالیسیوں کی تکمیل کے خاطر انھیں اپنا تعاون دیں تاکہ ایک مرتبہ پھر ریاست میں امن و امان کا ماحول ہو۔ جہاں پر ہر ایک مذہب کے لوگ عزت اور وقار سے زندگی گذار سکیں۔انھوں نے ریاست عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خدانہ نحواستہ ریاست میںموجود صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ کسی بڑے خطرہ کو جنم دے سکتی ہے۔لہذا انصاف پسند اور امن پسند طاقتوں کو ملکی اور ملی اتحاد کے لئے سر جوڑ کر فکر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مجموعی انسانی وقار کی سربلندی خاطر کوئی لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا