ملازمین پریشان!کہاں پھینکے جائیں گے!

0
0

ریاست دوحصوں میں تقسیم ہورہی ہے،لگ بھگ تقسیم ہوچکی ہے،بس عملی منظرکاسب کو انتظار ہے،تہذیب ،ثقافت اور رشتے بھی بکھرنے والے ہیں، دُوریاں بڑھنے والی ہیں کیونکہ جموں واسی جموں کا بن کررہ جائیگا اور کشمیروالاکشمیر تک ہی بندھ کررہ جائیگا، لداخی کااپنا وطن ہوگا، اس کاثبوت ملازمین کوحکومت کی جانب سے ملازمت کیلئے کون سے یونین ٹیریٹری میں جاناچاہتے ہیں، مرضٰ پوچھی گئی ہے، فارم بھرے گئے ہیں ،ظاہرسی بات ہے لداخ والالداخ میں ہی ملازمت کاآپشن چنے گا، جموں والاجموں اور کشمیروالاکشمیر، یعنی ایک لداخی اپنے جموں والے دوست سے دورہوگا، ایک کشمیری اپنے جموں والے دوست سے دورہوگا، خیرنظام چلاناہے توایساکرناہی پڑتاہے،رواں ماہ کی 31 تاریخ جب جموں وکشمیر اور لداخ نامی دو مرکزی زیر انتظام والے علاقے رسمی طور پر معرض وجود میں آئیں گے، سے قبل ریاستی حکومت نے سرکاری ملازمین سے تحریری طور پر جاننا چاہا ہے کہ آیا وہ جموں وکشمیر یا لداخ میں ڈیوٹی دینا چاہیں گے۔حالیہ دِنوں میں وادی کشمیر کے سرکاری دفاتر میں اس وقت جب ہڑتال کی وجہ سے بہت کم لوگ ان دفاتر کا رخ کرتے ہیں، میں ملازمین کو ایک فارم بھرنے اور اس پر بحث میں مصروف دیکھا گیا،یہ فارم22اکتوبر تک جمع کروانے کافرمان جاری ہواتھا،کسی بھی سرکاری ملازم یا ملازم تنظیم کی طرف سے اس فارم پر اعتراض سامنے نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا: ‘حکومت کی طرف سے تمام سرکاری دفاتر کو ایک سرکولر اور فارم بھیجا گیا ہے۔ مذکورہ فارم میں ملازمین سے پوچھا گیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ میں سے کس مرکزی زیر انتظام علاقے میں ڈیوٹی دینا چاہیں گے’۔ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ کشمیر اور جموں خطوں میں تعینات بیشتر ملازمین نے ڈیوٹی دینے کے لئے ‘جموں وکشمیر’ کے آپشن پر ٹک لگائی ہے تاہم ملازمین کو کہاں ڈیوٹی دینی ہے یہ فیصلہ لینے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ڈیوٹی سے متعلق فارم سے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے۔ بعض ملازمین میں یہ ڈر پیدا ہوا ہے کہ انہیں لداخ ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے، جموں وکشمیر میں تعینات بیشتر ملازمین یہیں تعینات رہنا چاہتے ہیں اور لداخ جہاں سردیوں میں بہت سردی ہوتی ہے، وہاں جانا نہیں چاہتے۔ لیکن ملازمین کی پوسٹنگ سے متعلق حتمی فیصلہ حکومت کو ہی لینا ہے’۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ جموں وکشمیر اور لداخ نامی مرکزی زیر انتظام والے علاقے رسمی طور پر 31 اکتوبر کو معرض وجود میں آئیں گے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ملازمین کی طرف سے ڈیوٹی سے متعلق فارم موجودہ ریاست کے تینوں خطوں میں بھرے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں کے ذمہ داریوں کو جمع شدہ فارموں کی تفصیلات فوری طور پر جمع کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق کرگل اور لیہہ اضلاع پر مشتمل لداخ یونین ٹریٹری کے لئے موجودہ ریاست کے 7 فیصد سرکاری ملازمین کی ضرورت ہے۔ تاہم لداخ کے موسمی حالات کی وجہ سے جموں اور کشمیر کے ملازمین وہاں ڈیوٹی دینا پسند نہیں کرتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا