مغل شاہراہ پر ٹنل کا خواب کب پورا ہوگا؟

0
0

تسنیم کوثر
پونچھ ،جموں

جموں وکشمیر میںواقع تاریخی مغل شاہراہ اپنی ایک منفردمقام رکھتی ہے ۔وادی کشمیر کو جہاں قومی شاہراہ 44ملک کے دیگرعلاقوں سے جوڑتی ہے،وہیں وادی کشمیر کو ملک کے ساتھ جوڑنے والی ایک اہم شاہراہ مغل شاہراہ ہے جو کشمیر کو جنوبی ضلع شوپیاں کے ذریعے جموں صوبہ کے پونچھ ضلع سے جوڑتی ہے۔ضلع پونچھ سے جموں شہر کی دوری لگ بھگ دو سو تیس کلومیٹر ہے ۔یہاں وادی کشمیر سے اگر جموں پہنچنا ہو تو قومی شاہراہ 44کے ساتھ ساتھ مغل شاہراہ کا سفر بھی اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں سے براستہ پیر گلی پونچھ اور پھر 144Aکے ذریعے جموں پہنچا جا سکتا ہے ۔ اگر تاریخی مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی جاتی ہے، تو یہ سڑک سری نگر جموں قومی شاہراہ کے لیے ایک آپشن ہو گی، جو اکثر سردیوں کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور پسیوںکی وجہ سے بند ہوجاتی ہے۔مغل شاہراہ وادی کشمیر کے ضلع شوپیاں اور جموں صوبہ کے پونچھ کو جوڑتی ہے۔اس سڑک کو 2009 میں ہلکی گاڑیوں کے لیے کھولاگیاتھا۔
تاہم یہ سڑک جو کشمیر کو بیرونی دنیا کے ساتھ متبادل لنک فراہم کررہی ہے لگ بھگ گرمیوں کے مہینوں میں ٹریفک کے لیے کھلی رہتی ہے لیکن سردیوں میں پیر گلی ،چندی مڑھ،بفلیاز،پوشانہ، سیلاں،دبجن،ہیر پورہ وغیرہ میں بھاری برف باری کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے ۔اس سلسلے میں مقامی صحافی سید بشارت حسین کہتے ہیں کہ مغل شاہراہ کو سالہا آمد و رفت کے قابل بنانے کیلئے سال 2015 میں،اس وقت کی حکومت نے اپنے مشترکہ پروگرام (کامن مینمم پروگرام) میں ٹنل کی تعمیر کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر رکھا تھا۔ بعد میں،ا سٹیٹ روڈاینڈ بلڈنگس کی وزارت نے بار بار یونین منسٹری آف روڈس ٹرا نسپورٹ اینڈ ہائی ویز کے ساتھ مسئلہ اٹھایا۔لیکن ابھی تک کوئی مثبت نتیجہ نکل کر سامنے نہیں آیا ہے۔
وہیں 26سال کے ایک مقامی سید انیس الحق کہتے ہیں کہ ریاستی حکومت کی بار بار کی درخواستوں کے بعد، این ایچ آئی ڈی سی ایل 2017 نے ڈی پی آر کی تیاری کے لیے اہل کنسلٹنٹس سے بولیاں طلب کیں اور ٹنل کی تعمیر سے پہلے کی سرگرمیاں انجام دیں۔ کئی برسوں تک انتظار کے بعد یہ سلسلہ ماند پڑتا رہا۔مگر پھر ایک بار مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی وئے نتن گڈکری نے مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر اور اس پر سالہا ٹریفک کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے اقدامات کی بات کر کے مرکزی سرکار کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ یہاں سالہا ٹریفک کی آمد و رفت کو یقینی بنایا جاسکے ۔مرکزی وزیر کی جانب سے مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی بات اور عزم نے ایک بار پھر پیر پنجال اور وادی کی عوام میں ایک نئی بات فراہم کی کہ یہاں ٹریف کی نقل و حمل کو یقینی بنایا جائے گااور دونوں اطراف عام عوام کو فوائد ملیں گے۔ جس سے دونوں جانب تجارت،تعلیم،صحت اور فلاحی سرگرمیاں جاری ہوں گی۔اب تلک پیر پنجال اور وادی کی عوام اس بات کی منتظر ہے کہ یہاں ٹنل کی تعمیر ہوگی ،بارہ ماہ ٹریفک کی نقل و حمل کا سلسلہ بلا رکاوٹ چلے گا اور صنعت و تجارت کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات کو ایک نئی روح ملے گی۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خطہ پیر پنجال کی عوام کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ رہاہے کہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کواس کے ذریعے وادی میں پہنچنے میں آسانی ہو سکے۔خطہ پیر پنجال کی عوام صحت اور تعلیم کے علاوہ تجارتی کاموں سے وادی میں جاتے ہیں لیکن وادی میں ان کا جانا صرف چند ماہ تک ہی محدودہوتا ہے کیونکہ سردیوں کے موسم میں برف باری کی وجہ سے شاہراہ بند ہو کر رہ جاتی ہے اور دونوں اطراف کا رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔در حقیقت مغل شاراہ پر سرنگ کی تعمیر مقامی عوام کا دیرینہ مطالبہ رہاہے لیکن یکے بعد دیگرے حکومتوں کی طرف سے یقین دہانیوں کے باوجودیہ آج تک تعمیر نہ ہو سکا۔عوام اس بات کی امید کرتی ہے کہ اب جبکہ مرکزی سرکار نے ٹنل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا ہے ،یہاں ٹنل کی تعمیر ہوگی ۔مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر اگر ہو جاتی ہے تو یقینا دونوں خطوں میں تجارت کو بڑھاوا ملے گا ،طلباء تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھائیں گے اور خطہ پیر پنجال کی عوام کو وادی میں بہتر طبی سہولیات بھی فراہم ہو سکیں گی ۔اس جانب مرکزی حکومت کو خصوصی توجہ دیکر منصوبے کو تکمیل تک پہنچانا چاہئے تاکہ دونوں خطوں میں آمد و رفت سال بھر یقینی بن سکے۔
اس سلسلے میں پونچھ کی سماجی کارکن زرینہ کوثر کہتی ہیںکہ ’’ حکومت کو مغل شاہراہ پر ٹنل کا کام فوری شروع کیا جانا چاہئے تاکہ خطہ پیر پنجال کی عوام کو وادی میں طبی ،تعلیمی اور تجارتی معاملات کیلئے آمد و رفت میں پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ جب مغل شاہراہ پر آمد و رفت کا سلسلہ بحال رہتا ہے تو مریض وادی کے ہسپتالوں میں اپنا علاج و معالجہ کروانے کیلئے پہنچتے ہیں۔لیکن سردیوں کے موسم میں شاراہ کے بند ہو جانے سے انہیں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس سلسلے میں سرکار کو بروقت اقدامات کرنے چاہئے ۔اس ضمن میں27سال کے مصدق حسین کہتے ہیں کہ وادی کشمیر کو جموں صوبہ کے پونچھ راجوری سے جوڑنے والی مغل شاہراہ پر اگر ٹنل کی تعمیر کی جاتی ہے تو یہاں کی عوام کو وادی تک پہنچنے میں آسانی ہو سکتی ہے کیونکہ پونچھ سے سرینگر براستہ مغل شاہراہ سفر کی مسافت ایک سو کلو میٹر کے لگ بھگ ہے اور جموں پہنچنے کیلئے دو سو تیس کلومیٹر سے بھی زائد ہے۔
اگر یہاں ٹنل کی تعمیر کی جائے تو یہ سفر اور بھی آسان ہو سکتا ہے جہاں مریضوں کو وادی کے اچھے ہسپتالوں میں پہنچنے میں آسانی ہو سکتی ہے وہیں تاجروں کو مزید فائدہ ہوگا۔ٹنل کے بن جانے سے سب سے زیادہ فائدہ پونچھ کی سیاحت کو ملے گا کیونکہ اس سے سیاح کشمیر سے سیدھے اس راستہ پونچھ آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پونچھ سے وادی کشمیر کے سرینگر پہنچنے میںآسانی ہو سکتی ہے ،اسلئے مغل شاہراہ پر ترجیحی بنیادوں پر ٹنل کی تعمیر کی جانی چاہئے ۔اس ضمن میں ضلع راجوری کے بدھل سے تعلق رکھنے والے زاہد شاہ کہتے ہیںکہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی جاتی ہے تو یہاں کے عوام کو کافی فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر قومی شاہراہ 44پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے کام سرعت سے جاری ہے تو تاریخی مغل شاہراہ کو بھی سالہا آمد و رفت کے قابل بنانے کیلئے ٹنل کی تعمیر کی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو براستہ قومی شاہراہ 44وادی پہنچنے کیلئے کئی دن کا سفر کرنا پڑتا ہے تو مغل شاہراہ سے چند گھنٹوں میں یہ سفر طے ہو سکتا ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ٹنل کی تعمیر تک یہاں تمام موسموں میں قابل آمد و رفت بنانے کیلئے بھی اقدامات کرنے چاہئے ۔
قارئین مغل شاہراہ جموں سرینگر شاہراہ کے متبادل ہے اور اگر اس شاہراہ کو سال بھر ٹریفک کی آمد و رفت کے قابل بنایا جائے تو یقینا عوام کو کافی فائدہ مل سکتا ہے ۔ اس سے قبل کہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی جاتی مغل شاہراہ کو تمام موسموں میں قابل آمد و رفت بنانے کی جانب توجہ دینی چاہئے۔خطہ پیر پنجال کے عوام کا وادی کشمیر آنا جانا رہتا ہے،طلباء اپنے تعلیمی سلسلے کو لیکر جاتے ہیں،مریض اپنے علاج و معالجہ کیلئے جاتے ہیں اور تاجر اپنے کاروبار کے سلسلے میں جاتے ہیں ۔اگر یہاں اس شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر ہو جاتی ہے تو خطہ پیر پنجال کے علاوہ ہر شخص کو اس شاہراہ سے فائدہ مل سکتا ہے کیونکہ جموں سرینگر قومی شاہراہ کے یہ ایک متبادل ہے جس کی جانب حکومت کو خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔مرکزی حکومت نے جہاں مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کا عزم کا اعادہ کیا ہے ،وہیں مرکزی سرکار کو چاہئے کہ یہاں ٹنل کی تعمیر کے سلسلے کو آگے بڑھا یا جائے اور اس سلسلے میں زمینی سطح پر کام کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا جائے تاکہ یہاں کی عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہو سکے ۔ (چرخہ فیچرس)

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا