مغربی ممالک میں اسلام سب سے تیز پھیلنے والا مذہب!!!

0
0

از: محمد ابوالبرکات مصباحی، پورنیہ .
اسلام عربی زبان کا ایک لفظ ہے جو اپنے اندر کثیر معنوی وسعت رکھتا ہے اس کے معنیٰ کی ادائیگی کئی طریقوں سے کی جا سکتی ہے، مثال کے طور پر: امن و سلامتی کا پیکر، سر تسلیم خم کرنا، ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک اور عدل و مساوات قائم کرنا۔
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جو روز اول سے لے کر آج تک قائم ہے اور جب تک دنیا قائم رہے گی دین اسلام باقی رہے گا کیوں کہ یہ کسی انسان کا بنایا ہوا دین نہیں ہے جو چند ہی سالوں میں نیست و نابود ہوجائے بلکہ یہ تو پروردگار عالم کا بنایا ہوا پسندیدہ دین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین دین اسلام ہی ہے اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ:آل عمران، آیت نمبر: 19 میں فرماتا ہے۔ ترجمہ: بے شک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے(کنزالعرفان)
اس سے ثابت ہوا کہ تمام نبیوں کا دین،دین اسلام ہی ہے ہر زمانے میں انبیاے کرام تشریف لائے اور لوگوں تک دین کی باتیں پہنچا کراس فانی دنیا سے رخصت فرما گئے۔ رہی بات نبی آخر الزماں ﷺ کی چوں کہ آپ خاتم المرسلین بن کر تشریف لائے تو اب آپ کے بعد کوئی نبی تشریف نہیں لائیں گے اسی لیے ہر ایسے شخص کو جو اپنے آپ کو مومن کہلاتا ہے ان کے لیے نبی دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم پر ایمان لانا اور ان کی پیروی کرناضروری ہے۔ اس زمانہ میں اسلام سے مراد یہی دین ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم لے کر تشریف لائے کوئی شخص اس بات کا دعوی ٰکرے کہ میں آسمانی کتابوں اوررسولوں پر ایمان رکھتا ہوں لیکن وہ حضور پر ایمان نہیں لاتا۔ اس کا یہ کہنا ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا کیوں کہ آپ پوری کائنات کے لیے رسول بن کر تشریف لائے ہیں۔ اسی لیے سب کو آپ پر ایمان لانا اور آپ کی اطاعت و فرماں بر داری کرنا لازم و ضروری ہے۔ (خزائن العرفان)
اسلام ایک دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کے لیے چند اصول و قوانین فرہم کرتا ہے۔ شریعت کے قوانین کے مطابق ہر فرد مسلم کو چلنا ضروری ہے۔ ہر ایک کو اس کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل پیرا ہونا لازم و ضروری ہے۔ اسلام کی سب سے اچھی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے ماننے والوں کو ہر ایسی چیزسے روکتا ہے جو بری اور دوسروں کے لیے نقصاندہ ہو۔تعلیمات اسلامی پوری دنیا کو درس انسانیت اور مساوات کا پیغام دیتی ہیں۔ یہ وہ درس ہے جوچودہ سو برس گزر جانے کے بعد بھی اسی اہمیت کے ساتھ برقرار ہے جواہمیت پیغمبرانسانیت ﷺ کے حیات ظاہری میں تھی۔ یہ خدائی دین ہے اس کے اٹل فیصلے ہوتے ہیں جو حرام ہے تو حرام ہے اور جو حلال ہے تو حلال ہے ایسا نہیں کہ کسی نے کسی چیز کو حلال قرار دیاہو پھر کسی نے اسے حرام کر دیا ہو۔ مثال کے طور پر جب قرآن نے ہمیں بتا دیا کہ زنا کاری حرام ہے تو یہ قیامت تک ہر دور میں حرام ہی رہے گی چاہے وہ جبری زنا ہو یا پھر رضامندی سے ہو۔ یوں ہی اسلامی شریعت نے ہم پر یہ واضح کر دیا ہے کہ سود لینا اور دینا دونوں حرام ہیں۔ اب کوئی اپنے مفاد کے لیے اس میں کسی طرح کا حیلہ نکال لے تو یہ اس کے لیے کبھی بھی حلال نہیں ہو سکتا بلکہ ہمیشہ حرام ہی رہے گا۔
قرآنی تعلیمات اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات ہمارے لیے ضابطہ حیات ہیں جس پر کاربند رہ کر ہم دنیا و آخرت میں سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں۔اسلام عدل و انصاف، صبر و تحمل، بھائی چارگی، مساوات،رواداری اورعفت و پاک دامنی کا درس دیتا ہے۔ جسے دیکھ کر دوسرے مذاہب کے لوگ اسلام کی طرف نہ صرف رخ کر رہے ہیں بلکہ کثیر تعداد میں لوگ جوق در جوق مشرف بہ اسلام ہو رہے ہیں یہ بھی قدرت کا کرشمہ ہی ہے کہ ابتدائی زمانہ میں اسلام کے فروغ میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنا کہ عصر حاضر میں ہو رہی ہے۔ نامساعد حالات کے باوجود اسلام اپنی حقانیت کی وجہ سے خوب فروغ پا رہا ہے۔ خاص کر ان مغربی ممالک میں جہاں عریانیت شباب پر ہو،نہ کوئی روکنے والا اور نہ کوئی سمجھانے والا،جو بھی کرنا ہے اپنی مرضی سے،جن ممالک میں کھلے عام یہ نعرہ لگایا جاتا ہوکہ” میرا جسم میری مرضی“ان ممالک میں لوگوں کا اسلام سے منسلک ہونا یہ خدائی کرشمہ ہی ہے۔
یہ بات مسلم ہے کہ مغربی ممالک میں عصری علوم و فنون کا دور دورہ ہے لیکن وہاں کے باشندے قرآن اور صاحب قرآن کا بھی مطالعہ کر رہے ہیں اور تعلیمات قرآنی سے متاثر ہو کراسلام کی طرف راغب ہو رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ برطانیہ،فرانس، جرمنی سے لے کر امریکہ تک اسلام کا دائرہ دن بہ د ن وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔یورپ اور امریکہ میں مسجدوں اور دینی تعلیمی سنٹروں کی روز بروز ترقی ہی ہو رہی ہیں۔
ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب دنیا کے اکثر و بیشتر حصوں میں اسلامی سلطنت ہی کا بول بالا تھا لیکن تاریخ کی کسی بھی کتاب میں اس بات کا ذکر نہیں ملتا ہے کہ مسلم حکمرانوں نے کسی دیگر اقوام پر زور و زبردستی کی ہو۔لیکن افسوس ان فتنہ پرور مؤرخوں پر جو اس زمانے میں تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور اسلام کو بدنام کرنے کی ناکام کوششیں کرتے ہیں کہ اسلامی افواج نے جہاں پر اپنی فتح و کامرانی کے جھنڈے گاڑے ہیں وہاں پر دوسرے مذاہب کے لوگوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنایاہے حالاں کہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے”پیو،، ریسرچ سینٹر کے ایک تحقیق کے حوالے سے یہ بات بتائی کہ دنیا کے تمام مذاہب کے مقابلے میں اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور چند سالوں کے بعد یہ عیسائیت کو پیچھے چھوڑ دے گا انھوں نے یہ بھی بتایا کہ 2070ء تک اسلام عیسائیت کو بھی پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔
مسلم اکثریت والے ممالک مندرجہ ذیل ہیں: دنیا کے مسلمانوں کا تقریبا 13 فیصد مسلمان انڈونیشیا میں رہتے ہیں جو سب سے بڑا مسلم اکثریتی والا ملک ہے۔31 فیصد مسلمان جنوبی ایشیا میں رہتے ہیں یہ دنیا میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد والا خطہ ہے۔ 20 فیصد مسلمان مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں رہتے ہیں۔اور رہے 15 فیصد افریقہ، امریکہ، قفقاز، وسطہ ایشیا، چین، یورپ،جنوبی مشرقی ایشیا، فلپائن اور روس میں ان ملکوں میں بھی بڑی مسلم کمیونٹیاں آباد ہیں۔
آخر کیا وجہ ہے کہ اسلام اس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو یہ بات سب پر عیاں ہو جائے گی کہ ماضی کی بہ نسبت عصر حاضر میں اسلام دشمن طاقت اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے در پے ہیں اور ہمہ وقت اسی پروپیگنڈے میں لگے رہتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کو کیسے بدنام کیا جائے،جتنا زیادہ بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اتناہی تیزی کے ساتھ اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ قبول اسلام کے واقعات ان مغربی ملکوں میں زیادہ ہو رہے ہیں جہاں سے خاص طور پر اسلام کے خلاف مختلف ہتھکنڈے اپنائے گئے ہیں۔
ذیل میں ماضی قریب کے چند ان شخصیات کے اسما بیان کیے جاتے ہیں جو اپنے مذہب کو چھوڑ کر اسلام کے دامن رحمت سے وابستہ ہوگئے ہیں۔
(1) ہیلین ہیگی کچھ ہی دنوں پہلے کی بات ہے کہ امریکی ریاست ”کیلوفورنیا“کے رہنے والے مسیحی برادری کے سربراہ اعلیٰ ”پادری ہیلین ہیگی“نے اپنے مذہب کو چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا۔اس کے ایمان لاتے ہی پوری دنیا میں کہرام برپا ہوگیا کہ کل تک جو اپنے مذہب کا پرچار کر رہے تھے،اچانک کیسے مسلمان ہوگئے۔ان کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے اسلام اور قرآن کا مطالعہ کررہے تھے اور ان میں خامیاں تلاش کر رہے تھے۔خامیاں تلاش کرتے کرتے انھیں خامیاں تو نہ مل سکیں،لیکن ان کے اندر کی خامیاں ضرور دورہو گئیں۔ریسرچ کے دوران انھیں پتا چلا کہ اسلام ہی سچا مذہب ہے۔محمد ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں۔قرآن اللہ کی کتاب ہے۔قبول اسلام کے بعد انھوں نے اپنانام ”عبداللطیف“رکھا۔مزید یہ کہ انھوں نے دنیا کے لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت بھی دی اور کہا کہ ”اسلام کے دامن کرم میں آجانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ میں اپنے پرانے گھر میں واپس آگیا ہوں۔
(2) میرین الہامر یہ فرانس کی رہنے والی بڑی معروف و مشہورماڈل اور ایکٹر بھی تھیں۔یہ سوشل میڈیاپر ان کا خوب چرچا تھا، کروڑوں لوگ انھیں فالو کرتے تھے۔اسلام قبول کرنے کے بعد وہ مکہ مکرمہ گئی اور اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ کی۔اس نے کہاکہ ”اللہ کی ذات سے یہی امید ہے کہ وہ میری مغفرت فرمائے گا اور آئندہ صحیح راستہ پر چلائے گا،ان شاء اللہ تعالیٰ“۔
(3) سبری مالا جیاکنتھن یہ ہندوستان ہی کی رہنے والی ایک موٹی ویشنل اسپیکر ہیں۔اس نے پچھلے سال عمرہ کے دوران ایک ویڈیو کے ذریعے اپنے اسلام کا برملااعلان کیا اور اپنانام”فاطمہ“رکھا۔جب ان سے قبول اسلام کی علت پوچھی گئی تو انھوں نے بتایا کہ ”میں اسلام سے بہت نفرت کرتی تھی۔اس نفرت کی وجہ جاننے کے لیے میں نے ٹھنڈے دماغ اور پر سکون دل کے ساتھ قرآن مقدس پڑھنا شروع کی رفتہ رفتہ میری حالت بدلتی گئی اور وہ نفرت محبت میں بدل گئی“۔
(4) ڈاکٹر ماک تھامسن یہ سعودیہ عربیہ کے ”کنگ فہد یونیورسٹی“کے سینئر محقق ہیں۔یہ عرصۂ دراز سے اسلام کا مطالعہ کرتے تھے۔سال گزشتہ رمضان کے مہینہ میں انھوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے مسلمان ہونے کی خبر دی۔ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اس نعمت لازوال کے بدلے اللہ کا شکر بھی ادا کیا۔
(5) ڈچ ویلی یہ ایک جانے مانے برٹش ریپر ہیں۔یہ بھی گزشتہ سال تعلیمات اسلامی سے متأثر ہوکر دولت اسلام سے شرف یاب ہوگئے۔
(6) داؤد کم (جے کم) یہ کوریا کے رہنے والے مشہور زمانہ یوٹیوبر ہیں۔انھوں نے بھی2019ء میں اپنے آبا و اجداد کا مذہب چھوڑ کراسلام قبول کرلیا۔انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ”میں داخل اسلام ہوکر اپنی زندگی میں سب سے زیادہ سکون محسوس کررہا ہوں“۔
(7) کملاثریا(کملا داس) قبول اسلام کے بعد لوگوں نے ان سے پوچھا کہ تم ہندو مذہب میں پیدا ہوئی اسی میں پلی بڑھی،پھر کس چیز نے تمھیں تبدیلی مذہب پر مجبور کیا۔انھوں نے بتایا کہ م”میں کبھی بھی ہندو مذہب سے متاثر نہیں ہوئی ہوں اور نہ ان کی پابند رہی ہوں۔پچھلے تیس سالوں سے مجھے اسلام سیکھنے،سمجھنے اور پڑھنے کا موقع ملا۔مجھے ہمیشہ سے اسلام سے لگاؤ تھا،خاص کر اسلامی تہذیب نے مجھے بے متاثر کردیا۔
(8) جینیفر گراوٹ یہ امریکہ کی رہنے والی ایک معروف و مشہور گلوکارہ ہیں۔انھوں نے اپنی تحقیقات کی بنا پر تعلیمات اسلامی کو جانا،پہچانا پھر 2013ء میں ایمانی دولت سے سر شار ہوگئیں اور اپنا نام ”شہنازگل“رکھا۔
(9) سارابوکر یہ فحش فلموں اور نائٹ کلبوں میں زینت بننے والی امریکی لڑکی تھی۔ان کا اولین مقصد اپنے بدن کی نمائش کرکے پوری دنیا میں اپنی پہچان بنانی تھی وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئیں اور روز بروز ترقی کرتی گئیں،لیکن انھیں اندرونی سکون نہیں مل پارہا تھا۔اپنی زندگی میں سکون کے لیے انھوں نے حقوق نسواں اور سماجی خدمات کا کام شروع کر تی لیکن ان سے بھی انھیں سکون میسر نہیں ہوا۔بالآخر انھوں نے اسلامک ریسرچ سینٹر سے رابطہ کرکے قرآن مجید کا ترجمہ منگوا کر پڑھنا شروع کیا قرآن پڑھتے پڑھتے ان کے دل کی دنیا بدل گئی اور انھوں نے اسلام سے اپنارشتہ استوار کرلیا۔انھوں نے اسلام اور مسلمانوں کی خوب تعریف کی اور کہا:”اسلام میں داخل ہونے کے بعد مجھے جو خوشی ملی میں اسے اپنی زبان سے بیان نہیں کر سکتی ہوں میں نے دیکھاکہ اسلام میں عورتوں کا جو مقام ومرتبہ،عزت و تکریم ہے وہ دوسرے کسی بھی ادیان میں نہیں ہے“۔
مذکورہ بالاتمام لوگوں کے حالات،واقعات اورتاثرات سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام اپنی صداقت،حقانیت اور تعلیمات کی وجہ سے پھیل رہاہے اور ترقی کر رہا ہے،نہ کہ زور و زبردستی۔ جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے ان کے لیے اچھا سا مشورہ یہ ہے کہ وہ مسلمان ہونے والوں کے حالات کا مطالعہ کریں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا