’معصوم بچی کاخون ناحق رائیگاں نہیں جائے گا‘

0
33
سزائے موت کا بل پاس کروانے کیلئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے: فاروق عبداللہ 
یواین آئی
سرینگر ؍نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اُن کی جماعت نیشنل کانفرنس نے کٹھوعہ جیسے واقعات کے مرتکب ملزمان کے لئے موت کی سزا کا بل ریاستی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو جلد سے جلد منظور کروانے کے لئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بالایا جائے۔انہوں نے کہاکہ آصفہ کا خون ناحق ضرور رنگ لائے گا، اللہ کے دربار میں دیر ہے مگر اندھیر نہیں،اس معصوم بچی کاخون ناحق رائیگاں نہیں جائے گا۔ اس بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے والے شیطان جہنم واصل ہوں گے۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی کے صوبائی سطح کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے خطاب کے بعد فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کٹھوعہ میں درندگی کا شکار ہونے والی آصفہ اُن کی بیٹی جیسی تھی۔ انہوں نے کہا ’آصفہ آٹھ سالہ کمسن بچی تھی۔ وہ میری بیٹی جیسی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ قوم جاگ گئی۔ انہوں نے اس سانحہ کو سنجیدگی سے لیا۔ مجھے امید ہے کہ انصاف کیا جائے گا۔ ہم ایک بل لائیں گے جس کی رُو سے ایسے واقعات کے مرتکب ملزمان کے لئے سزائے موت ہوگی۔ محترمہ مفتی کو اس کے لئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانا چاہیے۔ سزائے موت کا قانون بنے گا تو ایسے واقعات پیش نہیں آئیں گے‘۔ بتادیں کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ روز اعلان کیا کہ اُن کی حکومت ایک نیا قانون لائے گی جس میں معصوم بچوں کی عصمت دری میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا لازمی ہوگی ،تاکہ معصوم آصفہ بانو کے بعد کوئی دوسری بچی درندگی کا شکار نہ بنے اور یہ اس نوعیت آخری واقعہ ہو۔ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے محترمہ مفتی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا ’یہ بہت اچھا ہے کہ محبوبہ مفتی اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز کو سننے کے لئے تیار ہیں۔ میرے ساتھی دیویندر سنگھ رانا (نیشنل کانفرنس صوبائی صدر جموں) نے بچوں کی عصمت دری کے ملوثین کو موت کی سزا دلانے والے قانون کے لئے اسمبلی میں بل پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ محترمہ مفتی نے اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے باضابطہ اعلان بھی کیا ہے‘۔ فاروق عبداللہ نے پارٹی اجلاس میں کہا کہ پوری عالم انسانیت، امن پسند اقوام، بڑے بڑے ممالک اور دنیا کے سب بڑے جمہوری ادارے اقوام متحدہ نے بھی اس معصومہ کی وحشیانہ اورسفاکانہ قتل و عصمت ریزی کی مذمت و ملامت کی ہے اور اس معصومہ کے والدین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ مرکزی قیادت اور ملک کو اس سانحہ پر خاموشی توڑنے اور آواز اُٹھانے میں 2ماہ کا وقت لگا۔اتنی دیر میں اس معصومہ کے والدین کو انصاف بھی فراہم ہونا چاہیے تھا۔ فاروق عبداللہ نے مرکزی و ریاستی حکومت پر وار کرتے ہوئے کہا ’پی ڈی پی بھاجپا سرکار نے جموں وکشمیر کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی، کٹھوعہ میں معصوم بچی کے ساتھ پیش آیا واقعہ موجودہ مخلوط حکومت کی اُس پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے تحت فرقہ پرست عناصر کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کی گئی،مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کو اس سانحہ کے خلاف آواز اُٹھانے میں دو ماہ کا وقت لگا‘۔ اجلاس میں پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ صوبہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ضلع صدور، ضلع سکریٹری، کانسچونسی انچارج ، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیدران بھی موجو دتھے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کا رجحان غالب ہوگیا ہے اور ریاست بھی اس کی لپیٹ میں آچکی ہے۔ انہوں نے کہا’ ہم نے اس بات کی پہلی ہی نشاندہی کی تھی کہ بھاجپا اور پی ڈی پی کا اتحاد سے ریاست میں فرقہ پرستی کے رجحان کو عام کرے گا اور اس کا خمیازہ یہاں کے لوگوں کو بھگتنا پڑے گا۔ وقت نے ہماری پیش گوئی من وعن ثابت کردی‘۔ نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ آج ملک کے اکثریتی آبادی کا 70فیصدی حصہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ملک کی سالمیت، اتحاد اور آزادی اُس صورت میں قائم و دائم رہ سکتی ہے جب ملک کی اقلیتوں خصوصاً25کروڑ مسلمانوں کو ساتھ ساتھ چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی ناکامی پر ملک بھر میں چرچہ جاری ہے ۔ پی ڈی پی کی مہربانی سے ہماری ریاست پر جی ایس ٹی لاگو ہوا، جس کی بدولت نہ صرف یہاں کے تاجر، صنعت کار اور دستکار بری طرح متاثر ہوئے بلکہ ریاست کی مالی خودمختاری بھی نیلام ہوکر رہ گئی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم ہماری جماعت آج بھی دفعہ370کی مکمل بحالی(اٹانومی) کے مطالبے پر قائم و دائم ہیں اور ہم مرکزی سرکار اور لیڈرشپ پر زور دیتے ہیں کہ وہ بنا مزید دیر کئے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بحال کرے۔ جو ریاست کے لوگوں کو آئین ہند کے تحت حاصل ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے سینئر نائب صدور چودھری محمد رمضان، پیرزادہ احمد شاہ، سینئر لیڈر عبدالرحیم راتھر، وسطی، شمالی اور جنوبی زون صدور علی محمد ڈار، محمد اکبر لون اور سکینہ ایتو کے علاوہ ممبرانِ قانون سازیہ مبارک گل، شمیمہ فردوس، الطاف احمد کلو، عبدالمجید لارمی، قیصر جمشید لون، شیخ اشفاق جبار، شوکت احمد گنائی، آغا سید محمود، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، جاوید احمد ڈار، بشیر احمد ویری، تنویر صادق، ترجمان جنید عظیم متو، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار، سردار شمی سنگھ اوبرائے، غلام محی الدین میر، غلام نبی رتن پوری، ڈاکٹر محمد شفیع، حاجی عبدالاحد ڈار، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، غلام رسول ناز، شیخ محمد رفیع، جگدیش سنگھ آزاد، نثار احمد نثار، غلام حسن راہی، ایڈوکیٹ ریاض احمد خان، غلام نبی اڑگامی کے علاوہ کئی سرکردہ عہدیداران موجو دتھے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا