معذورہم ہیں یا سرکاری نظام؟

0
29

17برسوں سے جائزمطالبات کیلئے جدوجہدجاری،کوئی سرکارماننے کونہیں تیار
سی این آئی

جموں؍؍معذوروں کوبھی اپنے مطالبات کومنوانے کیلئے سڑکوں پراُترنے پرمجبورکرنے والی سرکارکی معذوری وسست روی پالیسی کیخلاف معذورافراد کی نمائندہ تنظیموں کے عہدیداران کی بھوک ہڑتال72گھنٹے بعد اُس وقت ختم ہوئی جب ریاستی انتظامیہ کی طرف سے 15دسمبر تک 40فیصد مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔اسی دوران انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات مقرر مدت تک حل نہ کئے گئے تو وہ اسمبلی سیشن کے دوران بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق پریس کلب جموں کے باہر مسلسل 72گھنٹوں تک جاری رہنے والا احتجاجی بھوک ہڑتال جسمانی طور نا خیز افراد نے ریاستی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی یقین دہانی کے بعد ختم کی ۔ جسمانی طور خیز افراد کے صدر عبد الرشید بٹ پریس کانفرنس میں بتایا بدھ کی اعلیٰ صبح محکمہ سوشل ویلفیئرکے کئی افسران نے ان سے ملاقات کی جس دوران انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان کے 40فیصد مسائل کو رواں ماہ کی 15تاریخ تک حل کیا جائے گا جبکہ دیگر مسائل کو مراحلہ وار طریقوں سے آئندہ 6ماہ کے دوران حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے اس بات کا فیصلہ لیا کہ بھوک ہڑتال کو ختم کی جائے گی جس کا اعلان با ضابطہ طور پریس کانفر نس کے دوران کیا گیا ۔ عبدالرشید بٹ نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کی حکومت نے جسمانی طور ناخیز افراد کو نظر انداز کر دیا ہے اور ان کی فلاح و بہودی کے لئے کوئی اقدامات نہیں اُٹھائے جا رہے اور نہ ہی ان کے جائیز مطالبات کو حل کرنے کے لئے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں جسمانی طور ناخیز افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہیں اور سال2000سے اپنے جائیزہ مطالبات کو حل کرانے کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں اور آج تک ان کو حل کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی ۔عبدالرشید بٹ نے بتایا کہ سال 2000سے جتنی بھی حکومتیں آئی انہوں نے ان کو صرف یقین دہانی کرائی اور مطالبات پورے نہیں کئے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد جموں میں انہوں نے 72گھنٹوں تک بھوک ہڑتال شروع کی اور اب انتظامیہ کی طرف سے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا جس کے بعد انہوں نے اپنا بھوک ہڑتال ختم کیا ۔ بٹ کا کہنا تھا کہ اگرمدت میں بھی ان کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو وہ آنے والے اسمبلی سیشن میں اسمبلی کے باہر بھوک ہڑتال غیر معائنہ کیلئے شروع کرینگے جس کی ذمہ داری ریاستی سرکار پر عائد ہوگی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا