مشہور ہنی ٹریپ معاملے کی تحقیقات ایس آئی ٹی ایک دو دن میں شروع کرے گی

0
0

یواین آئی
بھوپال؍؍مدھیہ پردیش کے مشہور ہنی ٹریپ معاملے کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس آئی ٹی )ایک دودن میں باضابطہ طورپر شروع کردے گی۔ ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر کے ذرائع کے مطابق اس پورے معاملے کی تحقیق کے لئے پیر کو پولیس ڈائریکٹر جنرل وجے کمار سنگھ نے کرائم انویسٹیگیشن ڈپارٹمنٹ(سی آئی ڈی)کے پولیس انسپیکٹر جنرل ڈی شری نیواس کی صدارت میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے ۔مسٹر سنگھ نے اس واقعہ کے ہر ایک پہلو کی باریکی سے تحقیق کرکے رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سال 1997 بیچ کے سینئر آئی پی ایس افسر مسٹر ورما کی صدارت میں تشکیل ایس آئی ٹی میں تقریباً ایک درجن رکن ہیں،جس میں پولیس سپرنٹنڈنٹ اور اڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ سطح کے افسر بھی شامل ہیں۔ایس آئی ٹی کی پہلی میٹنگ ایک دو دن میں ہوگی اور اس میں طے حکمت عملی کی بنیاد پر معاملے کی باضابطہ جانچ شروع ہوجائے گی۔ اندور کی پلاسیا تھانہ پولیس نے میونسیپل کارپوریشن کے ایک افسر ہربھجن سنگھ کو قابل اعتراض ویڈیو کے ذریعہ سے بلیک میل کرنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے ۔اس معاملے میں بھوپال سے تین خواتین کے علاوہ اندور سے دو خواتین اور ایک شخص کو گرفتار کیاگیا ہے ۔ملزم خواتین ،متاثرافسر سے تین کروڑ روپے مانگ رہی تھیں۔ الزام ہے کہ ان خواتین نے گزشتہ برسوں کے دوران متعد سینئر افسروں ،لیڈروں اور دیگر بڑی شخصیات کو ہنی ٹریپ کے ذریعہ پھسایا اور ان کے قابل اعتراض ویڈیو بنائے ۔ان ویڈیو کے نام پر مبینہ طورپر متعلقہ لوگوں کو بلیک میل کیاگیا۔بلیک میل کرکے ان سے پیسے اینٹھنے ،اپنی مرضی کے سرکاری کام کرانے اور رضاکارانہ تنظیموں (این جی او)کے لئے کام حاصل کرنے سے متعلق فائدے اٹھانے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ابھی تک اس معاملے میں تحقیق اندور کی پلاسیا تھانہ پولیس کررہی تھی اور اس نے ملزم خواتین کے قبضے سے تقریباً 14لاکھ روپے نقد،متعدد موبائل فون،الیکٹرانک آلات اور دیگر سامان ضبط کیا ہے ۔ان الیکٹرانک آلات میں درجنوں فحش اور قابل اعتراض ویڈیو ہونے کی بات سامنے آئی ہے ۔ریاستی پولیس نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے ۔ معاملے میں بھوپال کی رہنے والی شویتا وجے ،شویتا سوپنل،برکھا بھٹناگر،آرتی دیال اور مونیکا یادو کے علاوہ ایک گاڑی چلانے والے ایک مرد کو گرفتار کیاگیا ہے ۔ان میں سے متعدد خواتین کا اقتدار کے شعبہ میں کافی اثرورسوخ تھا اور کچھ لیڈروں اور افسروں تک ان کی سیدھی پہنچ تھی۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا