پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ مریم نواز شریف کو جمعرات کی علی الصبح جیل واپس منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کی شب کو مریم نواز شریف کو اپنے والد سے ملنے کے لیے جیل سے سروسز ہسپتال جانے کی اجازت دی گئی تھی اور ہسپتال پہنچنے کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی کہ انھیں طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مریم نواز کو ڈاکٹروں کی ہدایت کے برخلاف کوٹ لکھپت جیل واپس لے جانے کی شدید مذمت کی گئ ہے۔
ان کا جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق طبیعت کی ناسازی کے باوجود مریم نواز کو صبح پانچ بجے جیل واپس بھیجنا تشویش ناک ہے۔
مریم اورنگزیب کے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے دعویٰ کیا کہ جیل واپسی کے وقت بھی مریم نواز کی طبیعت خراب تھی اور انھیں بلند فشار خون اور دل کی دھڑکن نارمل نہ ہونے کی شکایت تھی۔مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرز نے ٹیسٹس کے بعد مریم نواز کو ہسپتال داخل کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ گذشتہ چند روز سے ان کی طبیعت ناساز ہے۔
انھوں نے حکام پر الزام عائد کیا کہ مریم نواز کے طبی تجزیے کی رپورٹس ان کے بچوں اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔ مریم نواز شریف کی اس انداز میں جیل واپسی پہلے سے بیمار نواز شریف کو مزید ذہنی اذیت پہنچانے کی ایک اور کوشش ہے۔
اس سے قبل بدھ کی شب کو مریم نواز اپنے والد کی عیادت کے لیے جب سروسز ہسپتال پہنچی تھی تو مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ کے مطابق نواز شریف سے ملاقات کے بعد وہ ’بیہوش ہونے والی تھیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ’بلڈ پریشر میں کمی‘ اور ’سر چکرانے‘ کی شکایت کی تھی۔
مریم نواز شریف کی ترجمان عظمیٰ بخاری کے مطابق مریم نواز شریف کی طبیعت ایک ہفتے سے ناساز تھی اور انھوں نے ’انفیکشن‘ کی شکایت کی تھی اور اب ان کے ٹیسٹ کیے گیے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق جناح ہسپتال کے ڈاکٹرز ان کا علاج کر رہے تھے۔
اس سے قبل بدھ کو ہی احتساب عدالت میں پیشی کے موقعے پر مریم نواز نے استدعا کی تھی کہ جیل واپسی پر انھیں ہسپتال میں اپنے والد سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاہم عدالت نے مریم نواز کی اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
مریم نواز کے بقول انھیں ہسپتال میں والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔