جموں کے جامعہ عثمانیہ کا دورہ کرکے تعلیمی اور تعمیری سرگرمیوں کا جائزہ لیااور علماء کے مسائل سنے
اعجازالحق بخاری
جموں ؍؍آج ملت اسلامیہ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی مکمل زندگی کی تشکیل نو اسلام کے مطابق کرے۔ اس جدوجہد کا اہم ترین محاذ نظام تعلیم کا میدان ہے۔ اور اس میدان میں مرکز کی حیثیت معلم کو حاصل ہے۔
ان خیالات کااظہار بن تلاب کھیری میں جامعہ عثمانیہ میںمنعقدہ تقریب میں سابق ایم ایل اے اور سابق وزیر چوہدری عبدالغنی کوہلی نے کیا انہوںنے کہا اگر ایک معلم اپنی صلاحیت اور طاقت کو محسو س کر لے اور تعلیم و تعلم کے ساتھ اخلاص پیدا کرتے ہوئے معاشرے کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنا شروع کردے تو دنیا کی کوئی طاقت اسلام کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اس لیے تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس کے زریعہ سماج کی ترقی ممکن ہے۔
اس موقعہ پر انہوں نے مفتی اعظم صوبہ جموں مولانا مفتی اسلم رضا مصباحی ناظم اعلیٰ وبانی جامع عثمانیہ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جموں کی سرزمین پر ایک مذہبی معیاری دینی تعلیمی ادارے کی ضرورت تھی جس کو کابیڑا مفتی اسلم رضامصباحی نے اٹھایا ہے جو بہت اہم ہے ہم ان کے مشکور و ممنون ہیں اس موقعہ پر انہوںنے کہا کہ مدارس اسلامیہ کی اشد ضرورت ہے اور عوام کو مدارس کے لئے آگے آنے کی ضرورت ہے انہوںنے یقین دھانی کروائی کے اس ادارے کا تعاون ہم ہمیشہ اپنا فریضہ سمجھ کر کر یں گے ۔اس موقع پر ادارے کے سربراہ اعلیٰ اور مفتی اعظم صوبہ جموں مولانا مفتی اسلم رضا مصباحی نے کہا کہ چوہدری عبد الغنی صاحب کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے
آپ نے ماضی قریب میں دینی خدمات اور خصوصا دینی اداروں کی تعمیر میںاہم رول ادا کیا ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ نے آپ کو سخاوت کی دولت سے مالاما ل فرمایا ہے
انہوںنے کہا چوہدری صاحب کا ہم ادارے میںخیر مقدم کرتے ہیں اور آپ کو اس ادارے کا سرپرست بناتے ہیں اس موقعہ پر چوہدری عبد الغنی کوہلی نے وہاں موجود علماء کے مسائل تفصیل سے سنے اور اُن کے حل کرنے کی یقین دھانی کروائی ۔ واضح رہے الحاج چوہدری عبد الغنی کوہلی نے آج جامعہ عثمانیہ کا تفصیلی دورہ تعمیر کا جائزہ لیا اور ضروری مشوروں سے بھی نوازااس موقعہ پر قرُب و جوار کے علماء کے علاوہ ادارے کے اساتذہ طلبہ موجود تھے ادارے کے ناظم اعلیٰ نے سبھی شرکاء کا شکریہ ادکیا اور محفل کا اختتام مولانا سید اعجاز الحق بخاری کی دعا پر ہوا