محسن قوم ملت داعی ِراہ حق ذہن وکردار کے غازی

0
0

۰۰۰
مشتاق احمد ضیائی
۰۰۰
حقیقت ہے نہیں میرے تخیل کی یہ خلاقی
ابھی محفل میں ہیشاید کوئی درد آشنا باقی
حضرت الاستاذ مولانا غلام قادر صاحب دامت برکاتھم العالیہ بانی و مہتمم جامعہ ضیائالعلوم پونچھ جموں وکشمیر جامعہ کی پچاسویں بہار دیکھ رہے ہیں۔
کتنی خوش بخت وخوش مقدر ہے وہ شخصیت جس نے 1974میں ایک ناہموار زمین میں قوت ِفکروعمل کی صورت ایک پودا لگایا پھر دعاء سحرگاہی سے سینچائی کی بلند حوصلہ سے محافظ رہے شب و روز رکھوالی کی دن مہینوں سے بدلے مہینے سالوں سے متغیر ہوے سال پانچ دھائیوں پر پہنچے دیکھتے دیکھتے باغباں نے اس پودے کو ایک قدآور و تن آور درخت کی صورت دیکھا فرط مسرت میں آنکھیں خوشی کے آنسوؤں بہارہی ہیں حمیت ِدینی کی خاطر مصائب وآلام کے مسافر نے آج ایک پرسکون سانس لی ہوگی احیائسنت و مخالفت ِ بدعت پر برداشت کیے ہوے نشتر پرخار راستے کی مشقت بھی آج رافت و رحمت سے مبرہن ہے جامعہ میں روز اول سے ہمہ گیر شعبہ جات کا بروقت قیام عصرِ جدید کے چیلنجز کا بہترین جواب ہے قانون ِباغبانی پر عبور و دسترس نئی تحریکوں سے گہری وابستگی بانی جامعہ کی زندگی کا روشن باب ہے زندگی کی رفاقت کے اہم کردار حضرات کا ذکر ِخیر گویا حضرت کا تکیہ کلام بن گیا ہے اور یہ وہ خصوصیت جو اس مقام ِبلند پہ پہنچ کر بڑے بڑے فلسفیوں کو یاد نہیں رہتی۔ زندگی کی آبرو خودداری کے ساتھ قائم رکھی ناگفتہ بہ حالات کا عزم ِمصمم کے ساتھ مقابلہ کیا عہدیداران ِ دنیا کے سامنے نہ جھکے نہ بکے عاجزی کے ساتھ سر اٹھا کر چلے منزل کی دہن میں لگے اور لگے ہی رہے پھر انقلاب آفریں شخصیت بنے اپنے جامعہ کے فیض یافتگان کو تربیت دی حوصلہ دیا طرہ امتیاز دیا ذہنی اطمینان و مسلک حق پر شرح صدر دیا میدان فراہم کیے پاکیزہ جذبات و مثبت ذہنیت سے نوازا فکری ذھنی قلبی ذوقی عملی حیثیت متعین کی یقین کی طاقت تحقیق و مطالعہ کا میدان دیا خود اعتمادی کے درس کے ساتھ اعتقاد کی مضبوطی اور اتحاد کا پرچم دیا اخلاص و اختصاص کی تلقین کی الحادودہریت سے مقابلہ بازی کا ہنر دیا اسلام سوز ایمان سوز اخلاق سوز انسانیت سوز فتنوں سے تحفظ کا طریقہ فراہم کرکے ریاست جموں و کشمیر کے ذکی الحس افراد پر احسان عظیم کیا اور خصوصاً اہلیان ِپونچھ کے لئے ایک گوہر ِآبدار ثابت ہوے ہم جملہ ابناے قدیم جامعہ ضیاء العلوم پونچھ علامہ موصوف کے پچاس سالہ اخلاص وجذبہ قربانی پر اظہار مودت وتہنیت پیش کرتے ہوے طویل ترین بعافیت تامہ حیات ِسعید کے لئے دعا گو ہیں۔خزاں رسیدہ فضاء میں مسموم ہوا میں زہرآلود ناپاک عزائم والے لوگوں کے بیچ علم ِتوحید آپ نے کن حالات میں بلند کیا ہوگا ان کیفیات کے لئے الفاظ کی دنیا مختصر سی ہے بس دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی تمام مساعی جمیلہ کو بیحد قبول ومنظور فرمائے۔مرکز ِرشدوہدایت منبع علم و حکمت جامعہ ضیاء العلوم پونچھ کی ہمہ گیر خدمات کو بے حد قبول ومنظور فرماے۔ مکررا جامعہ کی پچاسویں بہار پر بانی ِجامعہ اساتذہ جامعہ منتسبین و متعلقین و معاونین وطلبہ جامعہ کو دل کی عمیق ترین گہرائیوں سے مبارک صد مبارک بے حد مبارک ہو۔
آمین ثم آمین
22شعبان المعظم 1445ھجری

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا