مجھے اکھاڑے کی رانی کہہ کر بلایا جائے: ہووانگ وینسی

0
0

مجھے اکھاڑے کی رانی کہہ کر بلایا جائے: ہووانگ وینسی

ہووانگ وینسی چین میں خواتین باکسروں کی ایک چھوٹی تاہم بڑھتی ہوئی تعداد میں سے ایک ہیں جو روایتی اور گھسی پٹی باتوں کو چیلنج کرتی ہیں جو اکثرایسی سرگرمیوں سے خواتین کو دور کرتی ہیں۔

29 سالہ ہووانگ کا کہنا ہے کہ ایک خاتون گھر میں صرف بیوی یا ماں تک محدود نہیں ہے۔

چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے ایک چھوٹے قصبے میں پیدا ہونے والی ہووانگ نے سنہ 2002 میں باکسنگ کا آغاز کیا۔

انھوں نے تین سال بعد چین کی ایک صوبائی باکسنگ ٹیم میں شولیت اختیار کی تاہم سنہ 2011 میں زخمی ہونے کے باعث انھیں ریٹائر ہونا پڑا۔

ہووانگ وینسی کی سنہ 2015 میں اپنے شوہر سے ملاقات ہوئی جس کے ایک سال بعد انھوں نے ایک بیٹے جو جنم دیا۔

اپنے بیٹے کی پیدائش کے بعد انھیں شدید ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انھوں نے سخت محنت طلب ٹریننگ سے متاٰثر ہو کر پیشہ ورانہ باکسنگ کے ذریعے واپسی کی۔

سنہ 2018 میں ان کی کوششیں رنگ لائیں اور انھوں نے خواتین کی ایشیا کانٹیننٹل سپر فلائی ویٹ چیمپیئن شپ میں سونے کی بیلٹ جیتی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا