ماہ ذی الحجہ کی مبارک راتیں

0
0

۰۰۰
محمد تحسین رضا نوری
شیرپور کلاں پورن پور پیلی بھیت
۰۰۰
ویسے تو ذی الحجہ کا پورا مہینہ ہی رحمتوں اور برکتوں والا ہے کیوں کہ یہ مہینہ اْن اشہر الحرم میں سے ہے جنہیں تمام اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ لیکن اس ماہ کی ابتدائی دس راتوں کی قرآن و حدیث میں بیشمار فضیلت بیان کی گئی ہے۔
اِن دس راتوں کے تعلق سے اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ: اْس صبح کی قسم اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی اور رات کی جب چل دے (الفجر، ترجمہ کنز الایمان)
اِس آیت کے تحت مفسرین فرماتے ہیں: اِس صبح سے مراد یا تو یکم محرم کی صبح ہے جس سے سال شروع ہوتا ہے۔ یا یکم ذی الحجہ کی جس سے دس راتیں ملی ہوئی ہیں جن میں بطور خاص حج کے ایام اے ہیں۔ یا عید الاضحی کی صبح مراد ہے کہ یہ وہ صبح ہے جس میں حج کے اہم رکن طواف زیارت کا وقت شروع ہوتا ہے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس سے مراد ہر دن کی صبح ہے کیونکہ وہ رات کے گزرنے، روشنی کے ظاہر ہونے اور تمام جانداروں کے رزق کی طلب کے لئے مْنتشر ہونے کا وقت ہے اور یہ وقت مْردوں کے قبروں سے اْٹھنے کے وقت کے ساتھ مشابہت و مناسبت رکھتا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان)اللہ تعالیٰ نے ان چار آیات میں پانچ چیزوں کی قسم ارشاد فرمائی۔ اول: صبح کی قسم۔ دوم: دس راتوں کی قسم، سوم: جفت کی قسم، چہار: طاق کی، پنجم: رات کی۔
جمہور مفسرین نے دس راتوں سے مراد ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہی مراد لی ہیں جس کی دلیل یہ حدیث شریف ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’الفجر‘‘ سے مراد صبح اور ’’لال عشر‘‘ سے مراد ذی الحجہ کی پہلے عشرے کی راتیں ہیں۔ ’’جفت‘‘ سے مراد قربانی کا دن (یعنی دس ذی الحجہ) اور ’’طاق‘‘ سے مراد عرفہ کا دن (یعنی نویں ذی الحجہ) ہے (مستدرک للحاکم، جلد 04)حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ ان (دس راتوں) سے مراد ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں کیونکہ یہ زمانہ حج کے اعمال میں مشغول ہونے کا زمانہ ہے۔ (تفسیر صراط الجنان)احادیث میں ان دس دنوں کی بہت سی فضیلتیں وارد ہیں۔ حدیث شریف میں ہے حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں کے مقابلے میں کسی دن کا عمل زیادہ محبوب نہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کی: یا رسول اللہ! صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم، کیا اللّٰہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد بھی نہیں؟ ارشاد فرمایا: ہاں جہاد بھی نہیں، البتہ وہ شخص جو اپنی جان اور مال کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں نکلا، پھر ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہ ہوا (یعنی شہید ہوگیا تو اس کا یہ عمل افضل ہے)۔(ترمذی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جن دنوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی ہے ان میں سے کوئی دن ذی الحجہ کے دس دنوں سے زیادہ پسندیدہ نہیں، ان میں سے (ممنوع دنوں کے علاوہ) ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر رات کا قیام لیلْ القدر کے قیام کے برابر ہے۔ (ترمذی)طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جس نے ذی الحجہ کی دس راتوں میں سے کسی رات کو عبادت کے ساتھ زندہ رکھا تو گویا اس نے سال بھر حج اور عمرہ کرنے والے کی طرح عبادت کی اور جس نے اس عشرے کے کسی دن (عید الاضحٰی کے سوا) روزہ رکھا گویا اْس نے پورا سال اللّٰہ تعالٰی کی عبادت کی۔ (غنیۃ الطالبین، صفحہ 484)شب بیداری کس طرح کریں:
شب بیداری کا مطلب یہ نہیں کہ پوری رات سونے اور عبادت کے علاوہ ہر کام کرنا جیسا کہ دور حاضر میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ پوری رات گھوم پھر کر گزار دیتے ہیں۔ وہ صرف رات جاگنے کو عبادت سمجھتے ہیں تو یہ سب غلط فہمی ہے۔زبردستی پوری رات عبادت کرنا بھی ضروری نہیں۔ جتنی دیر خشوع وخضوع کے ساتھ عبادت ممکن ہو اتنی دیر عبادت کرے اور جب تھک جائے تو تھوڑی دیر آرام کر لے۔ کیوں کہ حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے ہر شخص بقدر ذوق نماز پڑھے اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے‘‘۔ (یعنی آرام کرے) ( بْخاری و مسلم)
علماء کرام فرماتے ہیں کہ رات کے اکثر حصہ میں جاگنا بھی شب بیداری ہے اگر کوئی پوری رات نہ جاگ سکے تو پہلے پہر سو جائے، اور پچھلے پہر بیدار ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو جائے، تاکہ عبادت و دعا میں زیادہ ذوق پیدا ہو۔
اگر کسی کے ذمہ قضاء نمازیں ہو تو وہ نوافل میں مشغول نہ ہو کر کے اپنی قضاء نمازیں پوری کرے، قرآن کریم کی تلاوت کرے،
درود شریف کا ورد کرے، توبہ و استغفار کرے، اگر کہیں دینی مسائل سیکھنے سکھانے کی مجلس میسر آ جائے تو دینی مسائل سیکھے یہ سب سے افضل عبادت ہے، اور اتنا علم سیکھنا فرض بھی ہے جس سے صوم و صلوٰ دْرست ادا ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس ماہ مبارک کے فیوض و برکات سے مستفیض فرمائے، اور زیادہ سے زیادہ عبادت، ریاضت، تحصیل علم، توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا