’لیکچردیتے دیتے فاقہ کشی کی نوبت آگئی‘

0
0

کالجوں میں تعینات عارضی لیکچررس پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم
یواین آئی

سرینگر؍؍ وادی کشمیر کے کالجوں میں عارضی بنیادوں پر تعینات لیکچراروں کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات صادر ہونے کے باوصف بھی وہ گزشتہ پانچ مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کے باعث جہاں ایک طرف ان کا عیال فاقہ کشی کے دہانے پر ہے تو دوسری طرف سماج میں بھی انہیں توہین وتضحیک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔کنٹریکچول لیکچرروں نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور جموں کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل سے مداخلت کرنے کی مودبانہ اپیل کی ہے۔موصوف لیکچرروں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘عدالت نے ہماری تنخواہیں واگزار کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کے باعث ہمارا عیال فاقہ کشی کے دہانے پر ہے اور ہمیں سماج میں بھی توہین وتضحیک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے’۔ایک لیکچرر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہوں کی واگزاری کے لئے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ حکام کی طرف سے تنخواہیں واگزار نہ کرنے کی ہدایات ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہم اعلیٰ تعلیم کی خدمت میں برسہا برس سے مصروف ہیں اپنی تمام تر ذہانت وصلاحیتوں کو بروئے کار لاکر طلبا کو تعلیم کے نور سے منور کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ہیں لیکن جب ہم تنخواہوں کی واگزاری کے لئے پرنسپل صاحبان کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ حکام کی طرف سے ہدایات ہیں کہ تنخواہیں واگزار نہ کی جائیں’۔موصوف لیکچرر نے کہا کہ اس سلسلے میں جب ہم کسی تحریری حکم نامے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ تحریری حکم نامہ پیش نہیں کرتے ہیں بلکہ کہتے ہیں یہ زبانی ہدایات ہیں۔ایک اور لیکچرر نے کہا کہ زندگی کے بہترین سال اعلیٰ تعلیم کی خدمت کے لئے وقف کرنے کے بعد ہمارا روزگار ہوا میں ہی لٹکا ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہم کئی برسوں سے لگاتار اعلیٰ تعلیم کی خدمت کرتے ہیں ہم سے کئی ایسے بھی ہیں جو گزشتہ بیس برسوں سے کام کررہے ہیں لیکن ہمارا روزگار مسلسل ہوا میں ہی لٹکا ہوا ہے اور ہمیں نوکریوں سے بے دخل کرنے کو کہا جاتا ہے، ہماری برسہا برس کی خدمت کا یہی صلہ ہے کہ ہمیں اس وقت نکالا جائے جب ہم نہ گھر کے رہیں گے اور نہ گھاٹ کے’۔موصوف نے کہا کہ جس کالج میں ہم فخر سے جاتے تھے اسی میں سر نیچے کرکے چلنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پانچ ماہ سے رکی تنخواہوں کے باعث ہمارے مشکلات دو چند ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘پانچ ماہ سے تنخواہیں بند ہیں ہمارے پاس گھر کا گزارہ چلانے کے لئے کوئی دوسرا متبادل ذریعہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں عیال فاقہ کشی کے دہانے پر ہے اور دکاندار بھی مزید ادھار دینے سے اجتناب ہی کرتے ہیں’۔کنٹریکچول لیکچرروں نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور جموں کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ان کے معاملے میں مداخلت کرنے کی مودبانہ اپیل کی ہے تاکہ ان کو درپیش مسائل ومشکلات کا ازالہ ہوسکے اور وہ تعلیم کے گلستان کی آبیاری کے لئے ہمہ تن مصروف عمل رہ سکیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا