لّو جہاد …ایک غلط سوچ

0
31
  • لو جہاد ۔۔یہ نام کبھی اسلام کی کسی کتاب میں نہیں آیا نہ کبھی کسی مسلمان نے اس کے بارے میں سوچا ہوگا… جان کے بدلے جان لینا اور محبت میں جان نثار کرنا تو ہر کسی نے سنا ہے مگر آج کچھ غیر  اسلامی تنظیموں نے ایسی چال چل دی ہے کہ محبت کرنا دو دلوں کے ملن یا ان بن سے ہٹ کر دو خاندانوں کے جھگڑوں سے بڑھ کر دو مذہب کے بیج ایک جنگ بن گیا ہے…یہ نام سب سے پہلے کیرالہ سے نکلا اور پھر سارے بھارت میں پھیل گیا …۔ لو جہاد ۔۔یہ نام کبھی اسلام کی کسی کتاب میں نہیں آیا نہ کبھی کسی مسلمان نے اس کے بارے میں سوچا ہوگا… جان کے بدلے جان لینا اور محبت میں جان نثار کرنا تو ہر کسی نے سنا ہے مگر آج کچھ غیر  اسلامی تنظیموں نے ایسی چال چل دی ہے کہ محبت کرنا دو دلوں کے ملن یا ان بن سے ہٹ کر دو خاندانوں کے جھگڑوں سے بڑھ کر دو مذہب کے بیج ایک جنگ بن گیا ہے…یہ نام سب سے پہلے کیرالہ سے نکلا اور پھر سارے بھارت میں پھیل گیا …۔ اس ایک لفظ نے 2013 میں مظفرنگرمیں فساد کرا دیا ۔۔۔۔۔ ہر مسلمان جانتا ہے کہ محبت کرنا تو دور کی بات کسی غیر محرم کی طرف دیکھنا بھی اسلام میں گناہ ہے اگر شادی کے لئے لڑکی دیکھنی ہو تو گھر والوں اور رشتے داروں کی موجودگی میں ایک نظر دیکھنے کی اجازت ہے ۔۔۔۔۔۔۔پھربھی مدتوں سے محبّت کر کے شادیاں کی جا رہی ہے جس میں کچھ کامیاب تو کچھ ناکام بھی ہو جاتی ہے ۔ان تنظیموں کے مطابق مسلمان بچوں کو گاڑیاں اور پیسے دے کر لڑکیوں کو پھنسانے اورلوجہاد کے نام پر ان کو زبردستی مسلمان بنانا کہاں ممکن ہے.؟۔ کمسن بچیوں کو ماں بنا کر چھوڑنا آیا ان پر ظلم و ستم کرنا یہ اسلام کہا سیکھاتا ہے؟ اور اسکا حق کسی بھی مذہب کی کسی بھی علمبردار کو نہیں دیا گیا اور ہر مسلمان یہ بھی جانتا ہے کہ کسی کو بہلا پھسلا کر یا زبردستی مسلمان نہیں بنایا جا سکتا جو اسلام کو سمجھا اور خود سے راضی ہو تب اسلام مذہب میں شامل کیا جاسکتا ہے…۔ اسلام خود اپنے آپ میں اتنا بڑا سچ ہے کہ جو اسے سمجھا اس نے قبول کیا اس کے لیے کوئی چال چل کر اپنے مذہب میں زبردستی کسی کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں… مگر پھر بھی شیطان نے اپنی چالیں اس دنیا میں چل دی ہے اور غیر محرم سے رشتے کو محبت کا نام دیا گیا دور حاضر میں اسے اپنایا بھی گیا… محبت کرنے والوں کے دلوں کو مذہب کی دیواریں کسی زمانے میں بھی قید نہیں کر پائیں… اور مذہب کے ماننے والوں پر عشق کا بھوت غالب نا آ سکا…… آج ہم اس بات کی اہمیت سے انکار بھی نہیں کر سکتے…ایک دوسرے کی طرف مائل ہونے اور محبت اور عشق کے اس کھیل نے آج دو مذہبوں میں ایک بھیانک روپ لے لیا ہے جس میں کئی معصوم اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں… اگر لڑکا لڑکی دو الگ الگ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں تو ہر بار نشانہ مسلمان ہی بنتا ہے… چاہے وہ لڑکا ہو چاہے لڑکی… زمانہ قدیم سے کہتے آرہے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے یہ نہ مذہب دیکھتی ہیں نہ امیری غریبی… . .. بس ہوجاتی ہے… پرآج آتنک واد کو جہاد کا نام دینے والوں نے… محبت کو بھی لوجہاد کے نام سے منسوب کر دیا اور اڑانے لگے لو جہاد کے نام کی پتنگ… اور بھول گئے ہیں کہ اس کی زد میں انکا بھی کوئی معصوم آسکتا ہے……… اب کوئی انہیں کیا سمجھائے کہ اسلام بڑھانے کے لیے ہمیں اس طرح کے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔۔۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایسے کئی بت کدے اور بت پرستوں کو نیست و نابود کر دیا ہے جن کے نام و نشان تک زمانے میں باقی نہ رہے… یہ تنظیمیں مذہب کے نام پر گھروں میں خاندانوں میں گلی گلی تو شہر شہرآ گ اُگل رہی ہیں اور ان پڑھ عوام اس میں پھنس رہی ہے … ایسے لوگ اپنی باتوں کا زہر اگل کر نکل جاتے ہیں اور چھوڑ جاتے ہیں اس زہر سے تڑپتے ہوئے لوگ جو سچ نہیں جانتے ۔اس جھوٹ کے پیچھے چل پڑتے ہیں جس کی کوئی بھی منزل نہیں… اگر ہے تو صرف دشمنی ،دکھ اور اپنوں سے بچھڑنے کا غم……کئی دفع دیکھا گیا ہے کہ دو مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کی محبّت کا خمیازہ انکے والدین کو بھگتنا پڑتا ہے۔۔۔ کئی بار مار پیٹ تو جیل بھی جانا پڑ جاتا ہے ایسے میں ہمیں اپنے بچوں کی پرورش پر کتنا دھیان دینا ہے یہ ہمیں ہی سوچنا ہے ..۔سالہاسال سے چلی آرہی ہے محبت کی داستانیں جس میں ایک مسلمان ہیں تو دوسرا ہندو۔۔کئی ستاروں،،،سیاستدانوں نے تو کہیں شاعروں نے تو ادیبوں نے مذہب کی دیواروں کو ہٹا کر شادی کی ہے۔۔ ابھی حال ہی میں ظہیر خان اور ساگریکا ۔۔۔گھاٹگیاکی شادی ابھی پرانی نہیں ہوئی ہے جس میں سبھی بڑی ہستیوں نے شرکت کی تب کسی نے لو جہاد کے جھنڈے تلے کسی کو زندہ نہیں جلایا تو کسی نے گلے نہیں کاٹے… یہ ساری چالیں اور فساد غریب عوام کے حصّے میں آجاتے ہیں …ہم ہندو مسلم یہ کیوں نہیں سمجھ پاتے کہ تو آخر اچانک لو جہاد کے نام کا ڈنکا اٹھانے والے کون لوگ ہیں؟۔۔۔۔ کسی نے کیوں نہیں سوچا۔۔۔۔۔۔۔۔،کئی لڑکیاں غیر مسلموں سے شادی کرکے اسلام سے خارج ہو گی تو کئی لڑکے محبت کے نام پر مذہب کو قربان کر بیٹھے … تب کوئی تنظیم کیوں نہیں آئی ۔۔نجانے ہم کب ان سیاستدانوں کی چالوں کو سمجھ پائیں گے ؟مذہب سے ہٹ کر شادیوں کے ناکام ہونے کو لو جہاد کا نام دیکر لڑکیوں کے استحصال اور چالباز لڑکوں کی بدکاریوں کے شکار لڑکیوں کو آلہ کار بنا کر ہندو مسلمان میں پھوٹ ڈالتی ہیں۔۔ یہ تنظیمیں، جان گنوا بیٹھتے ہیں ہم جیسی اندھی عوام کے معصوم بچے انہی لوگوں کی گندی راج نیتی سے آج بھی آزاد ہندوستان میں ہم آزاد نہیں ہو پائے ہیں ۔۔۔لوجہا د کا نام بھی ہمیں دوہرانا نہیں چاہئے… کیونکہ اس میں سچائی نہیں ہے اور بار بار دہرانے سے جھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے ۔۔اللہ ہمیں نیک ہدایت عطا فرمائے ۔۔آمین

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا