’لاشوں پرسیاست مت کیجئے‘

0
0

جب عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کو اسمبلی میں روکا اور ٹوکا
یواین آئی

جموں؍؍جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے قانون ساز اسمبلی میں پیر کے روز ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اس وقت اپنی تقریر کے دوران روکا اور ٹوکا جب محترمہ مفتی نے مبینہ طور پر سابق وزیر اعلیٰ کے ایک بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ محترمہ مفتی نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شوپیان ہلاکتوں پر پیش کی گئی تحریک التوا پر ہونے والی بحث کا جواب دیتے سنگبازوں کو دی جانے والی ’عام معافی‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’ایک بار عمر صاحب نے کہا تھا کہ بنکروں پر پتھراؤ کرنا خودکشی کرنے کے مترادف ہے‘ ۔ تاہم ایوان میں موجود عمر عبداللہ اپنی سیٹ سے اٹھ کھڑتے ہوئے اور وزیر اعلیٰ کو روکتے ہوئے کہا کہ وہ لاشوں پر سیاست کررہی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے ’خودکشی‘ سے متعلق بیان کو جھوٹا ثابت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات دینا آپ کا شیوہ ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو اپنے اس مبینہ بیان کی یاد دلائی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’2016 ء کی ایجی ٹیشن کے دوران جاں بحق ہونے والے نوجوان کیا دودھ اور ٹافی لانے گئے تھے‘۔ عمر عبداللہ نے کہا ’سپیکر صاحب میں بیچ میں نہیں اٹھتا اگر یہاں راست مجھ پر وار نہیں ہوتا۔ میں نے بہت کوشش کی ہم اس بحث کو سیاست سے دور رکھیں گے۔ لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جہاں لاشوں پر سیاست کرنا مجھے آتا نہیں ہے۔ اللہ کرے میں کبھی لاشوں پر سیاست نہ کروں۔ ہماری وزیر اعلیٰ صرف لاشوں پر سیاست کرسکتی ہیں۔ یہ تقریر آپ اپنے گرانٹس پر کرتیں تو شاہد موزوں وقت تھا‘۔ انہوں نے کہا ’جہاں تک آپ نے میرے تعلق سے بنکر اور خودکشی پر بات کی۔ میں نے ایک مثال پیش کی تھی۔ سری نگر میں ایک نوجوان تھا جو بار بار بنکر پر پتھر پھینکتا تھا۔ اس کو جب پولیس والوں نے گرفتار کرکے پولیس تھانے پہنچایا اور اسے جب پوچھا گیا کہ تم ہر روز اس بنکر پر پتھر کیوں پھینکتے ہو۔ اس لڑکے نے کہا کہ مجھے ایک لڑکی نے دھوکہ دیا اور میں خودکشی کرنے جارہا تھا۔ مجھے میرے دوستوں نے کہا کہ خودکشی کرنا گناہ ہے، جہنم میں جاوو گے۔ آپ اس بنکر پر پتھر پھینکو۔ سی آر پی ایف والے آپ پر گولی چلائیں گے، آپ کو شہادت ملے گی اور جنت میں جاوو گے۔ میں نے یہ مثال پیش کی۔ میں نے خود نہیں کہا کہ بنکر پر پتھر پھینکنا خودکشی ہے۔ یہ باتیں کرنا آپ کا شیوہ ہے۔ آپ نے پچھلے سال کہا کہ یہ نوجوان کیا دودھ اور ٹافی لانے گئے تھے‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا