قدرتی ،آبی ذخائر عدم توجہی کا شکار

0
98

یوٹی جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں صدیوں پْرانے چشمے و ندی نالے جو کہ ایک زمانے میں اس قدر صاف و شفاف تھے کہ لوگ ان کنالوں اور نالوں کا پانی کھانے پینے کیلئے استعمال کرتے تھے۔ جبکہ ُاس وقت ان ندی نالوں اور دیگر آبی ذخائر کی دیکھ ریکھ کیلئے کوئی بھی سرکاری محکمہ موجود نہیں تھا ۔ جبکہ آج محکمہ اری گیشن و فلڈ کنٹرول ، محکمہ جل شکتی کے علاوہ دیگر بھی کئی ایسے ادارے موجود ہیں جن کا ،کام ہی پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا اور پانی کو تحفظ دینا ہے۔لیکن افسوس اس بات کا ہے اگر کہا جائے جب سے یہ ادارے وجود میں آئے ہیں تب سے یوٹی کے مختلف قصبہ جات اور اضلاع میں قدیم ندی نالوں اور چشموں کی حالت بگڑ گئی ہے اور قدرتی نالوں کا پانی آلود ہ بن گیا ہے ۔ وہیں یوٹی بھر میں پھیلے ان درجنوں آبی کنالوں،نالوں اور چشموں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نالوں میں جگہ جگہ گندگی و غلاظت کے ڈھیر دکھائے دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان نالوں اور کنالوں کا پانی آلودہ ہوچکا ہے ،اور ناقابل استعمال ہے۔جبکہ ماضی میں وقت وقت پر آبپاشی نہروں اور کوہلوں اور چشموں کی ڈریجنگ، صفائی اور مرمت ہوا کرتی تھی اور کسانوں کو بھی آبپاشی کی سہولیات آسانی سے میسر رہا کرتی تھی لیکن گذشتہ کئی برسوں میں ایسا کوئی بھی عمل نہیں ہورہا ہے اور آبپاشی کے یہ ذرائع دن بہ دن سکڑتے جارہے ہیں۔اتنا بھی نہیں بلکہ حال یہاں تک ہو چکا ہے کہ بعض آبی ذخائر گندگی اور غلاظت کے کوڑے دانوں میں تبدیل ہوگئے ہیں جبکہ بعض صفائی کے فقدان سے بند ہونے کے قریب پہنچ گئی ہیں۔تاہم اس کے چلتے ہیں ان آبپاشی نہروں اور کوہلوں کو یکسر نظر انداز کرنے کی وجہ سے کھیتوں کیلئے آبپاشی کی سہولیات دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہیں۔ وہیں اگر یوٹی جموں و کشمیر کی بات کریں تو زراعت کے شعبے کیساتھ جموں وکشمیر کی ایک بہت بڑی آبادی وابستہ ہے اور یہ شعبہ یہاں کی معیشت کا اہم ستون رہا ہے لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اس شعبہ کو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس شعبے سے وابستہ کسانوں اور کاشتکاروں کو محتاج بنانے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔تاہم ضرورت اس بات کی ہے انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کو چاہئے کہ وہ خواب غفلت سے جاگ کر اگلہ زرعی موسم شروع ہونے سے پہلے پہلے جنگی بنیادوں پر آبپاشی نہروں اور کوہلوں کی صفائی، ڈریجنگ اور دیگر تجدیدی کام کو مکمل کریں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا