فوج اور پولیس کےلئے الگ الگ معیار؟

0
0

کرناہ کپوارہ شاہراہ 2ماہ سے مسلسل بند؛پولیس اہلکار کی نعش3روز گزرجانے کے باوجود گھر روانہ نہ ہوسکی
کے این ایس

سرینگرخراب موسمی صورتحال کے نتیجے میں کرناہ کپوارہ شاہراہ گزشتہ 2مہینوں سے بند رہنے کے نتیجے میں ہندوارہ جھڑپ میں مارے گئے پولیس اہلکار کی نعش ہنوز پولیس کنٹرول روم میں پڑی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں اہلکار کے لواحقین میں سخت غم و غصہ پایاجارہا ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر فوجی اہلکاروں کو آبائی علاقوں تک پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا اہتمام کیا جاتا ہے توکشمیری پولیس اہلکاروں کے تئیں حکومت لاپرواہی کا مظاہرہ کیوں کررہی ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر جہاں کرناہ کپوارہ شاہراہ گزشتہ 2مہینوں سے تمام آمد و رفت کے لیے بند پڑی ہے وہیں چند روز قبل ہندوارہ جھڑپ میں مارے گئے پولیس اہلکار نصیر احمد کوہلی ولد شمس الدین کوہلی ساکن گونڈی گجرن کرناہ کی لاش پولیس کنٹرول سے پڑی ہوئی ہے اور حکومت لاش کو لواحقین تک پہنچانے میں کوئی ٹھوس اقدام اُٹھانے سے قاصر نظر آرہی ہے۔ معلوم ہوا کہ گزشتہ 2مہینوں سے کرناہ کپوارہ روڑ خراب موسمی صورتحال کے نتیجے میںریاست کے بقیہ علاقوں سے مکمل طور پر کٹ کے رہ گیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں رہائش پذیر آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔مذکورہ روڑ پر برف جمع ہونے اور کئی مقامات پر روڑ کی خستہ حالت کو دیکھ کر روڑ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لے بحال کرنے کی ابھی کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہے۔ادھر گزشتہ دنوں سرحدی قصبہ لنگیٹ کے باباگنڈ علاقے میں فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان ہوئی خونین جھڑپ میں پولیس اہلکار نصیر احمد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوگیا تاہم اہلکار کی لاش ابھی تک ورثا کے حوالے نہیں کی گئی ہے۔ معلوم ہو اکہ نصیر احمد کی لاش پچھلے 2دنوں سے سرینگر کے پولیس کنٹرول روم میں رکھی گئی ہے جس کے نتیجے میں مارے گئے پولیس اہلکار کے لواحقین سخت تکلیف میں مبتلا ہے۔ مقامی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ نصیر احمد کوہلی اپنے پیچھے 2بچوں کو چھوڑ گیا ہے۔مارے گئے اہلکار کے لواحقین نے بتایا کہ جب فوجیوں کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جاتا ہے تو پولیس اہلکاروں کی میتوں کو ورثا تک پہنچانے کے لیے اس طرح کی سروس کو استعمال کیوں نہیں کیا جاتا؟ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس معاملے میں دہرے معیار سے کام لے رہی ہے جس کے نتیجے میں لواحقین سخت پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ادھر کے این ایس نمائندے پیرزادہ سعید نے بتایا کہ کرنا ہ شاہراہ بند ہونے سے یہاں ضروری اشیا اور غذائی اجناس کی شدید قلت واقع ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کرناہ میں رسوئی گیس اور دیگ رکھانے پینے کی اشیا کا اسٹاک ختم ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ یہاں 33کے وی ٹرانسمشن لائن بھی پچھلے 25دنوں سے ناکارہ ہوکر رہ گئی ہے جبکہ کئی مقامات پر 21بجلی کھمبے میں تباہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شاہراہ کے بند ہوجانے سے یہاں عام لوگ انتہائی پریشانی میں مبتلا ہے تاہم انتظامیہ کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا