غزل

0
0

کس سوچ میں ہو بول گرفتار ابھی تک
کیا ذہن ترا نا ہوا بیدار ابھی تک

اس آیت رب کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا
موجود ہے وہ شق ہوئی دیوار ابھی تک

اک بار بتایا جو نبؐی نے یہ وصی ہے
ہم اس علیؑ کو مانتے سردار ابھی تک

پھر ایسا یتیموں کو میسر نہیں آیا
جیسے تھے علیؑ ویسا ہی غمخوار ابھی تک

یہ سب ہے رفیق ان کی عطا ان کا کرم بس
ورنہ نہ ہوئے ایسے تھے اشعار ابھی تک

میر رفیق

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا