غزل

0
117

 

 

 

 

واعظہ بشیر

کوئی ہنستا ہے یہاں اور کوئی روتا ہے
عشق کیا ہے؟ کوئی اب تک نہ سمجھ پایا ہے

سانسوں کی ڈور میں ہے قید زمانہ سارا
موت کے راز میں نے سمجھے ہیں تو جانا ہے

قتل کر کے بھی وہ مامون جہاں میں ہے مگر
ہم کو اک آہ نے دنیا میں فقط مارا ہے

ہائے لا تقنطو بھی یاد نہیں ہم کو رہا
حکمِ قرآن بھلا کے خودی کو کھویا ہے

کوئی تدبیر نہ تھی اور نہ کوئی رہبر تھا
قلبِ مضطر کا مچلنا نہیں کام آیا ہے

عشق یوسف میں فقط ہاتھ کٹے عاشقوں کے
عشقِ احمد نے مقدر ہی بدل ڈالا ہے

اب طبیعت نہیں ملتی ہے کسی سے میری
جھوٹ مجھ کو کبھی واعظؔ نہیں راس آیا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا