عوام ووٹ کی طاقت واہمیت کو جان کر اس کا صحیح استعمال کریں

0
0

قیصر محمود عراقی

ہماری سیاست کے سینے میں دل نہیں دھڑکتا مگر نناوے فیصد سیاست دانوں کے دل صرف اقتدار کے لئے دھڑکتے ہیں۔ ہمارا سیاسی کلچر تبدیل ہونہ ہو لیکن سیاست دانوں کا رنگ دن میں کئی بار گرگٹ کی طرح ضرور بدلتا ہے۔ حضرت علیؓ کا قول ہے ’’طاقت اور دولت ملنے سے انسان بدلتا نہیں بلکہ بے نقاب ہوجاتا ہے‘‘۔ ہمارے کئی سیاست داں اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف بری طرح بے نقاب ہوئے بلکہ زیر عتاب بھی آئے مگر عوام کی آنکھوں پر بندھی شخصیت پرستی کی پٹیا ں پھر بھی نہیں اتریں۔ ووٹرز کی شخصیت پرستی یعنی بت پرستی سیاسی قیادت کی مفاد پرستی سے بدتر ہے۔ اگر عوام اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے وقت ان کے کردار اور معیار کا خیال نہیں رکھینگے تو ان کا اپنا معیار زندگی ہر گز بلند نہیں ہوگا جبکہ ہماری ریاست کی حالت زار بھی نہیں بدلے گی۔ عوام اس سیاست کو توانا کریں جو ریاست اور ریاستی اداروں کی مضبوطی کے لئے ہو لیکن جو سیاست داں ریاست کے ساتھ سیاست کررہے ہیں، اقتدار کے ان دیوانوں کو منتخب ایوانوں سے بہت دور رکھنا ہوگا۔ اس وقت ہندوستان میں الیکشن کی گہما گہمی ہے۔ تقریباً ۵مرحلوں کی تمام ریاستوں میں الیکشن ہوچکے ہیںاور دو مرحلے کا الیکشن ابھی ہونا باقی ہے۔ ملک بھر سے اسمبلیوں میں جانے کے لئے ہزاروں خواہش مند امیدوار میدان میں اُتر چکے ہیں، انتخابی مہم جہاں جہاں باقی ہیں وہاں اپنے عروج پر ہیں اورامیدوار ہمیںسڑکوں ، راستوں ، بازاروں، گلی، کوچوں اور دردر گھوم کر لوگوں سے ووٹ مانگتے دکھائی دے رہے ہیں، ان میں کئی امیدوار ایسے بھی ہیں جو اس سے قبل بھی ان ہی اسمبلیوں کے رکن رہ چکے ہیں اور پھر اپنے حلقے کی عوام کی دسترس سے باہر رہے۔ کئی ایسے بھی ہیں جو مسلسل دو، تین یا اس سے زائد مرتبہ اپنے حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں مگر اس کے باوجود ان کے علاقوں اور عوام کی حالت خراب ہے۔ ان میں کئی امیدوار ایسے بھی ہیں جن پر کرپشن ، فراڈ، زمینوں پر قبضے اور دیگر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
سیاست داں نجانے کون سی ایسی مخلوق ہے جو دھڑلے سے کرپشن کرتی ہے، چوری کرنے پر فخرکرتی ہے، لوگوں کا مال ہڑپ کرجانا جائز فعل گردانتی ہے، چور، اچکے، بدمعاش اور غنڈے ان کے ڈیرے پر رہتے ہیں، یہ لوگ ان سیاست دانوں کی طاقت ہیں، اگر یہ سیاست داں کسی جرم میں گرفتار ہو جائیں تو اپنی گرفتاری کو اپنی سیاسی طاقت کا ذریعہ سمجھتے میںانہیں نہ تو شرم آتی ہے اور نہ حیا، بلکہ پولس کے نرغے میں ہتھکڑیوں کے ساتھ ڈھٹائی کے ساتھ وکٹری کا نشان بنارہے ہوتے ہیں۔ آج بھی ہمارے معاشرے میں کسی شریف خاندان کا فرد کسی وجہ سے تھانے چلا جائے تو مارے شرم اور حیا کے وہ خاندان اس معاشرے میںسر اُٹھانے کے قابل نہیں رہتا مگر یہ ایسی ڈھیٹ اور بے شرم مخلوق ہے کہ جسے فراڈ، دھوکہ دہی اور چوری کے جرم میں سزا بھی ہوجائے تب بھی یہ فخر سے اپناسر اونچا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پورے ملک کی حالت زار آج یہ ہے کہ بڑی بڑی سیاسی جماعتوں میں ایسی لیڈر شپ نہیں جو گلی محلے سے نکل کر بلدیاتی میدان میں خدمات کا لوہا منواکر ، آج اپنی ان خدمات کے صلہ میں عوام کو بہتر مستقبل کی امید کی صورت میں نظر آرہی ہوتا کہ ایک عام شہری بھی اس قیادت سے پرُ امید رہے اور نسبت رکھے۔ وزارت عظمیٰ کے آج کے امیدواروں میں کون ایسا ہے جس نے مقامی سطح پر کوئی کارنامہ از خود ذاتی حیثیت میں انجام دیا ہو اور بلدیاتی نظام جو کہ ایک عام شہری کی روز مرہ زندگانی کے تمام تر معاملات کا حل میں کوئی خاطر خواہ کام کیا ہو؟ یقین جانیں کوئی نہیں۔آج موجودہ حکمراں گزشتہ دس برسوں سے اقتدار کے مزے لے رہی ہے اور عام شہری کی زندگی ابتر ہورہی ہے، حقوق مل نہیں رہے، مسائل حل ہو نہیں رہے بلکہ عوام کو سہانے خواب دکھائے جاتے ہیں اور پھر اگلے انتخابات تک چھٹی اور اس کے بعد پھر وہی سارا ڈرامہ شروع جس کا ذکر مضمون میں کیا گیا ہے۔
قارئین حضرات! کسی بھی جمہوری ملک میں طاقت کا اصل سر چشمہ عوام کو سمجھا جاتا ہے ، یعنی عوام کے ووٹ سے ہی حکومت بنتی ہے، ووٹ وہ قیمتی اثاثہ ہے جس کی بنیاد پر عوام اور خواص پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، عوام کے عروج وزوال کی داستانیں رقم ہوتی ہیں، حکومتوں کی پالیسیوں کے تبدیل ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں، اس لئے عوام کویہ معلوم ہونا چاہئے کہ ووٹ صرف کاغذ کی پرچی نہیں جو بغیر سوچے سمجھے بٹن دباکر یا مہر لگاکر کسی کے بھی حق میں ووٹ ڈال دی جائے بلکہ ووٹ عوام کی ایک قیمتی رائے ہے، یہ صرف ایک امانت ہی نہیں بلکہ ایک شہادت ہے ۔ ووٹ نہ دینا اور کرپٹ امیدوار کو ووٹ دینا سچی گواہی کو چھپانے کے مترادف ہے۔ عام طور پر عوام ووٹ کی طاقت واہمیت سے لاعلمی کی بناپر اس کو ایسے افراد کے حق میں استعمال کرڈالتے ہیں جو کسی بھی طرح اس کے اہل ہی نہیں ہوتے جس کا خمیاز ہ عوام اگلے پانچ سالوں تک بھگتتی رہتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ عوام ووٹ کی طاقت واہمیت کو جان کر اس کا صحیح استعمال کریں، ووٹ ضرور بالضرور دیں، اگر نیک لوگ ووٹ نہیں دینگے تو برے لوگ ہی ہم پر ہمیشہ مسلط رہینگے ، نیک لوگوں کی سستی ہی کی وجہ سے نالائق، فاسق اور ظالم حکمراں خلق خدا پر مسلط ہوتے ہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں اچھے لوگ الیکشن کے دن خاموشی سے گھر میں پڑے رہتے ہیں اور برے لوگ میدان مارجاتے ہیں اس کے بعد یہی اچھے لوگ اگلے کئی سال تک روتے رہتے ہیں اور کہتے رہتے ہیں کہ حکومت بری ہے۔ مہنگائی بڑھادی ، روزگار ختم کردیاوغیرہ وغیرہ۔ لہذا ووٹ دیتے وقت یہ خیال رکھیں کہ ہم ووٹ اسے دینگے جو دوبارہ پانچ سال کے بعد نہیں بلکہ ہم کو ہماری ضرورت کے وقت میسر ہو، تعلیم یافتہ ہو ، جس کی سوچ تعلیم یافتہ ہو، جو ہم لوگوں کی نسلوں کی ترقی کا ضامن ہو،ووٹ انہیں دیں جس کے بچے آکسفورڈ کے بجائے ہمارے بچوں کے ساتھ سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور اپنی بیماریوں کا علاج پر اویٹ اسپتالوں کے بجائے گورنمنٹ اسپتالوں میں کروائیں۔ خود غرضی، عارضی مفادات ، قرابت وتعلقات ، دوستانہ مراسم یا کسی غنڈہ گردی کے ڈرسے خوف کی وجہ سے بلکہ کسی لالچ کے بغیر صرف اپنے اور اپنے بچوں کی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی رائے کا بہترین استعمال ووٹ سے کریں اور کسی ایماندار قیادت کو منتخب کریں۔ پھر یقینا نظام میں تبدیلی آئے گی، قانون کا بول بالا ہوگا اور امن وامان بھی۔

کریگ اسٹریٹ،کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا