’’ عشق تو بس یہی ہے ، باقی سب شر ک ہے ‘‘

0
0

قیصر محمود عراقی

قا رئین حضر ا ت !ہر ڈرا مے اور فلم میں یہ تر بیت د ی جا رہی ہے کہ محر م اور نا محرم میں کو ئی فر ق نہیں، آ پ کسی بھی نا محرم کی شد ید محبت میں مبتلا ہو سکتے ہیں،اس محبت کے آگے ان ماں با پ کی محبت تھو کنے کے لا ئق بھی نہیں جنھوں نے چلنا اور بو لنا سکھایا ،کھا نا کھلا یا اور سو نے کی جگہ دی ،اب تو انٹر نیٹ پر بھی مسلسل یہی تر بیت ہما ری نو جوان کو دی جا رہی ہے جس وجہہ کر ہر ایک عشق میں گھا ئل ہے ۔ آج ہم نے سو چا کے اس محبت کا تجزیہ کر ہی لیا جا ئے تا کہ پتہ چلے کہ یہ اتنی اہم کیسے ہوئی کے کو ئی کہا نی، نا ول، شا عر ی، ڈراما اور فلم اس کے بغیر مکمل ہی نہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ جو ہمارا خالق ہے ، ہمارے احساسات و جذبات کا بنا نے والا ہے ، وہ اتنی اہم بات کیسے بھول گیا ؟ اس نے قرآن میں لیلیٰ مجنوں کی داستانیں کیوں بیان نہیں کیں اور اس ’’محبت ‘‘ پر ہزاروں فلسفے جودن رات نیٹ پر بیان کئے جا تے ہیں ان سے پیارے نبی ﷺ کو آگاہ کیوں نہ کیا؟ تاکہ وہ اس ضمن میں اُمت کی تربیت کرجا تے اور آج مسلمان اس فلمی محبت کے پیچھے ایک دوسرے کو قتل نہ کر رہے ہو تے ۔ حضور اکرم ﷺ یا کسی صحابی ؓ یا صحابیہ کے متعلق کیا کبھی کسی نے سنا کہ وہ کسی نا محرم کی محبت میں گرفتار ہو گئے (نعوذ باللہ ) ۔ قرآن و حدیث میں کہیں اس قسم کی شیطانی محبت کا ذکر نہیں ہے ۔ حضور اکرم ﷺ سے جب بھی کسی نے شادی کی با بت مشورہ ما نگا توآپ ﷺ نے تقویٰ کو مدِ نظر رکھنے کا کہا۔ حالانکہ آپ ﷺ کہہ سکتے تھے کہ جس سے ما ں باپ کہیں اس سے شادی کر لو، آپ ﷺ نے یہ نہیں کہا۔ اسی طرح آپ ﷺ کہہ سکتے تھے کہ جس سے محبت کر تے ہو ، اس سے شادی کر لو، آپ ﷺ نے یہ بھی نہیں کہا ۔آپ ﷺ نے خو د جتنی بھی شادیاں کیں ، آپ ﷺ کے پیش نظر کبھی بھی حسن یا مال یا خاندانی بر تری نہیں رہی ۔ یہ ہے اسلام ۔ اب ذرا غور کر نے کی بات یہ ہے کہ دنیا میں دو آپشن ہیں ، یا تو اللہ یا شیطان ۔ اب جو محبت اللہ کی تعلیمات سے ثابت نہیں ، تو بچتا صرف شیطان ہے ۔ یعنی یہ خونیں محبت ، شیطان کا ایک حربہ ہے ، اس شیطانی محبت کے چند اصول ہیں جو ہر فلم اور ڈرامے میں سکھا ئے جا تے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کو ازبر ہیں۔(۱) محبت اور جنگ میں سب جا ئز ہے (۲) محبت دل سے ہو تی ہے ، آنکھوں سے نہیں (۳)محبت زندگی میں صرف ایک بار ہو تی ہے (۴) دل تو پاگل ہے کب کسی کی سنتا ہے (۵) محبت کے لئے جان بھی دی جا سکتی ہے اور چاند تارے بھی توڑ کر لائے جا سکتے ہیں (۶) اگر محبت میں دھوکہ مل جا ئے تو دل ایسا ٹوٹتا ہے کہ کسی کام میں نہیںلگتا (۷) محبت میں بھوک ، پیاس ختم ہو جا تی ہے اور نیند بھی نہیں آتی ہے ، اسے پہلی نظر کی محبت کہتے ہیں ۔(۸) بظاہر ثابت قدمی کو عیاں کر تا ہے (۹) محبت روح سے ہو تی ہے جسم سے نہیں ۔ اُف یہ چند واہیات جملے لکھ کر ہی مجھے اُلتی آرہی ہے ، وہ کیسے لوگ ہو نگے جو اس گندگی کو زندگی کا مقصد بنا کر اپنی آخرت بر باد کر لیتے ہیں ۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو امن گندگی کی رورومانس کہہ کر محظوظ ہو تے ہیں ۔ بہر حال ہم ان تمام اصولوں کا منہ توڑ جو اب دینگے ، کچھ اور بھی اصول ہو ں تو مجھے ان کی بابت علم نہیںہے ، لیکن ان ہی سے انشا اللہ میں اس جعل سازی کو بے نقاب کر دونگا جو ہماری نسلوں کو دین سے دور کر نے اور بگاڑنے کے لئے گھڑی جا رہی ہے ۔ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے ۔ لیکن دراصل یہ ایک انتہائی خطر ناک جملہ ہے ۔ بہر حال ان اصولوں کا تجزیہ بھی ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کے دماغوں سے خناس کو رفع کیا جا سکے ۔ ’’محبت اور جنگ میں سب جا ئز ہے ‘‘ اللہ کے رسولﷺ نے جنگ کے بھی اصول بتائے ، درختوں اور جانوروں کو نقصان نہ پہنچے ، عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو ضررنہ پہنچے ، کھیتیاں یا شفا خانے بر باد نہ ہو ں ، ایک دفعہ میں قتل کر دو، دشمن کو بھی اذیت نہ پہنچا ئو ، لاش کے اعضا جدانہ کرو، ایک لمبی فہرست ہے ۔ جو دینِ جنگ میں کسی کے نقصان کا قائل نہیں ہو بھلا محبت میں قتل ، چوری ، الزام تراشی اور جھوٹ جیسے گناہوں کو کیسے بر داشت کر سکتا ہے ۔ اگر آپ مسلمان ہیں تو آپ کے لئے سب کچھ جا ئز نہیں ہے ۔ محبت دل سے ہو تی ہے آنکھوں سے نہیں ‘‘ پھر بچیوں کو اپنے گھر کے سامنے بیٹھے بھنگی سے محبت کیوں نہیں ہو تی ؟ اس سے محبت کیوں ہو تی ہے جو خوش شکل ہو اور جیب سے بھی ذرا بھا ری ہو ۔ لڑکوں کا بھی یہی حال ہے ، خوبصورت سے خوبصورت لڑکی ہی پر دل آتا ہے ۔ ’’محبت زندگی میں ایک بار ہو تی ہے ‘‘ اب اس اصول کے بارے میں کیا کہوں ؟ جس معاشرے میں شوہر بات بات پر دوسری شادی اورطلاق کی دھمکی دیتا ہو، جس معاشرے میں اسلام کا کوئی حکم یا دنہ رکھا جا تا ہو ، سوائے چار شادیوں کے وہاں محبت کیسے ایک بار ہو سکتی ہے اور وہ بھی وہ محبت جو ما دی مفادات سے منسلک ہو ۔ ’’دل تو پاگل ہے ، کب کسی کی سنتا ہے ‘‘ اس جملے کے نتیجے میں نوجوان حد سے گزر جا تے ہیں ، کوئی خون سے خط لکھ رہا ہے ، کوئی امی کی بالیاں چورا کر پیش کر رہا ہے اور کوئی تو بھاگ بھی جا تے ہیں اور جا تے جا تے گھر کا صفایاں بھی کر جا تے ہیں ۔ ’’محبت میں جان دینا اور چاند تارے توڑ کر لا نا! ایک طرف لڑکیاں صرف اتنا کریں کہ اپنے محبوب کو رشتہ لا نے کا کہہ دیں ، پتا چل جائے کہ محبت کے دعوے کہاں تک سچ ہیں اور جن حضرات کی محبت میں آپ کا دل ٹوٹ گیا تھا اور آپ نے تا عمر شادی نہ کر نے کی قسم کھائی تھی ذرا ان کے گھر جا ئیں انشا اللہ وہ آپ کی ملاقات آٹھ دس بچوں سے کرائینگے ۔ ’’محبت میں بھوک پیاس ختم اور نیند نہیں آتی ‘‘ محبت میں بھوک پیاس ختم ہو نے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا کیونکہ ملا قات کے انتظام کے لئے ہی تو گلی گلی ریسٹو رنٹ کھولے گئے ہیں ،ا ب وہاں جا کر بھوکے پیاسے آنا تو ممکن نہیں ۔ لہذا جو لوگ زیادہ ہی محبت میں ڈوبے ہوں اور تواتر سے ملاقات کے عادی ہوں ان کے وزن میں ہر ماہ چار سے پانچ کیلو کا اضافہ ہو جا تا ہے برگر، پنیر کھا کر کیسی سہانی نیند آتی ہے ۔ اس کے بر عکس پہلے کہ وہ کیسے لوگ تھے کہ اللہ سے عشق میں ایک دوسرے سے مقابلہ کر تے تھے ، یہ کیسا عشق تھا کہ کبھی کربلا کی پیاس بن جا تا اور کبھی کمزور بدن میں پیٹ پر پتھر باندھ کر بغیر تلواروں کے جنگ میں کو دپڑتا ، وہ لوگ کیسے تھے بھوک پیاس جن کی اُڑ گئی تھی ، جو رات کو سو نہیں پا تے تھے اور جاگ کر اپنے محبوب یعنی اللہ کو یاد کر تے تھے ۔ یہ ہے وہ محبت جس میں دھوکہ نہیں ۔ ہر محبت بس قبر تک ساتھ نبھا تی ہے لیکن اگر اللہ کو محبوب بنا لو تو یہ محبت قبر سے لر کر حشر تک آپ کے ساتھ ہے ۔ جن لوگوں نے یہ عشق کیا وہ دنیا میں ہی جنت کی بشارت پا گئے ، کوئی دھوکہ نہ ہو ا ان کے ساتھ ،دنیا میں بھی بادشاہوں سے نوازے گئے ۔ یہ ایسی محبت ہے کہ جس میں جان دینے والے کو شہید کہا جا تا ہے، سچی محبت میں جان دینے والو ں میں حضرت عمر ؓ ، حضرت عثمان ؓ ، حضرت علی ؓ ، حضرت حسین ؓ کے علاوہ بے شمار صحابہ کرام شامل ہیں لیکن یہ لوگ محبت میں چاند تارے تو توڑ کر نہیں لا تے تھے، البتہ اپنے گھر کا سارا سامان نبی ﷺ کے قدموں پر ڈھیر کر دیا کر تے تھے ، دل ان لوگوں کا بھی پاگل تھا ، ساری دنیا سمجھا تی تھی کہ محمد ﷺ کی بات نہ ما نو ، لا الہ اِلا اللہ مت کہو ، سب عیش چھوٹ جائینگے ، من ما نی نہ کر سکو گے ،کاروبار خراب ہو جا ئے گا ، پیٹ پر پتھر باندھنے پڑ ینگے ، مگر ان کے دل نے کسی کی نہ سنی ۔ گھر ،کاروبار، خاندان ، دوست ، احباب کسی کی پرواہ نہ کی ، کوئی جلتی ریت پر لٹا یا گیا ، کسی کی شرم گاہ میں اس شدت سے نیزے گھونپے گئے کہ کھوپڑی کے پار نکلے ، کسی کو بیٹریاں ڈالی گئیں ، کسی کی نظر وں کے سامنے اس کے بچے ذبح کر دئیے گئے ، مگر ان کا دل تو پاگل تھا ، کیسے سنتا ۔ یہ واحد محبت ہے کہ ایک بار ہو تی ہے جس نے اللہ سے عشق کر لیا پھر کوئی چیز اس کا دل نہیں لبھا سکتا۔ کیا حضرت عمر ؓ کو لالچ نہیں دیا گیا ہو گا کہ کسر یٰ کی فوج میں شامل ہو جا ئو، محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑو، کیا خالد بن ولید ؓ کو سلطنتوں کی پیش کش نہیں کی گئی ہو گی ، مگر نہیں ، یہ بکنے اور جھکنے والے لوگ نہیں تھے ۔ یہ اپنی حکومت کی مدت بڑھا نے کے لئے ایمان نہیں بیچتے تھے بلکہ یہ اپنی قوم کی بیٹیوں کی آواز پر لبیک کہہ کر ہندوستان فتح کر لیتے تھے ۔ کیوں ؟ آخر کیوں ؟ کیونکہ یہ محبت کر تے تھے اللہ سے ، اور ہم نے کبھی محبت کا مطلب بھی نہیں جا نا ، ان کے دل میں محبت تھی ، ان دیکھی محبت، جس اللہ کو دیکھا نہیں اس سے محبت ، صرف یہی محبت ہے جو دین اسلام نے ہمیں سکھائی ہے ۔ ایک دل میں جب اللہ آگیا تو پھر اس دل میں اور کی کیا گنجائش ۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ سچا مسلمان اور اللہ کا عاشق بنیں ۔ یہی محبت ہے جو انسان کو صالح اور مفید بنا تی ہے جبکہ شیطانی محبت ، انسان کو بد تمیز ، خود سر اور خود غرض بنا دیتی ہے ، مسلمان جب اپنے نبی کا لا یا ہو کلمہ لا الہ اِلا اللہ کہہ دیتا ہے تو اس کا مطلب ہے ، کچھ نہیں ، بس اللہ ، اب جو کچھ ہو گا اللہ کی مر ضی سے ہو گا اور اللہ کو راضی کر نے سے ہو گا ۔ عشق تو بس یہی ہے با قی سب شرک ہے۔
6291697668

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا