الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات کے لئے امن و امان، سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا
تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹریوں اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کے سربراہوں کااجلاس
کہاغیر قانونی شراب، نقدی، منشیات، اسلحہ اور مفت اشیا کی تقسیم کو روکنے کے لیے بین ریاستی اور بین الاقوامی سرحدوں پر سخت نگرانی رکھی جائے گی
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍الیکشن کمیشن آف انڈیا نے آج تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ساتھ ریاستی قانون ساز اسمبلیوں اور لوک سبھا کے عام انتخابات 2024 میں ایک آزاد، منصفانہ، پرامن اور تحریص و ترغیب سے پاک انتخابات کے لیے ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا جس کا مقصد امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینا اور اندازہ لگانا، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام، ضبطگیوں اور بین ریاستی اور بین الاقوامی سرحدوں پر سخت نگرانی کا بندوبست کرنا تھا۔ مشترکہ جائزے کا مقصد تمام متعلقین کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانا تھا تاکہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والی مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں کے عہدیداروں کے درمیان بلا روک ٹوک ہم آہنگی اور تعاون پیدا ہو۔ کمیشن نے تفصیل سے، ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطوں سے متعلق اہم مسائل کا جائزہ لیا۔
الیکشن کمیشن مسٹر گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں اور سرحدوں کی حفاظت کرنے والی مرکزی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔سی ای سی راجیو کمار نے اپنے ابتدائی خطاب میں آزادانہ، منصفانہ، پرامن اور تحریص و ترغیب سے پاک انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کے عزم پر زور دیا، اور تمام متعلقین سے انتخابی عمل کی دیانتداری کو برقرار رکھنے اور یکساں کے میدان کو یقینی بنانے کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے مل کر کام کرنے کی اپیل کیا۔ انہوں نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ ہر ووٹر بغیر کسی خوف اور دھمکی کے اپنے حق رائے دہی استعمال کر سکے۔ سی ای سی کمار نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں اور ایجنسیوں سے اپیل کیا کہ وہ آزادانہ، منصفانہ، پرامن اور دھمکیوں سے پاک انتخابات کے لیے اپنے’عزم‘ کو ٹھوس ’کارروائیوں‘ میں تبدیل کریں۔
میٹنگ کے دوران جن اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں پڑوسی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے درمیان بہتر تال میل کی ضرورت، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں مناسب طریقے سے فراہم کردہ سی اے پی ایف کی مستعد تعیناتی ،ریاست / مرکز کے زیر انتظام خطے کی سرحدی پولنگ میں سی اے پی ایف اہلکاروں کی نقل و حرکت اور لانے لے جانے کے لیے لاجسٹک مدد؛ سرحدی علاقوں میں فلیش پوائنٹس کی نشاندہی اور نگرانی جن کا انتخابی عمل پر اثر پڑ سکتا ہے، ماضی کے تجربات کی بنیاد پر فرقہ وارانہ کشیدگی سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات، اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف غیر محفوظ سرحدوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت شامل ہیں۔ کمیشن نے بین الاقوامی سرحدوں کے پار منشیات، شراب، اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد سمیت ممنوعہ اشیاء کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے سخت چوکسی کی اہمیت پر زور دیا۔ کچھ ریاستوں میں گانجے کی غیر قانونی کاشت کو روکنے کے لیے سرحدوں کے ساتھ شراب اور نقدی کی نقل و حرکت کے لیے باہر نکلنے اور داخلے کے مقامات کی نشاندہی کے لیے ہدایت دی گئی۔
کمیشن نے اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر جیسے 11 ریاستوں کے چیلنجنگ علاقوں میں پولنگ ٹیموں کو روانہ کرنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ اور ریاستی شہری ہوابازی کے محکمے کی مدد کا جائزہ لیا۔ خاص طور پر چھتیس گڑھ اور جموں و کشمیر جیسی ریاستوں میں خطرے کے ادراک کی بنیاد پر سیاسی کارکنوں اور امیدواروں کی حفاظت کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کے واسطے ہدایات دی گئی تھیں۔ منی پور میں حالیہ تشدد اور ہنگامہ آرائی اور پرامن انتخابات کے انعقاد میں پڑنے والے اثرات پر بھی توجہ دی گئی، کمیشن نے اندرونی طور پر بے گھر افراد کی مدد کرنے اور انتخابی عمل میں ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی پر زور دیا۔
مندرجہ ذیل عمومی ہدایات دی گئی تھیں:
٭نظم و نسق سے متعلق
۰سخت نگرانی کے لیے بین الاقوامی اور بین ریاستی سرحدوں پر مربوط چیک پوسٹیں۔
۰سرحدی اضلاع کے درمیان جرائم پیشہ عناصر اور سماج دشمن عناصر کے بارے میں انٹیلی جنس کی شیئرنگ۔
۰گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران بوگس ووٹنگ کو روکنے کے لیے بین ریاستی سرحدوں کی سیلنگ۔
۰سرحدی اضلاع کی باقاعدہ بین ریاستی رابطہ میٹنگ
۰ریاستی پولیس کے ذریعہ بین ریاستی سرحدی اضلاع میں گشت کو تیز کیا جانا۔
۰سرحدی ریاستوں کے ساتھ مل کر اسٹریٹجک مقامات پر اضافی ناکے لگائے جانا۔
۰پولنگ کے دن بین ریاستی سرحد کو سیل کرنا۔
۰سرحدی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ایکسائز کمشنر اجازت ناموں کی اصلیت کی جانچ کو یقینی بنانے کے لیے، خاص طور پر سرحدی اضلاع میں شراب کی دکانوں کی اچانک جانچ پڑتال کریں۔
۰لائسنس یافتہ ہتھیاروں کو بروقت جمع کرنا اور غیر ضمانتی وارنٹ پر عمل درآمد۔
۰مفرور، ہسٹری شیٹر، الیکشن سے متعلق جرائم میں ملوث مجرموں کے خلاف کارروائی۔
۰خطرے کے ادراک کی بنیاد پر سیاسی کارکنوں/امیدواروں کے لیے مناسب سیکورٹی کور۔
٭اخراجات کی نگرانی:
۰بین ریاستی اور بین الاقوامی سرحدوں پر غیر قانونی شراب، نقدی، منشیات کی آمد کو روکنا۔
۰سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ چیک پوسٹوں پر نگرانی کو مضبوط بنانا۔
۰پولیس، ایکسائز، ٹرانسپورٹ، جی ایس ٹی اور محکمہ جنگلات کی مشترکہ چیکنگ اور آپریشن۔
۰ہیلی پیڈز، ہوائی اڈوں، بس اسٹیشنوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر سخت نگرانی۔
۰شراب اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی؛ دیسی شراب کے بہاؤ میں کمی اسے منظم طریقے روکنے کے لیے آگے اور پیچھے کی طرف روابط قائم کریں۔
۰شراب، نقدی، منشیات اور مفت اشیا کی نقل و حمل کے لیے حساس راستوں کی میپنگ۔
٭مرکزی ایجنسیوں کو ہدایات
۰آسام رائفلز کی طرف سے ہند-میانمار سرحد ؛ ایس ایس بی کے ذریعہ انڈو نیپال بارڈر خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں نیپال کے ساتھ غیر محفوظ سرحد ہے، بی ایس ایف کے ذریعہ ہند-بنگلہ دیش سرحد اور ۰مغربی سرحدوں؛ آئی ٹی بی پی کے ذریعہ ہند-چین سرحد اور انڈین کوسٹ گارڈ کے ذریعہ ساحلی علاقوں والی ریاستوں میں سخت نگرانی۔
۰آسام رائفلز ریاستی پولیس، سی اے پی ایف وغیرہ کے ساتھ باقاعدگی سے مشترکہ سیکورٹی کوآرڈینیشن میٹنگ کرے گی۔
۰ایس ایس بی نیپال اور بنگلہ دیش کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں پر کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے لیے خاص طور پر پولنگ کے 72 گھنٹے سے پہلے کڑی نظر رکھے گا۔
۰سول انتظامیہ کے ساتھ تال میل میں نئی شامل ہونے والی سی اے پی ایف کمپنیوں کے لیے علاقے سے واقفیت کو یقینی بنائیں۔
۰ریاستی پولیس کے ساتھ مل کر مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کریں۔
چیف سکریٹری، ڈی جی پی، پرنسپل سکریٹری (ہوم)، پی آر سکریٹری (ایکسائز)، چیف الیکٹورل آفیسر اور تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ریاستی پولیس نوڈل آفیسر، سرحدوں کی حفاظت میں شامل مرکزی ایجنسیوں جیسے بارڈر سیکورٹی فورس، آسام رائفلز، سشسترا سیما بل، انڈو تبتی بارڈر پولیس اور کوسٹ گارڈ کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف کے سربراہان، مرکزی سی اے پی ایف نوڈل آفیسر، وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اور وزارت دفاع اور ریلوے کے نمائندوں نے جائزہ میٹنگ میں شرکت کی۔