طبی پیشہ: دنیا کا سب سے معزز پیشہ

0
0

ازقلم : ڈاکٹر روبینہ

ڈاکٹر ایک ایسا شخص ہے جو انسانی صحت کو درست حالت میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ ڈاکٹر مریضوں کو ان کے درد سے نجات دلانے میں مدد کرتے ہیں۔ جس طرح سپاہی ملک کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح ڈاکٹر ہماری صحت کی حفاظت کرتے ہیں۔ ڈاکٹرز انسانی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ  اس دنیا میں ہر شخص خدا کے بعد  ڈاکٹر  پر بھروسہ کرتا ہے۔ موت حیات  خدا کے ہاتھ ہے لیکن   پھر بھی انسان کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر انسان کی جان بچا سکتا ہے جب تک کہ وہ خود(ڈاکٹر) ہار نہ مان لے۔ ہندوستان میں، ہم 1 جولائی کو ڈاکٹروں کا قومی دن مناتے ہیں تاکہ ڈاکٹروں اور ڈاکٹروں کا مریضوں کے لیے ان کی وقف  کردہ خدمات کا شکریہ ادا کیا جا سکے۔

ڈاکٹر بننا آسان کام نہیں ہے۔ تعلیمی لحاظ سے، اچھے علم اور نمبروں کے ساتھ ڈگری حاصل کرنا ایک بہت مشکل امرہے۔ ایک ڈاکٹر کی روٹین عام لوگوں کی زندگی کی طرح آسان نہیں ہے۔ ان کے پاس کوئی طئے شدہ طرز زندگی نہیں ہے جیسے پانچ دن کام کرنا یا صرف 8 گھنٹے کا ٹائم سلاٹ وغیرہ وغیرہ۔ انہیں ایمرجنسی کے کسی بھی سیکنڈ میں دستیاب ہونا ضروری ہے۔ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال  جیسے حادثہ، کسی عضو میں ناقابل برداشت درد یا مریض سے متعلق کوئی اور وجہ ہو گی انہیں دستیاب ہونا ضروری ہے ۔ ڈاکٹر کا  مزاج ّ  پرسکون رہنا چاہیے اور مریضوں کی مدد کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر مریضوں کو بہتر محسوس کروانے   کے لیے ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو اپنی ڈیوٹی پر ہمیشہ چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر کسی ایک غلطی کے متحمل نہیں ہو سکتے، کیونکہ ان کی ایک غلطی سے مریض کی جان جا سکتی ہے۔

تناؤ بھری زندگی اور ماحول میں تبدیلیاں ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ چوبیس گھنٹے کام کرنے والے لوگوں کی طرف سے غیر صحت بخش اور غیر تغذیہ بخش غذائیت اپنائی جاتی ہے۔ بہت زیادہ مصروف رہنے میں بہت زیادہ تناؤ شامل ہوتا ہے جو کہ متعدد بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن جاتے ہیں۔ مریضوں کے مختلف مسائل کے لیے مختلف ڈاکٹر ہیں جیسے دانتوں کے مسائل کے لیے ہمیں دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے اسی طرح، آرتھوپیڈک، گائناکالوجسٹ، اطفال کا ماہر، ویٹرنری، وغیرہ وغیرہ ۔ کووڈ 19 جیسی وبائی صورتحال میں ڈاکٹر ز نےبہت اہم کردار ادا کیا ۔ ان کے تعاون کے بغیراس  وباءکے خلاف لڑنا ناممکن تھا۔ ایسے حالات میں ڈاکٹر سپاہیوں کی طرح کردار ادا کرتے ہیں جو اپنی زندگی سے بھی سمجھوتا کرتے ہوئے وبائی امراض کے خلاف لڑنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ڈاکٹر کی زندگی ہی خدمت اور مشق کا دوسرا نام ہے۔

ہمارے معاشرہ میں ڈاکٹر کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دنیا کہ دیگر پیشوں کی طرح طب کا  پیشہ اپنا اہم مقام رکھتا ہے ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ طبی پیشہ   دنیا کا سب سے معزز پیشہ ہے۔مگرآج کل طبی میدان بدل چکا ہے۔ چند لالچی لوگوں کی وجہ سے پورا نظام ہی بدل گیا ہے۔ طب کی تعلیم کا خرچ دوسری تعلیم سے بہت زیادہ ہے۔ اس لیے کچھ ڈاکٹر مریضوں کو گمراہ کر کے ان سے اپنی تعلیم پر صرف شدہ  اخراجات کی بھرپائی کرنے کی کوشیش  کر تے ہیں۔ بہت سے کارپوریٹ ہسپتال مریضوں کے علاج کا فیصلہ ان کی آمدنی کےمطابق کرتے ہیں۔ دوسری طرف، زیادہ تر ڈاکٹر ایسے ادویات تجویز کرتے ہیں جن کی قیمت بہت  زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ایسے برانڈز ڈاکٹروں کو کچھ تحفے یا  بیرون ممالک کےدورے  وغیرہ جیسی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔  یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ پیسے کے زور پر کم پڑھے لکھے طالب علم بھی ڈگری حاصل کر لیتے ہیں۔ اس طرح کے نااہل ڈاکٹر کا علاج مریض کی زندگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اگرچہ ہندوستان میں بہت سے طلباء اچھے علم کے ساتھ ڈگریاں حاصل کرتے ہیں پر ان میں سے زیادہ تر ڈاکٹر اچھی آمدنی کے لیے دوسرے ممالک  جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ دوسری جانب ہندوستان میں زیادہ تر دیہی علاقوں میں غریب مریض بہتر علاج سے محروم ہیں۔اگر اچھے ڈاکٹرز ہندوستان میں رہنے کو ترجیح دیتے بھی ہیں تو ان کی فیس غریب کے بس کی نہیں ہوتی۔اور اس طرح وہ بیماری کو جھیلتے جھیلتے اس دار فانی سے کوچ کر جاتا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر کا کام ہے مریض کی جان بچانا۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہر سکے کے دو رخ ہوتے ہیں۔ کچھ اچھی مثالیں  بھی معاشرے میں موجود ہیں۔ یہ ڈاکٹر اچھے پیسے کما سکتے ہیں اور اچھی، آرام دہ زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں لیکن وہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ انسانیت پر یقین رکھتے ہیں۔ جیسے ڈاکٹر پرکاش بابا امتے ایسے عظیم ڈاکٹر کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہیں۔ بہت سے ڈاکٹروں کی توجہ پسماندہ افراد کے لیے صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانا ہے۔ ہم میں سے زیادہ تر شہر میں رہتے ہیں جہاں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات نسبتاً بہتر ہیں  دیہاتوں کے۔ڈاکٹروں، نرسوں اور معاون طبی عملے کی کافی تعداد موجود ہے۔ پرائیویٹ ہسپتال سرکاری ہسپتالوں سے زیادہ فیس لیتے ہیں لیکن  ہمیں بروقت، بہترین معیار کی صحت کی دیکھ بھال بھی فراہم کرتے ہیں۔

تاہم ہندوستان کے دیہی علاقوں میں یہ منظر نامہ امید افزا نہیں ہے۔ ہندوستان کی ایک بڑی آبادی اب بھی دیہاتوں میں رہتی ہے اور یہ جاننا تشویشناک ہے کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے سستے علاج تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ علم کی کمی انہیں ڈاکٹر سے رجوع کرنے اور جدید طبی سہولیات کی قبولیت سے روکتی ہے۔ یہ لاعلمی اور لا پروائی  ملیریا، پولیو وغیرہ جیسی  بیماریوں کو جنم دے سکتی ہے اور اکثر  ایسا ہوتا ہے۔غیر صحت مند حالات اور متاثرہ افراد کا علاج نہ کرنے کی وجہ سے یہ پھیلاؤ بہت زیادہ ہے۔ صورتحال اس وقت مزید بگڑتی ہے جب نظام ان کوتاہیوں کو تسلیم کرنے میں ناکام رہتا ہے یا ان کے مصائب پر آنکھیں بند کرلیتاہے۔اس لیے معاشرے کے مراعات یافتہ طبقے کو متحد ہو کر ان لوگوں کے لیے کھڑا ہونا چاہیے اور تبدیلی کے لیے ادارہ جاتی اور سماجی دونوں سطحوں پر تدارک کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر اور مریض کا رشتہ بہت گہرا ہوتا ہےکیونکہ خدا کہ بعد وہ کسی سے امید رکھتا ہے تو وہ ڈاکٹر ہے۔ وہ اپنے عزیز و قارب سے وہ امید نہیں رکھتا جو وہ ڈاکٹر سے رکھتا ہے۔ اس  لیے ڈکٹرز کو چاہیے کہ وہ انسانیت کے لیے کام کرے نہ کہ اس معزز پیشہ کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنائے۔ اور اس کی کئی مثالیں آج بھی موجود ہیں جو کم فیس کے ساتھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں اسی لیے  ہم کہے سکتےہیں  کہ ڈاکٹر ہمارے معاشرے کے لیے ایک انمول تحفہ ہیں خاص طور پر جب ہم COVID-19 وبائی مرض سے دوچار تھے۔ ان کی برسوں کی تیاری، مشق  اور حوصلہ  یقینی طور پر ہمارے احترام اور تعریف کے لائق  تھا اورہے۔ بعض اوقات ہمارے کمزور انفراسٹرکچر اور صحت کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹرز زیادہ کام کرتے ہیں ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم  ڈاکٹرز کی مدد کریں   جیسے کہ NGOs کے ذریعے مدد کرنا اور زیادہ ڈیجیٹل اور سماجی بیداری پھیلانا۔ اور  ہمیں اپنے ڈاکٹروں کی قدر اور عزت کرنی چاہیے جو صدیوں سے ہمارے معاشرے کے لیے ایک نعمت ہیں۔

 

اگرچہ ہیں اپنی جگہ سارے کام

مگر ڈاکٹر کا ہے اپنا مقام

ڈاکٹر روبینہ

اسسٹنٹ پروفیسر،شعبہ تعلیم و تربیت،

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ،حیدرآباد۔

موبائل :- 9492530291، syedarubeena1@gmail.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا