اُردوصحافت کے ارتقاء ،استعدادسازی اورفعالیت میں مرحوم کاکلیدی رول:محمداسلم بٹ
سرینگر؍ :کے این ایس / ریاست جموں وکشمیربالخصوص وادی میں اُردوصٖحافت کی ارتقاء میں کلیدی رول انجام دینے والے کہنہ مشق صحافی ،سیاسی تجزیہ نگاراورادیب صوفی غلام محمدکواُنکے یوم وصال پرخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ریاست کے اولین بااعتباراورفعال خبررساں ادارے کشمیرنیوزسروس(کے این ایس)کے بانی مدیراعلیٰ محمداسلم بٹ نے کہاہے کہ صوفی صاحب مرحوم نے اُردوصحافت کی استعدادسازی اورفعالیت کیلئے جوخدمات انجام دی ہیں ،وہ ناقابل فراموش ہی نہیں بلکہ عصرحاضرکے صحافیوں کیلئے ایک مشعل راہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ صوفی غلام محمدمرحوم صرف خبرپرہی نظرنہیں رکھتے تھے بلکہ خبرکے پس منظریاتہہ تک پہنچنے کی کوشش بھی کیاکرتے تھے تاکہ اخبارات کامطالع کرنے والے قارئین بلاوجہ کسی ابہام یاغلط فہمی کے شکارنہ ہوں ۔محمداسلم بٹ نے کے این ایس کے ارتقائی ایام کویادکرتے ہوئے کہاکہ صوفی صاحب مرحوم نے اُس آزمائشی دورمیں رہنمائی نہ کی ہوتی توآج کشمیرنیوزسروس ریاست کاایک بااعتباراورفعال ترین خبررساں ادارہ نہ ہوتا۔ مدیراعلیٰ محمداسلم بٹ نے کہاکہ مرحوم صوفی غلام محمدکے این ایس کانیوزبلٹن دیکھ کرمجھے فون کیاکرتے اورپوچھتے کہ اس خبریارپورٹ کامحرک کیاہے ،یاکہ اس خبریانیوزرپورٹ میں کس حدتک صداقت ہے،اورجب مرحوم کویہ مکمل اطمینان ہوتاکہ اس خبریارپورٹ میں کوئی طرفداری نہیں ہے تووہ اسکواپنے موقراُردوروزنامہ ’سری نگرٹائمز‘میں جگہ دیتے تھے ۔مرحوم ہمیشہ نصیحت کیاکرتے تھے کہ ایک صحافی کوغیرجانبداررہناچاہئے نہ کہ وہ کسی کی طرفداری کرے ۔انہوں نے کہاکہ آج ادارہ کے این ایس جس مقام پرہے ،اس میں مرحوم کی نصیحت ،مشوروں اوررہنمائی کااہم عمل دخل ہے ۔ مدیراعلیٰ محمداسلم بٹ نے کہاکہ جس دورمیں صوفی صاحب نے دیگرکچھ صحافیوں کے ہمراہ اپنی صحافتی زندگی کاآغازکیا،اُس دُورمیں حق کاحق کہنا،سیاسی سسٹم کی تنقیدبرائے تنقیدکرنااورحتیٰ کہ عام لوگوں کی ترجمانی کرنابھی جرم قرارپاتاتھالیکن صوفی صاحب نے کسی خوف یامشکل کی پرواہ کئے بغیرعوام اورریاست کے تئیں اپنی خدمات پیشہ وارانہ اندازمیں انجام دیں ،اوراسی بناء پرمرحوم نے صحافت کی دنیامیں اپناایک منفردمقام پایا۔ مدیراعلیٰ محمداسلم بٹ نے کہا کہ آج جولوگ اُردوصحافت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں ،اُن کیلئے مرحوم صوفی غلام محمدکی تحاریر،خبروں کی ایڈئٹنگ اورمرحوم کے لکھے اداریے ایک سبق کی طرح ہیں ۔