سی اے اے نافذ کرنے کا دعویٰ

0
0

 

 

 

 

محمد ہاشم القاسمی

بی جے پی کے مرکزی مملکتی وزیر اسپورٹس و جہازرانی شانتنو ٹھاکر نے پیر کے دن دعویٰ کیا کہ شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے ایک ہفتہ کے اندر سارے ملک میں لاگو ہوجائے گا ! وہ 28 جنوری کو اتوارکی شام ضلع جنوبی 24 پرگنہ کے کاکدیپ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ” رام مندر کا افتتاح ہوچکا ہے۔ اور ایک ہفتہ کے اندر سی اے اے نہ صرف مغربی بنگال بلکہ سارے ملک میں لاگو ہوجائے گا”۔ 29 جنوری پیر کے دن کولکتہ میں میڈیا سے بات چیت میں متوا برادری کے ممتاز قائد شانتنو ٹھاکر نے کہا کہ میں کل کی بات پر قائم ہوں۔ 7 دن میں سی اے اے پر عمل آوری ہوجائے گی۔ یہ میری گارنٹی ہے”۔ واضح رہے کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے 2019 میں سی اے اے قانون بنایا تھا جس کی رو سے بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان میں مذہبی عتاب جھیل کر 31 دسمبر 2014 سے قبل ہندوستان میں داخل ہونے والے غیرمسلم امیگرنٹس بشمول ہندو‘ سکھ‘ جین‘ بدھسٹ‘ پارسی اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ اْن کے ان ریمارکس پر ترنمول کانگریس کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا جس نے ان کے ریمارکس کو تفرقہ پسند قراردیا۔ ٹی ایم سی نے کہا کہ حسب معمول بی جے پی‘ سی اے اے کے پرانے حربے پر اترآئی ہے۔ ٹی ایم سی ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ” لوک سبھا الیکشن سے قبل بی جے پی کا سی اے اے مسئلہ اٹھانا صرف سیاسی نعرہ ہے”۔چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ضلع کوچ بہار میں ایک پروگرام سے خطاب میں بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ” وہ الیکشن سے قبل صرف سیاسی فائدہ کے لئے سی اے اے کا مسئلہ اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو این آر سی کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
بی جے پی اب الیکشن سے قبل سی اے اے کا جاپ کررہی ہے۔ اس کا مقصد اسے سیاسی رنگ دینا ہے۔ ہر کوئی اس ملک کا شہری ہے۔ اگر لوگ اس ملک کے ووٹر نہیں ہیں تو وہ پھر مرکزی حکومت کی اسکیموں سے مستفید کیسے ہورہے ہیں؟”۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سی اے اے، این پی آر اور این آر سی لاگو ہوتا ہے تو ہمیں اس کے لئے تیاری کیسے کریں؟ اس سلسلے میں جسٹس جی ایم اکبر علی نے بہت اچھے اور واضح انداز میں سی اے اے، این پی ار اور این ار سی کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ براہ کرم اس تفصیل کوغور سے پڑھیں کہتے ہیں کہ ” کسی شخص کے قانونی طور پرہندوستانی شہری ہونے کے حوالہ سے شہریت ایکٹ 1955 کیا کہتا ہے؟ اس کے لئے مندرجہ ذیل کام کرلیں. (1) اپنے گھر میں موجود ہر فرد کی تاریخ پیدائش نوٹ کر لیں۔ (2) ان تاریخ پیدائش کو تین حصوں میں تقسیم کرلیں۔(الف) وہ جو یکم جولائی 1987 سے پہلے پیدا ہوئے ہوں۔(ب) وہ جو یکم جولائی 1987 اور 31 دسمبر 2004 کے درمیان پیدا ہوئے ہوں۔ (ج) وہ جو 31 دسمبر 2004 کے بعد پیدا ہوئے۔ (3) جو لوگ یکم جولائی 1987 سے پہلے پیدا ہوئے ہیں، وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ یا پاسپورٹ میں سے کوئی ایک لازمی طور پر ہو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک ان کے پاس موجود ہے تو، ان کو پیدائشی طور پر براہ راست ہندوستانی مانا جائے گا۔ ان کو کسی اور ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔ (4) یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے والے تمام افراد اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ ضرور موجود ہو۔ اگر ان کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ ہے تو: (الف) والدین میں سے کوئی ایک جو جولائی 1987 اور دسمبر 2004 کے درمیان پیدا ہوا ہے وہ ہندوستانی ہونا چاہیے۔ (ب) ان کے والدین میں سے کسی کا سن پیدائش یا نام، پیدائش کے سرٹیفکیٹ اور پاسپورٹ پریکساں ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہے تو، وہ بھی نسل کے لحاظ سے ہندوستانی مانے جائیں گے۔ کسی اور ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔(5) 31 دسمبر 2004 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کے والدین اگر (شہریت ایکٹ 1955 کے مطابق) ہندوستانی ہوں اور ان کے نام ان کے سرٹیفکیٹ سے میچ ہورہے ہوں تو وہ بھی نسلا ہندوستانی ہیں۔ کسی اور ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔ مذکورہ تفصیلات کی بنیاد پر ہر شخص اپنے گھرکا جائزہ لے اور ان لوگوں کی فہرست بنالے جن کے پاس پاسپورٹ یا پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ پاسپورٹ بنوانے کے لیے ہر ضلع میں آفس موجود ہے پہلے آن لائن فارم پر کریں اس میں آدھار کارڈ، پین کارڈ اور راشن کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا پاسپورٹ آسانی سے بنوایا جاسکتا ہے۔ یہ زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ پیدائش کا سرٹیفکیٹ بنوانے کے لئے (الف) اگر آپ کی پیدائش اسپتال میں ہوئی ہے تو، اس علاقہ/ گاؤں/ تعلقہ/ کارپوریشن آفس جائیں جہاں وہ اسپتال واقع ہے اور اپنی تفصیلات کے ساتھ وہاں درخواست دیدیں۔ یہ کام بھی آسانی سے ہوجاتا ہے۔ اس کی فیس صرف ۰۰۲ روپئے ہے۔ (ب) اگراپ گھر میں پیدا ہوئے ہیں تو، نوٹری تصدیق کے ساتھ ایک حلف نامہ تیار کرلیں کہ اپ کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ پھر اسیاپنے گاؤں/ تعلقہ/ کارپوریشن آفس میں جمع کردیں۔ اس افس سے اپ کو اس بات کا ثبوت فراہم کیا جائے گا کہ آپ کے پاس واقعی میں پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ اس ثبوت کواپ ڈسٹرکٹ کورٹ میں جمع کروادیں۔ وہاں اپ سے 200 روپئے سالانہ کے اعتبار سے جرمانہ وصول کر کے سرٹیفکیٹ فراہم کردیا جائے گا. بس کام مکمل!
اگر اس طرح سے اپ کا کام ہوگیا ہو تو کم از کم ایک گھر والوں کی ان کے کاغذات بنوانے میں اپ بھی مدد کریں اور ان سے بھی کہیں کہ وہ کسی دوسرے اور کی مدد کریں۔ ان شائاللہ اس طرح سے ہم معاشرے میں کسی کو چھوڑے بغیر ہر ایک کے ہندوستانی ہونے کی قانونی دستاویز بنا سکتے ہیں۔ ***
پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال)

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا