سی این آئی
سرینگروادی کشمیر میں جنگلوںمیں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں کو آمدنی کے وسائل کے طور پر بروئے کار لانے کے ضمن میں حکومت کی غیر سنجیدگی حیران کن ہے موسم بہار شروع ہونے کے ساتھ ہی جنگلوںمیں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں کو بچانے اور انہیں بروئے کار لانے کے ضمن میں نہ صرف وادی کے لوگوں کو جانکاری دینے کی ضرورت ہے بلکہ جنگلوںمیں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا جنگلوں میں پائی جانے والی سینکڑوں قسم کی جڑی بوٹیوں کو جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے پہاڑی علاقوںمیں رہائش پذیرلوگ اپنے مویشیوں کے ذریعے کچل ڈالتے ہیں یا پھر غیر قانونی طور پر جنگلوں سے جڑی بوٹیاں لوگ جمع کرکے انہیں چوری چھپے فروخت کر رہے ہیں ۔ محکمہ جنگلات کی جانب سے گزشتہ 20برسوں کے دوران وادی کے جنگلوںمیں پائی جانے والی جڑی بوٹیوںکو تحفظ فراہم کرنے کے ضمن میں سنجیدہ نوعیت کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کے نتیجے میں بہت ساری جڑی بوٹیاں ناپید ہو گئی ہیں اورریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو مختلف قسم کی ادویات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ نمائندے کے مطابق قدر ت نے وادی کے جنگلوں کو یہ شرف بخشا ہے کہ ان میں بلاڈون ،گاﺅ زبان ،کھٹ ،گھچیاں ،کوڈ ،ڈپا جیسی جڑی بوٹیوں سے مالا مال بنا دیا ہے اور ان جڑی بوٹیوں کو موسم بہار کے شروعات میں ہی یا تو مویشیوں کے ذریعے کچل ڈالنے کی غیر ارادتی کاروائیاں انجام دی جا رہی ہیں یا پھر محکمہ جنگلات کی غفلت ،لاپرواہی کے باعث ان جڑی بوٹیوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اگر وادی کشمیر کے جنگلوںمیں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں کو آمدنی کے وسائل بڑھانے کے ذمرے میں شامل کیا جائے تو نہ صرف سینکڑوں لوگوں کو روزگار دستیاب ہوگا بلکہ سرکاری خزانے کو ہر سال کروڑوں روپیہ کی آمدنی بھی حاصل ہوگی ۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ وادی کشمیر کے جنگلوںمیں پائے جانے والی جڑی بوٹیوں جو دنیا کے کسی اور خطے میں نہیں پائی جاتی ہیں کو تحفظ دینے میں محکمہ جنگلات بری طرح سے ناکام ہو چکا ہے اور ان جڑی بوٹیوں کو آمدنی کے وسائل پیدا کرنے کیلئے استعمال میں لانے کی جانب حکومت نے بھی کبھی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات نہیں اٹھائے ۔ دور جدید میں ملک اور ریاستیں ترقی کی منزلوں کو چھونے کیلئے وسائل ڈھونڈتے ہیں تاہم ریاست خاص کر وادی کے جنگلوںمیں نہ صرف عمارتی لکڑی دستیاب ہوتی ہے بلکہ ان میں سینکڑوں قسم کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جنہیں اگر تحفظ فراہم کیا جائے اور انہیں ادویات بنانے کیلئے استعمال میں لایا جا ئے تو وادی کشمیر پورے ملک کو ادویات فراہم کرنے کی منڈی بن سکتی ہے جس سے سینکڑوں کنبوں کو روزگار حاصل ہوگا اور ریاستی خزانے کو کروڑوں روپیہ کی آمدنی ہوتی ہے ۔