سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ حکومت کی میٹنگ

0
0

سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ حکومت کی میٹنگپارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے،اپوزیشن کے تیورسخت،ہنگامہ خیز رہنے کا امکان
تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون طلب::کرن رجیجو پارلیمنٹ کے تقدس کو ہمیشہ برقرار رکھا جانا چاہئے: راج ناتھ سنگھ
یواین آئی

نئی دہلی؍؍پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اتوار کو کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور حکومت قواعد کے تحت تمام موضوعات پر بحث کے لیے تیار ہے لیکن اپوزیشن نے این ای ای ٹی پیپر لیک، مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے امور پر بحث اور لوک سبھا میں انہیں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کے مطالبے کی وجہ سے پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔وائی ایس آر کانگریس کے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کے مطالبے، جنتا دل (یو) کے بہار اور بیجو جنتا دل کے اوڈیشہ کو خصوصی درجہ دینے کے مطالبے کا اثر بھی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران نظر آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس 2024 کے شروع ہونے سے قبل آج تمام سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ حکومت کی ایک میٹنگ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں ہوئی۔ وزیر موصوف نے 18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے فلور لیڈروں کی پہلی میٹنگ میں سب کا خیر مقدم کیا۔ پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اپنے افتتاحی خطاب میں بتایا کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس 22 جولائی 2024 بروز پیر شروع ہوگا اور سرکاری کام کی ضروریات کے پیش نظر یہ اجلاس 12 اگست 2024 بروز پیر کو ختم ہوسکتا ہے۔
اس اجلاس میں 22 دنوں کی مدت کے دوران 16 نشستیں منعقد ہوں گی۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ یہ سیشن بنیادی طور پر 2024-25 کے مرکزی بجٹ سے متعلق مالیاتی کاروبار کے لیے وقف ہوگا جو منگل 23 جولائی 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ تاہم ضروری قانون سازی اور دیگر کام بھی کیا جائے گا۔ تاہم سیشن کے دوران ضروری قانون سازی اور دیگر کام بھی اٹھائے جائیں گے۔ اقتصادی سروے آف انڈیا پیر، 22 جولائی، 2024 کو پارلیمنٹ کے ایوانوں کی میز پر رکھا جائے گا۔ 25-2024 کے لیے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کا بجٹ بھی 23 جولائی، 2024 کو پیش کیا جائے گا۔ عارضی طور پر قانون سازی کے امور کے 6 موضوعات اور مالیاتی امور کے 3 موضوعات کی نشان دہی کی گئی ہے جو اس سیشن کے دوران اٹھائے جائیں گے۔
پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت ہمیشہ ایوان کے فلور پر بحث کے لیے تیار ہے، کسی بھی معاملے پر جو کہ متعلقہ پریزائیڈنگ افسروں کے ذریعہ قواعد و ضوابط اور طرز عمل کے تحت اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے تمام پارٹی قائدین سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے کام کو بخوبی چلانے کے لئے فعال تعاون اور حمایت کی بھی درخواست کی۔ میٹنگ میں صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر اور کیمیکل اور فرٹیلائزر کی وزارت کے وزیر جگت پرکاش نڈا نے بھی شرکت کی، جو راجیہ سبھا میں ایوان کے قائد، قانون و انصاف کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) بھی ہیں اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت ارجن رام میگھوال اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت اور اطلاعات و نشریات کی وزارت میں وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن نے بھی شرکت کی۔
میٹنگ کے اختتام پر، مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے میٹنگ میں نمایاں کیے گئے اہم مسائل کو اٹھانے اور ان کی طرف توجہ مبذول کرنے کے لیے تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اس کا تقدس برقرار رکھنا چاہیے۔ حکومت ان تمام مسائل پر پارلیمنٹ کے متعلقہ ایوانوں کے قواعد اور متعلقہ پریذائیڈنگ افسران کے فیصلوں سے مشروط بحث کے لیے تیار ہے۔
مسٹر رجیجو نے منگل سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس سے ایک دن پہلے آج کل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ وسیع بات چیت کے بعد کہا کہ میٹنگ میں نتیجہ خیز بحث ہوئی اور کئی اچھی تجاویز پیش کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو احسن طریقے سے چلانے کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے اور قواعد کی بنیاد پر بحث کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری اجتماعی کوششیں اور لگن اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سیشن کے قوم کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کیا جاسکے۔ سیشن کے دوران تعمیری اور بامعنی بحث کے تئیں پرامید ہیں‘‘۔
پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی کہا ہے کہ حکومت جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ مسٹر سنگھ نے اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ جب کوئی رکن ایوان میں اپی بات رکھتا ہے تو دوسرے ارکان کو خلل پیدا نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر وزیراعظم کی بات کے درمیان میں مداخلت کرنا پارلیمانی روایت کے مطابق نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جب وزیراعظم ایوان میں بولتے ہیں تو ارکان اور ملک کو ان کی بات غور سے سننی چاہیے۔
دوسری طرف اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے لوک سبھا ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے مسائل اور این ای ای ٹی پیپر لیک جیسے مسائل پر جامع بحث ہونی چاہیے۔لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ بیساکھیوں پر چلنے والی حکومت میں اپوزیشن کا کردار اہم ہوتا ہے، اس لیے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن جماعتوں کو دیا جائے۔ انہوں نے حکومت پر طاقت کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ وہ مرکزی ایجنسی کا من مانہ طریقہ سے استعمال کر رہی ہے۔
پارٹی کے راجیہ سبھا کے ڈپٹی لیڈر پرمود تیواری نے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر کل جماعتی اجلاس منعقد ہوتا ہے تاکہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چل سکے اور اپوزیشن جماعتوں کو عوام سے متعلقہ مسائل کو اٹھانے کا پورا موقع ملے۔انہوں نے کہا، ’’ہم ایوان میں مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، میڈیکل کے داخلہ امتحان این ای ای ٹی میں دھاندلی جیسے مسائل پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ملک کی سلامتی اور چین کی جانب سے جاری دراندازی اور سرحد پر بڑھتی ہوئی سیکورٹی، پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں نصب عظیم انسانوں کے مجسموں کو بے وجہ ہٹانے، کسانوں، مزدوروںم منی پور وغیرہ جیسے مسائل پر بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا، "سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والا نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت آئین، اس کی اقدار اور روایت کو قتل کر رہا ہے۔ حکومت آئین مخالف ہے اور اسی لیے اس نے بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کو ہٹایا ہے کیونکہ وہ آئین کے خالق تھے۔ آئینی اداروں کا غلط استعمال ہو رہا ہے، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر، منی پور میں جاری تشدد جیسے بہت سے مسائل ہیں جن کا تعلق عوام سے ہے اور ہم ان تمام مسائل کو اٹھائیں گے۔
اس دوران کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے دعویٰ کیا ہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں جنتا دل یونائیٹڈ نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ اسی طرح حکمت عملی کے طور پر حکومت کی اتحادی تلگو دیشم پارٹی نے نہیں بلکہ وائی ایس آر کانگریس نے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔اجلاس میں مجموعی طور پر اکتالیس سیاسی جماعتوں کے پچپن رہنماؤں نے شرکت کی۔
بلوں کی فہرست جو 18ویں لوک سبھا کے دوسرے سیشن اور راجیہ سبھا کے 265ویں سیشن کے دوران پیش کئے جانے کا امکان ہے:
I – قانون سازی کا کاروبار:-
فنانس (نمبر 2) بل، 2024
ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ترمیمی) بل، 2024
بوائلرز بل، 2024
بھارتیہ ویویان ودھییک، 2024
کافی (فروغ اور ترقی) بل، 2024
ربڑ (فروغ اور ترقی) بل، 2024
II – مالیاتی کاروبار :-
مرکزی بجٹ،2024-25 پر عمومی بحث
2024-25 کے لیے گرانٹس کے مطالبات پر بحث اور ووٹنگ اور متعلقہ تخصیص بل کا تعارف، غور اور پاس کرنا/واپس کرنا۔
مالی سال 2024-25 کے لیے یونین ٹیریٹری آف جموں و کشمیر کے گرانٹس کے مطالبات پر بحث اور ووٹنگ اور متعلقہ تخصیصی بل کا تعارف، غور اور پاس کرنا/واپس کرنا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا