خواجہ طارق محمود
سیڑی خواجہ،پونچھ
کسی بھی علاقہ کی ترقی کے لئے رابطہ سڑکوں کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ کیونکہ سڑک ہی وہ بنیادی ذریعہ ہے کہ جس کی بدولت انسان اپنے طویل سفرکو مختصر کرسکتا ہے۔ جتنے بھی ممالک ترقی کرچکے ہیں انکی طرقی میں بہتر سڑکوں کا اہم کردار ہے۔ ہندوستان کی تمام ریاستوں میں سڑکوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں جہاں شہر آباد ہیں وہاں سڑکیں بھی بہتر ہیں۔ لیکن دیہی علاقاجات میں سڑکوں کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام پسماندگی اور پسپائی سے دوچار ہے۔ ملک کے دیگر دیہی علاقاجات کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کے دیہی علاقاجات میں بھی سڑکوں کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام شدید کرب و الم کے دور سے گزرتی ہے۔ جہاں سڑکوں کی عدم دستیابی اورناقص صورتحال کی وجہ سے بزرگ، اسکولی بچے،ومریض پریشان ہوتے ہیں وہیں حاملہ خواتین کو بھی کئی پریشانیوں کو برداشت کرتے ہوئے ہسپتال تک پہنچنا پڑتا ہے۔ اس تعلق سے ضلع پونچھ کے گاؤں سیڑی خواجہ کے طالبِ علم فرید احمد عمر 24 سال کہتے ہیں کہ ”ہمارے گاوَں سہڑی خواجہ کی سڑک خستہ حالی کا شکار ہے۔ جو سڑک مدانہ سے ہاڑی بوڈھا گاؤں تک جاتی ہے لگ بھگ پانچ کلو میٹر لمبی ہے۔اس سڑک کو تعمیر کئے ہوے دس سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔لیکن جب سے یہ سڑک تعمیر کی گئی ہے تب سے لیکر آج تک اس پر مرمت کا کام نہیں کیا گیا ہے۔ نکاس نہ ہونے کی وجہ سے بارش شروع ہوتے ہی یہ سڑک تالاب کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔“ محمد راشد عمر 25برس کہتے ہیں کہ ”ہمارے گاؤں میں سڑک نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی بیمار ہوجاتا ہے تو اسے اپنے کا ندھوں پر اٹھا کر سڑک تک پہنچاتے ہیں ۔
اسی گاؤں کے ایک کسان عمر ۴۵ سال کہتے ہیں کہ ”بارش کا پانی پہلے تقسیم ہوکر نالے کی طرف جاتا تھا لیکن جب سڑک نکالی گئی تو پیچھے نالی نہ ہونے کی وجہ سے سڑک نے نالی کی شکل اختیار کرلی۔جس کی وجہ سے بارش کا پورا پانی جمع ہوکر ہماری فصل میں داخل ہوجاتا ہے جس سے ہماری فصلیں پوری طرح سے تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔اس سڑک کی حالت کو دیکھتے ہوئے محمد خلیل عمر 28برس پیشہ طالبِ علم کہتے ہیں کہ ”جب علاقہ میں سرک کا کام شروع ہوا تھا تو ہم نے ایک امید باندھی تھی کہ اب ہم وقت پر اسکول پہنچ جایا کریں گے لیکن افسوس ایسا نہ ہوا بلکہ اب ہمیں پہلے سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ روڈ کی خرابی کی وجہ سے ہمیں بہت پریشانی کا سامنہ کر نا پڑتاہے۔تھوڑی سی بارش میں ہی روڈ چلنے کے قابل نہیں رہ جاتاہے۔اس دوران گاڑی کا چلنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔پہاڑی علاقہ ہو نے کی وجہ سے لوگوں کسی نہ کسی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔اگر کویی شخص اچانک بیمار ہو تا ہے تو اُس کو ضلع ہسپتال پونچھ منتقل کرنا پڑتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر رات کے ایام میں کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے تو اسے ہسپتال تک لے جانے میں مزید مشکلات ہوتی ہے۔ ایسے وقت ہمیں صبح کا انتظار کرنی پڑتی ہے۔ جس سے مریض کے جان کو خطرہ بنا رہتا ہے۔اس سلسلے میں گاؤں کے سرپنچ معشوق احمد کہتے ہیں کہ’ہم نے کئی بار متعلقہ محکمہ کے ملازمین سے اپیل کی ہیکہ اس سڑک کی مرمت کا کام شروع کیا جائے۔ امید ہیکہ بہت جلد اس سڑک کے لئے ٹنڈر ڈالے جائیں گے۔ ہم محکمہ کے متعلقہ آفسران سے اس تعلق سے بات کرتے رہتے ہیں۔ مزید اس تعلق سے متعلقہ ایکس ای این سے فون پر رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ قا ئم نہ ہو سکا۔
اسی گاؤں کے ایک رہائشی بلال احمد کہتے ہیں کہ”جب بھی کام کسی ڈھکیدار کو دیا جاتا ہے تو وہ ناقص میٹیریل کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے چند ایام گزرنے کے بعد ہی سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس تعلق سے کوئی معقول نظام تشکیل نہیں دیا گیا ہے۔ ایک طرف حکومت کا خزانہ بھی خالی ہورہا ہے لیکن زمینی سطح پر عوام کو اس تعلق سے کوئی بھی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آئے روز سڑکوں کے ناقص نظام کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں اورعوام کی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔مقامی عوام نے اس تعلق سے متعلقہ محکمہ اور مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اگرچہ سڑکیں بہت تیزی سے نکالی جا رہی ہیں لیکن ان کی حالت کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جس مقصد کے لئے دیہی علاقاجات میں سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں اس سے ان علاقاجات کی عوام کو استفادہ ہوسکے اور دیہی علاقاجات کی عوام کی مشکلات کا بھی ازالہ ہوسکے کیونکہ سڑکوں کی خستہ حالت ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔(چرخہ فیچرس)