سپریم کورٹ کی نگرانی آئندہ لوک سبھا انتخابات ہو؟

0
0

مشرف شمسی

ای وی ایم سے ووٹنگ ختم کرنے کا اعلان الیکشن کمیشن آج کر دے بی جے پی نصف چناو ابھی ہار جائے گی۔الیکشن کمیشن کے ای وی ایم ہٹاؤ فیصلے کی سب سے زیادہ مخالفت بی جے پی ہی کرتی نظر آتی ہے۔بی جے پی حکومت حاصل کرنے کے لئے کسی بھی طرح کی غیر اخلاقی اقدام اٹھانے میں شرم محسوس نہیں کرتی ہے۔چنڈی گڑھ کے مئیر چناو میں کیمرے کے سامنے بی جے پی کے حق میں پریذائیڈنگ آفیسر اصل ووٹ کو خراب کرتے پکڑے گئے۔اس پریذائیڈنگ آفیسر انیل مسیح کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ٹھیک اسی طرح سے ای وی ایم مشین بنانے والے ڈائریکٹروں میں تین کا تعلق بی جے پی سے ہے۔لیکن ای وی ایم میں ووٹنگ کی چوری حالانکہ عوام کے سامنے نہیں پکڑی گئی ہے اور یہ آ بھی نہیں سکتا ہے کیونکہ سارا معاملہ تکنیکی ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن اْن ای وی ایم کو بھی فوراً ادھر سے ادھر کرنے میں تاخیر نہیں کرتی ہے جن مشینوں کے بارے میں حزب اختلاف کو شبہ ہوتا ہے کہ ان ای وی ایم کی ووٹنگ میں گڑبڑی ہو سکتی ہے۔ان سب کے باوجود دنیا کے تقریباََ سبھی ایکسپرٹ یہ کہنے سے ہچکچاتے نہیں ہیں کہ ای وی ایم سے ووٹنگ میں گڑبڑی کی جا سکتی ہے۔لیکن بھارت کا الیکشن کمیشن یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہے کہ ای وی ایم میں کسی طرح کی گڑبڑی ہو سکتی ہے جبکہ ای وی ایم کی ایجاد کرنے والے مغربی ممالک اپنے یہاں ای وی ایم سے ووٹنگ نہیں کراٹے ہیں۔مغربی ممالک میں زیادہ تر بڑے جمہوری نظام میں بیلٹ پیپر سے ہی چناو ہوتے ہیں۔ہونا تو یہ چاہیے کہ چناو کے کسی بھی طریقے پر جمہوریت کے کسی بھی ایک اسٹیک ہولڈر کو شبہ ہے تو اس طریقے کو بدلنے میں ہی جمہوریت کی بقاء ہے۔لیکن بھارت میں ای وی ایم کے خلاف بی جے پی جب حزب اختلاف میں تھی تو وہ بھی تحریک چلاتی تھی اور اب گزشتہ دس سال سے حکومت میں ہے تو ای وی ایم کے خلاف ایک لفظ سننا نہیں چاہتی ہے۔ای وی ایم سے ووٹنگ ختم کرنے کا مطالبہ حزب اختلاف الیکشن کمیشن سے جب جب کرتی ہے تو آگ بگولہ بی جے پی رہنماء ہوتے نظر آتے ہیں۔ای وی ایم کے خلاف دلّی میں ایک بڑی تحریک چل رہی ہے لیکن الیکشن کمیشن اْن تحریکی رہنماؤں سے بات کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔اب ای وی ایم سے ووٹنگ کا معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے گیا ھوا ہے۔سپریم کورٹ کیا فیصلہ کریگی یہ تو وقت بتائیگا لیکن ملک میں صاف سفّاف الیکشن کے حامیوں کی آخری اْمید سپریم کورٹ ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے پہلے کوئی فیصلہ کرتی ہے یا چناو کے بعد کوئی فیصلہ کرتی ہے۔لیکن ای وی ایم سے الیکشن نہیں ہو اس معاملے میں سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس تقریباََ خاموش نظر آ رہی ہے۔کانگریس کے کئی رہنماء ای وی ایم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں لیکن کانگریس اعلیٰ کمان یعنی کانگریس کے موجودہ صدر کھرگے اور سابق صدر راہل گاندھی ای وی ایم کی مخالفت میں شاد و نادر ہی بات کرتے نظر آتے ہیں۔کانگریس کے بڑے رہنماؤں کی خاموشی سے ای وی ایم ہٹاؤ مہم میں وہ شدّت نظر نہیں آ رہی ہے جو ہونی چاہیے۔
اس میں شک نہیں ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کا چناو جس جلد بازی میں موجودہ سرکار نے کیا ہے وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں مہاراشٹر میں شیو سینا اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے بارے میں جس طرح سے یک طرفہ فیصلہ ہوا ہے وہ لوگوں کے دماغ میں شک و شبہات پیدا کیا ہے۔ایسے میں مطالبہ یہ بھی ہونی چاہئے کہ لوک سبھا کا چناو سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہو۔یعنی الیکشن کمیشن چناو کے دوران کس ایک جماعت کی شکایت سننا ہو اور دیگر جماعتوں کی شکایتوں کو نظر انداز کرتا ہو تو سپریم کورٹ ایسے معاملے میں فوراً مداخلت کرے۔یہاں تک کہ ای وی ایم کی شکایت پر بھی سپریم کورٹ فوراً حرکت میں آئے تبھی ملک میں صاف سفاف الیکشن ممکن ہے۔ورنہ اس لوک سبھا چناو میں بی جے پی جیت گئی تو الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا بھی آنے والی سرکار جنازہ نکال دے گی۔
میرا روڈ ،ممبئی
٭٭٭

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا