سپریم کورٹ نے کیجریوال کی عبوری ضمانت میں توسیع پر جلد سماعت سے انکار کیا

0
0

نئی دہلی، //سپریم کورٹ نے منگل کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا، جس میں انہوں نے صحت کی جانچ کے لیے اپنی عبوری ضمانت میں یکم جون سے سات دن کی توسیع کی درخواست کی تھی جسٹس جے کے مہیشوری اور کے وی وشواناتھن کی تعطیلاتی بنچ نے کیجریوال کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کو بتایا کہ سماعت کی تاریخ طے کرنے کے لیے ان کی درخواست کو چیف جسٹس کو بھیجا جائے گا۔ بنچ نے مسٹر سنگھوی سے یہ بھی پوچھا کہ گزشتہ ہفتہ جسٹس دیپانکر دتہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے وزیراعلی کیجریوال کی عرضی کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔

مسٹر سنگھوی نے درخواست پر فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی کو ان کی صحت کی جانچ کے لیے فوری طبی معائنہ کی ضرورت ہے۔

اس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ چونکہ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کیجریوال کو یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی، ان کی اصل عرضی پر 17 مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اس لیے ضمانت میں توسیع کی ان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ اس لئے ضمانت میں توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی اس درخواست کو درج کرنے کے لیے چیف جسٹس کے مناسب حکم کی ضرورت ہوگی۔

بنچ نے کہا "چونکہ اصل کیس میں فیصلہ محفوظ ہے، چیف جسٹس وزیرعلی کیجریوال کی عبوری ضمانت میں توسیع کی عرضی کو درج کرنے پر مناسب فیصلہ کریں گے۔”

دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزم مسٹر کیجریوال نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کا وزن سات کلو گرام کم ہو گیا ہے۔ ان کا ‘کیٹون لیول’ بہت زیادہ ہے، جو کسی سنگین بیماری کی علامت ہو سکتا ہے۔

وزیراعلی نے اپنی درخواست میں کہا "میکس اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں نے( جو اس وقت ان کا علاج کر رہے ہیں ) کچھ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس میں سات دن کا وقت درکار ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں پی ای ٹی ۔ سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے 10 مئی کو مسٹر کیجریوال کو لوک سبھا انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی اور 2 جون کو انہیں جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔

عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے قومی کنوینر مسٹر کیجریوال کو گزشتہ 21 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی-2021-22 میں مبینہ گھپلے میں گرفتار کیا گیا تھا (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا)۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، مرکزی تفتیشی ایجنسی جس نے مسٹر کیجریوال کو گرفتار کیا، نے ان پر کلیدی سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر گوا اسمبلی انتخابی مہم کے لیے غلط طریقے سے 100 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام ہے۔

مسٹر کیجریوال نے ای ڈی کی جانب سے اپنی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے، انہیں سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت دے دی ہے، لیکن انہوں نے 17 مئی کو باقاعدہ ضمانت کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے۔ مسٹر کیجریوال کی گرفتاری اور اس کے بعد ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی اپیل پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 22 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست کو منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے پیسے کمانے کی "سازش” کی ہے۔ اس معاملے میں سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا اس وقت عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع خصوصی عدالت نے انہیں 3 اپریل کو تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا