لوک سبھا کا الیکشن آنے کو ہے ، اسے لیکر سوشل میڈیا پر چیمہ گوئیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ کئی سیاسی جماعتوں نے اپنے اُمیدواروں کی فہرستیں بھی جا ری کر دیں ۔ وہیں سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں با ضابطہ طور پر ایک ایک مہم شروع کر دی ہے ۔ تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں آج کے وقت میں سوشل میڈیا ہر طرح کی تشہیر کیلئے ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں کو اور بالخصوص ان کے میڈیا ونگ کویہ چاہئے کہ وہ کسی بھی تشہیری عمل کے دوران تمام اخلاقی قدروں کا خیال رکھیں خاص کر ہمارے نوجوان ، اسلئے کہ نوجوان پیڑی پر سوشل میڈیا کا جنون اس طرح حاوی ہو چکا ہے وہ تمام تر اخلاقی قدروں کو پس ِپشت ڈال کر سوشل میڈیا کی دنیا میں مصروف ہیں۔جبکہ نوجوانوں کی سوشل میڈیا سے دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سارے دن کی تھکن اور مصروفیات کے باوجود بھی رات گھنٹوں کا وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ جس کی وجہ سے نوجوان معاشرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اولاد کے پاس ماں، باپ کیلئے وقت نہیں ہے اور ماں باپ کے پاس بچوں کی تربیت کے لئے وقت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ فاصلے سمٹ رہے ہیں، محبتیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ نوجوان صحت مندانہ سرگرمیوں سے دور ہوتے جارہے ہیں، نیند کی کمی میں اضافہ ہو رہا ہے جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو کم کر رہا ہے، اپنی تہذیب وثقافت کے ساتھ ساتھ مذہبی روایات سے دور ہوتے جارہے ہیں، انہیں علم ہی نہیں ہے کہ وہ کس دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں۔ گویا آج سوشل میڈیا پر پیغامات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے ۔نوجوان نسل اس میں پوری طرح سے مگن ہے ۔ کچھ پیغامات بغیر دیکھے اور پڑھے آگے فارورڈ ہو رہے ہیں۔وہیں الیکشن کے دنوں میں یہ سلسلہ زیادہ عروج پر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا انتہائی دانشمندی سے استعمال کریں اور کوشش کریں کہ اس کا استعمال ضرورت کیلئے ہی ہو ۔ وہیں تمام سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں کی الیکشن تشہیری مہم کے دوران مثبت رہنمائی کریں ۔کیونکہ سماج کی ڈور نوجوان نسل کے ہاتھوں میں اگر وہ اپنے جذبات کا اظہار مثبت انداز میں کریں گئے تو اس سے پورے سماج کو فائدہ ہوگا ۔وہیں اگر وہ اس ذریعہ کاغلط استعمال کریں گئے تو یقینا یہ سماج کے امن و امان کو گہرا نقصان پہنچا سکتا ہے ۔