سوشل فارسٹری ڈویژن پونچھ کے افسران نے محکمہ کو دی فرضی رپورٹ۔

0
0

آر ٹی آئی کے ذریعے مسائل کا چلا پتہ۔سماجی کارکنان نے کی انتظامیہ اور مرکزی حکومت سے قانونی کاروائی کی اپیل

نین سنگھ // کالاکوٹ//

ضلع راجوری تحصیل کالاکوٹ کے گاوں دھنواں سوشل فارسٹری کلوزر کمپارٹمنٹ 115اور 116 میں بڑے پیمانے پر ہرے درختوں کی کٹائی اور سمگلنگ کی جارہی ہے۔ جس میں محکمہ سوشل فارسٹری کے کئ ملازمین و افسران بھی ملوث ہیں جن کی لاپرواہی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے چیڑ،شیشم، خیر اور سفیدے وغیرہ کی سمگلنگ کی جارہی ہے۔ اس مسائل میں مقامی لوگوں اور سماجی کارکنان کی جانب سے محکمہ کے علئ افسران تک جب کارروائی کےلئے درخواست کی گئ تو انہوں نے اس حوالے سے محکمہ سوشل فارسٹری ڈویژن پونچھ کی ایک کمیٹی موقع پر جانے کےلئے تشکیل کی جس میں مندرجہ ذیل افسران موجود تھے۔
۱۔طارق محمود انچارج رینج افسر سورنکوٹ،۲۔عارف حسین شاہ انچارج بلاک افسر پونچھ، ۳- امیر حسین شاہ انچارج بلاک افسر مینڈر، ۴۔ کفیل احمد ورکر، ۵۔ حضور احمد ورکر، ۶۔ عبدالخالق یونیر مالی، باہمرائ سٹاف سوشل فارسٹری کالاکوٹ ۱۔رومیش چندر بلاک افسر کالاکوٹ، ۲۔شورتن بیٹ گارڈ، ۳۔ رجیش چوہدری انچارج کلوزر کمپارٹمنٹ 115 و 116، ۴۔پرتھوی راج یونیر مالی۔ موجود تھے انہوں نے 19 جون 2019 کو صبح شورتن بیٹ گارڈ کے ذریعے مقامی لوگوں کو جانکاری دی کہ ہم موقعہ دیکھنے کےلئے آج کلوزر میں آرہے ہیں اور سبھی لوگ اپنے گھروں میں ہی رہیں۔اور کلوزر میں تلاشی کے دوران ہمیں تعاون دیئے۔انکوائری ٹیم پونچھ نے شورتن بیٹ گارڈ کالاکوٹ کو پبلک ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر نین سنگھ صحافی کہ گھر بیجا کہ آج آپ کسی بھی دوسرے کام پر مت جانا ہم کلوزر میں آرہے ہیں تلاشی کےلئے اور ٹیم میں شامل ہو کر اپنا پورا تعاون دو اس روز نمائندہ نے جموں میٹنگ میں جانا تھا لیکن انکوائری ٹیم کے آنے کی وجہ سے نمائندہ نے اپنی جموں کی میٹنگ رد کی اور ٹیم کے ساتھ پورا دن کلوزر کمپارٹمنٹ 115 اور 116 میں فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کرتا رہا۔ اس دوران مندرجہ ذیل ہرے درختوں کی کٹائی اور سمگلنگ کی درست جانکاری وصول ہوئ جن کے ملوے، اوپری حصہ اور جڑیں وغیرہ موقعہ پر پائپیں گئی جن کی نمائندہ کے پاس فوٹو اور ویڈیو گرافی بھی موجود ہے۔ چیڑ 50، شیشم 200، کھیر 50، سفیدے 200، عملی 100، پھولوں والے(واٹربروش) 50، اس کے علاوہ 50 فیصد چھوٹے بڑے درختوں پودوں کی جڑیں پائپیں گئی جن کی جڑوں سے تازہ کٹائی کی گئی تھی۔اس کے علاوہ 70 فیصد تازہ شاخ کٹائی پائی گئی جن کی غلط طریقے سے کٹائی کی گئ تھی۔اس موقع پر کچھ جگہوں پر پول اور تار بھی ٹوٹے ہوئے دیکھائ دیئے۔
یہ تمام ثبوت دیکھ کر انکوائری ٹیم نے انکو نوٹ کیا اور نمائندہ کو بتایا کہ واقع یہاں کلوزر میں سمگلنگ اور غیر قانونی طور پر کٹائی کی گئ ہے اور یقین دیا کہ جلد از جلد کاروائی عمل میں لائی جائے گی لیکن جب چار ماہ گزر جانے تک کوئی بھی کاروائی نہ کی گئ اور محکمہ کے افسران کی مدد سے کٹائی اور سمگلنگ کے نشان مٹائے جانے لگئے تو سنیر سماجی کارکن لبھو رام سہگل نے محکمہ سے آر ٹی آئی کے تحت پیش کی گئی انکوائری رپورٹ کی کاپی حاصل کی جس میں محکمہ سوشل فارسٹری ڈویژن پونچھ انکوائری ٹیم نے ایک ایسی فرضی بے بنیاد رپورٹ تیار کر کے پیش کی تھی جس میں کلوزر کی خستہ حالی، سمگلنگ اور غیر قانونی طور پر کی گئی کٹائی کا نام و نشان ہی نہ تھا۔ جس سے صاف صاف ظاہر ہوگیا کہ انکوائری ٹیم نے محکمہ کی لاپرواہی اور ناقص کارکردگی اور سمگلروں کی حرکات کو غائب کرنے کےلئے موٹی رقم وصول کی ہے۔ اور سوشل فارسٹری کالاکوٹ کے ساتھ گفت جگہ جاکر رپورٹ تیار کرنے سے پہلے میل جول کیا گیا تھا۔جس کی وجہ سے انکوائری ٹیم کو مجبور ہوکر جھوٹی رپورٹ پیش کرنی پڑی تھی۔ انہوں نے رپورٹ میں اجے سنگھ نمبر دار گاوں دھنواں کا حوالہ بھی دیا ہے کہ وہ بھی اس موقع پر موجود تھا جب کلوزر کی تلاشی کی جارہی تھی لیکن لوگوں کو اس موقع پر ٹیم کے ساتھ کوئی بھی گاوں و پنچایت کا سرپنچ، ممبر، نمبر دار اور چوکیدار دیکھائ نہیں دیا اور نہ ہی دھنواں کے نمبر دار کا نام اجے سنگھ ہے اور نمبر دار کے کسی نزدیکی آدمی یا سرپنچ و وارڈ ممبر کا نام بھی اجے سنگھ نہیں ہے۔ مقامی علاقہ کہ نمبر دار کا نام عطر سنگھ ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بلکل ہی اس دن موقع پر نہیں گیا اور نہ ہی محکمہ کی جانب سے مجھے یہاں پر آنے کی کوئی جانکاری دی گئ۔
مقامی لوگوں وہ سماجی کارکنان نے انتظامیہ اور مرکزی حکومت سے گزارش کی ہے کہ اس مسائل کی جانب توجہ دی جائے اور جھوٹی رپورٹ پیش کرنے والے افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ سرکار اور عوام کا نقصان نہ ہو

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا