’سوال 24 لاکھ بچوں کے مستقبل کا ہے‘

0
0

حکومت این ای ای ٹی دھاندلی کو چھپا کر نہیں بچ سکتی: کانگریس
یواین آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس نے آج میڈیکل داخلہ امتحان این ای ای ٹی کے معاملے پر حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ سچ کو چھپانے کے لیے پورے معاملے پر لیپا پوتی کی جارہی ہے لیکن سوال 24 لاکھ بچوں کے مستقبل کا ہے، اس لیے سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کیس کی تحقیقات کی جانی چاہئے کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت انہی اصولوں کا سہارا لے کر پورے معاملے پر لیپا پوتی کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو میڈیکل اور انجینئرنگ کے داخلہ امتحانات میں گریس نمبر دینے کی بات کر کے لیپا پوتی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا "نام ہے نیٹ کے نتائج کو دیکھ کر یہ عمل بالکل بھی ‘صاف، شفاف یا صحت مند’ نہیں لگتا۔ اس امتحان سے ملک کے 24 لاکھ بچوں کا مستقبل برباد ہو گیا ہے۔ پچھلے 8 برسوں میں 7 طلباء ایسے تھے جنہوں نے پورے نمبر حاصل کئے تھے لیکن اس سال 67 طلباء نے پورے نمبر حاصل کئے۔ اس پر وزیر تعلیم کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ جب بہار کی پولیس نے پیپر لیک معاملے میں کچھ لوگوں کو پکڑا اور گجرات کے گودھرا میں بھی ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تو یہ گھوٹالا سامنے آیا۔
مسٹر کھیڑا نے کہا "نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) نے عدالت میں یہ کہہ کر پردہ ڈالنے کی پوری کوشش کی کہ وقت کے ضیاع کی وجہ سے ہم نے 1563 بچوں کو گریس مارکس دیے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے این ٹی اے نے کہا کہ اگر بچے وقت ضائع کرتے ہیں تو انہیں حساب لگا کر گریس مارکس دیئے جاتے ہیں جبکہ اسی فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ انجینئرنگ اور میڈیکل اس زمرے میں نہیں آتے۔ انہیں وقت کے ضیاع کے لیے گریس مارکس نہیں دیے جا سکتے۔ اب سوچیں کہ یہ حکومت لیپپا پوتی کرنے کے لئے کس سطح تک گر سکتی ہے۔‘‘
کانگریس کیلیڈر نے کہا ‘580 سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کے امتحانی مراکز کے نام جاری کیے جائیں اور 12ویں بورڈ کے نمبروں کو نیٹ ٹاپرز سے ملایا جائے۔ ایسے امتحانی مراکز کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی جاری کی جائے جہاں امیدواروں کے نمبر اوسط سے زیادہ ہوں۔ ان تمام بچوں کی فہرست جاری کی جائے جنہوں نے ونڈو کا فائدہ اٹھایا اور اپنے امتحانی مراکز کو تبدیل کیا۔ یہ بھی بدقسمتی ہے کہ آج وزیر ریلوے ہو، وزیر تعلیم ہو، وزیر داخلہ ہو یا وزیر اعظم، کوئی بھی ذمہ داری نہیں لینا چاہتا۔ ترقی پسند اتحاد ( یو پی اے ) کے دور اقتدار میں وزیر پر الزام لگتے ہی متعلقہ وزیر نے استعفیٰ دیدیا۔ مگر آج وزیر مسکراتے ہوئے ملک کے شہریوں پر الزام لگاتے ہیں کہ یہ ایک ’متحرک احتجاج‘ ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا