سسودیا نے خط لکھا کہ وہ جلد جیل سے باہر آجائیں گے

0
105

یواین آئی

نئی دہلی؍؍عام آدمی پارٹی (آپ) کے لیڈر منیش سسودیا نے جمعرات کو اپنے اسمبلی حلقہ کے لوگوں کو ایک خط لکھ کر کہا کہ وہ جلد ہی جیل سے باہر آجائیں گے مسٹر سسودیا نے اپنے حلقہ کے لوگوں کو خط بھی لکھا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد جیل سے باہر آجائیں گے انہوں نے کہا کہ میں جلد ہی آپ سے باہر ملوں گا انگریزوں کو بھی اپنی طاقت پر ناز تھا اور لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں جیل بھیج دیا تھا۔مسٹر سسودیا نے کہا کہ ‘طاقت کے گھمنڈ کی وجہ سے انگریزوں نے گاندھی جی کو کئی برسوں تک کئی بار قید کیا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جن انگریزوں نے مہاتما گاندھی جیسے سنت کو جھوٹے الزامات اور آمرانہ قوانین لگا کر جیل میں ڈال دیا تھا اس انگریزی سلطنت کا سورج غروب ہوگیا مگر آج پوری دنیا میں گاندھی جی کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔ گاندھی جی کے نام پر سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔
آپ کے لیڈر کا کہنا تھا کہ ‘اسی انگریزوں نے طاقت کے نشے میں نیلسن منڈیلا کو 30 سال تک جیل میں رکھا، لیکن آج دنیا منڈیلا کو ان کی لڑائی کے لیے یاد کرتی ہے، اس آمر کو نہیں جس نے انھیں جیل میں ڈالا۔ یہ لوگ بہت بڑے لوگ تھے۔ میں ان کے قدموں کی خاک کے برابر بھی نہیں ہوں۔ یہ لوگ میری تحریک ہیں۔‘‘
مسٹر سسودیا نے کہا کہ ’’گزشتہ ایک سال میں جیل میں رہتے ہوئے میں نے سیاست میں آنے کی اپنی وجہ پر غور کیا ہے۔ اس سے میرے عزم کو مزید تقویت ملی۔ یہ قرارداد ہے کہ ملک کے ہر گاؤں، ہر قصبے، ہر شہر میں رہنے والے ہر بچے کے لیے بہترین اور مفت نظام تعلیم کو یقینی بنایا جائے۔ آج کے دور میں ملکوں کی سماجی طاقت کا فیصلہ ا سکولوں سے ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معاشی طاقت کا تعین کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح سے کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک کی سیاست کو بھی یہ سمجھنا ہو گا۔
آپ کے لیڈر نے کہا ‘‘آج مجھے نہ صرف دہلی بلکہ پنجاب میں بھی تعلیمی انقلاب کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ یہ دیکھنے میں بہت خوشگوار تبدیلی ہے۔ یہ آزادی پسندوں کے خوابوں کا ہندوستان ہے۔ یہ بھگت سنگھ کے خوابوں کا ہندوستان ہے ، گاندھی-سبھاش-امبیڈکر کے خوابوں کا ہندوستان ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ میں نے اپنی پوری زندگی اس خواب کے تعاقب میں گزارنے کا عزم کر رکھا ہے۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ آج جب ہم ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی بات کر رہے ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے اپنے اسکول اور کالج صرف تکمیل کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کے لیے نہیں بنائے۔ بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں اسکول کا مطلب ہے کہ بچے کو کالج وغیرہ میں مزید تعلیم کے لیے تیار کرنا ہے۔ انہیں معاشرے میں ذاتوں اور مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، مساوات، مرد اور عورت کے درمیان امتیاز کو ختم کرنے جیسی چیزیں بھی سکھائی جاتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کا ہر کارکن اپنے آپ کو اس تعلیمی انقلاب کا سپاہی سمجھ رہا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا