سستی طبی خدمات فراہم کرانا حکومت کی ترجیح ہے: مودی

0
0

’’ایک زمین ایک صحت۔ اس میں تمام مخلوقات ‘‘ہم نے دنیا کے سامنے ایک وژن پیش کیاہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے عام لوگوں کو سستی طبی خدمات فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن نہ صرف نئے اسپتالوں کو جنم دے رہا ہے بلکہ صحت کا ایک نیا اور مکمل ماحولیاتی نظام بھی تشکیل دے رہا ہے ۔مسٹر مودی نے صحت کے شعبے پر ایک پوسٹ بجٹ ویبینار "صحت اور طبی تحقیق” سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طبی علاج کو سستا بنانا حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ آیوشمان بھارت اور جن اوشدھی اسکیموں نے غریب اور متوسط طبقے کے مریضوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فارما سیکٹر کا بازار 4 لاکھ کروڑ روپے کا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر اور اکیڈمی کے درمیان مناسب تال میل کے ساتھ یہ 10 لاکھ کروڑ روپے کا ہو سکتا ہے۔مرکزی بجٹ 2023-24 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے منعقد کیے گئے 12 پوسٹ بجٹ ویبینارز کی سیریز میں یہ نویں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کو کووڈ وبا سے پہلے اور بعد کے نظام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا سے صحت پر عالمی توجہ مرکوز ہوئی نیز ہندوستان ایک قدم آگے بڑھا اورفلاح وبہبود پرتوجہ مرکوز کی۔مسٹرمودی نے کہا، "ہم نے دنیا کے سامنے ایک وژن پیش کیاہے- ایک زمین ایک صحت۔ اس میں تمام مخلوقات – انسانوں، جانوروں یا پودوں کے لیے مکمل صحت کی دیکھ بھال شامل ہے۔”وزیراعظم نے وبا کے دوران سپلائی چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت تشویشناک بات بن گئی ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب وبا اپنے عروج پر تھی، اس وقت ادویات، ٹیکوں اور طبی آلات جیسے زندگی بچانے والے آلات کوہتھیار بنایا گیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پچھلے برسوں کے بجٹ میں حکومت نے مسلسل غیر ملکی ممالک پر ہندوستان کا انحصار کم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے کردار پر زور دیا ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ آزادی کے بعد صحت کے شعبے کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب صحت کے موضوع کو صرف وزارت صحت تک محدود رکھنے کی بجائے پوری حکومت کا وژن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ طبی علاج کو سستا بنانا ہماری حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مفت علاج کی وجہ سے غریب مریضوں کے تقریباً 80 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 9000 جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے سستی ادویات نے ملک بھر میں غریب اور متوسط طبقے کو تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔وزیر اعظم نے سنگین بیماریوں کے علاج کے لیے صحت کے مضبوط ڈھانچے کی اہمیت پر زور دیا۔ حکومت کی کلیدی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ٹیسٹنگ سینٹرز اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں گھروں کے نزدیک 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت مراکز بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان مراکز میں ذیابیطس، کینسر اور دل سے متعلق سنگین امراض کی اسکریننگ کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم-آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت چھوٹے شہروں اور دیہاتوں تک صحت کے اہم ڈھانچے کو رسائی کے قابل بنایا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف نئے اسپتال بن رہے ہیں بلکہ صحت کا ایک نیا اور مکمل ماحولیاتی نظام بھی بن رہا ہے۔انسانی وسائل کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ چندبرسوں میں 260 سے زائد نئے میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں۔ اس سے 2014 کے مقابلے میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورسز میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں نرسنگ سیکٹر پر زور دیا گیا ہے۔ میڈیکل کالجوں کے قرب و جوار میں 157 نرسنگ کالجوں کا افتتاح میڈیکل ہیومن ریسورس کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ یہ نہ صرف ملکی ضرورت بلکہ عالمی طلب کو پورا کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔وزیر اعظم نے طبی خدمات کومسلسل ہموار اورسستی بنانے میں ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی اور اس شعبے میں ٹیکنالوجی کے نفاذ پر حکومت کی توجہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی کی سہولت کے ذریعے شہریوں کو بروقت صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ ای-سنجیونی جیسی اسکیموں کے ذریعے ٹیلی کنسلٹیشن سے 10 کروڑ لوگ پہلے ہی مستفید ہوچکے ہیں۔ 5-جی اس علاقے میں اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ ڈرونز ادویات کی ترسیل اور جانچ کی خدمات میں انقلاب برپا کر رہے ہیں۔” انہوں نے کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ٹیکنالوجی کو درآمد کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا یہ ایک بڑا موقع ہے اور عالمی صحت کی دیکھ بھال کے لیے ہماری کوششوں کو تیز کرے گا۔انہوں نے طبی آلات کے شعبے میں نئی ??سکیموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بلک ڈرگ پارکس، میڈیکل ڈیوائس پارکس، پی ایل آئی اسکیموں پر 30 ہزار کروڑ سے زیادہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں طبی آلات میں 12-14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والے برسوں میں یہ بازار 4 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے والا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے مستقبل کی طبی ٹیکنالوجی اور اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ اور تحقیق کے لیے ہنر مند افرادی قوت پر کام شروع کر دیا ہے۔انہوں نے صنعت، تعلیم اور حکومتی تعاون کے راستے تلاش کرنے کو کہا۔ہندوستان کے فارما سیکٹر میں دنیا کے بڑھتے ہوئے اعتماد پر وزیر اعظم نے اس پر سرمایہ کاری کرنے اوراس امیج کو بچانے کی سمت میں کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سنٹرز آف ایکسی لینس کے ذریعے فارما سیکٹر میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس سے معیشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا، "آج ہندوستان میں فارما سیکٹر کی مارکیٹ کا حجم چار لاکھ کروڑ ہے”۔ انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر اور اکیڈمی کے درمیان ہم آہنگی تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ اس میں مارکیٹ کے سائز کو 10 لاکھ کروڑ سے زیادہ تک بڑھانے کی صلاحیت ہے۔ وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ فارما سیکٹر سرمایہ کاری کے لیے اہم شعبوں کی نشاندہی کرے۔انہوں نے صفائی کے لیے سوچھ بھارت ابھیان، دھویں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے لیے اجولا اسکیم، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے جل جیون مشن، اور خون کی کمی اور غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے قومی غذائیت مشن کا ذکر کیا۔ انہوں نے جوار کے بین الاقوامی سال میں جوار شری انا کے کردار کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ایم ماتر وندنا یوجنا، مشن اندردھنش، یوگا، فٹ انڈیا موومنٹ اور آیوروید لوگوں کو بیماریوں سے بچا رہے ہیں۔ ہندوستان میں عالمی ادارہ صحت کے زیراہتمام روایتی ادویات کے لئے عالمی مرکز کے قیام کو نوٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آیوروید میں ثبوت پر مبنی تحقیق کے لیے اپنی درخواست کو دہرایا۔مسٹر مودی نے کہا کہ نئی صلاحیتیں صرف اپنے شہریوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ اس کا مقصد ہندوستان کو دنیا کا سب سے پرکشش طبی سیاحتی مقام بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیکل ٹورازم ہندوستان میں ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور یہ ملک میں روزگار پیدا کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا