سرگرم سیاست سے ریٹائر ہونے کا ارادہ نہیں:مایاوتی

0
0

لکھنؤ:26اگست(یواین ائی) سرگرم سیاست سے ریٹائر ہونے کی چہ میگوئیوں کو سے سے خارج کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے پیر کو کہا کہ وہ اپنی آخری سانس تک پارٹی تحریک سے جڑی رہیں گی۔
انہوں نے کانگریس اور سماج وادی پارٹی(ایس پی) سے جڑنے کی افواہوں پر بھی لگام لگاتے ہوئے دونوں ہی پارٹیوں پر طنز کسے۔ مایاوتی نے ایکس پر لکھا’ بہوجنوں کے امبیڈکر وادی کارواں کو کمزور کرنے کی مخالفین کی سازشوں کو ناکام کرنے کے عزم کے لئے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام جی کی طرح ہی میری زندگی کی آخری سانس تک بی ایس پی کی عزت نفس کی مومنٹ کو وقف رہنے کا فیصلہ اٹل ہے۔
انہوں نے کہا’ سرگرم سیاست سے میرا ریٹائر لینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ جب سے پارٹی نے آکاش آنند کو میرے نا رہنے پر یا خرابی صحت میں اسے بی ایس پی کا وارث کے طور پر آگے کیا ہے تب سے ذات پات والا میڈیا ایسی فیک نیو شائع کررہا ہے جس سے لوگ محتاط رہیں۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا’ پہلے بھی مجھے صدرجمہوریہ بنائے جانے کی افواہ اڑائی گئی۔ جبکہ کانشی رام جی نے ایسے ہی آفر کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ صدرجمہوریہ بننے کا مطلب ہے سرگرم سیاست سے ریٹائرمنٹ لینا جو پارتی مفاد میں انہیں گوارہ نہیں تھا تو پھر ان کی شاگرہ کو یہ قبول کرنا کیسے ممکن ہے۔
مایاوتی نے کہا’ایس پی جس نے 02جون 1995 میں بی ایس پی کے ذریعہ حمایت واپسی پر مجھ پر جان لیوا حملہ کرایا تھا تو اس پر کانگریس کبھی کیوں نہیں بولتی ہے جبکہ اس دوران مرکز میں رہی کانگریسی حکومت نے بھی وقت سے اپنے فریضے کی ادائیگی نہیں کی تھی۔تبھی پھر کا کانشی رام جی کو اپنی بیماری کی سنگین حالت میں بھی اسپتال چھوڑ کر رات کو ان کے وزیر داخلہ کو بھی ڈنٹنا پڑا تھا اور اپوزیشن نے بھی پارلیمنٹ کا گھیرا تب جاکر کانگریس حکومت حرکت میں آئی تھی۔
انہوں نے کہا اس وقت مرکز کی کانگریس ھکومت کی بھی نیت خراب ہوچکی تھی۔ جو کچھ بھی انہونی کے بعد یہاں یوپی میں صدرراج نافذ کر پردے کے پیچھے سے اپنی حکومت چلانا چاہتی تھی جن کی یہ سازش بی ایس پی نے فیل کردیا دیا تھا۔ ساتھ ہی اس وقت ایس پی کے شرپسند عناصر سے بی جے پی سمیت پورا اپوزیشن نے انسانیت کے ناطے مجھے بچانے میں جو اپنا کردار ادا کیا ہے تو اس کی کانگریس کو بیچ بیچ میں تکلیف کیوں ہوتی رہتی ہے ۔ لوچ سوچ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ بی ایس پی سالوں سے ذات پر مبنی مردم شماری کے لئے پہلے مرکز میں کانگریس اور اب بی جےپی پر بھی اپنا پورا دباؤ بنارہی ہے۔ جس کی پارٹی سالوں سے اس کی حامی رہی ہے اور ابھی بھی ہے لیکن ذات پر مبنی مردم شماری کیا کانگریس ایس سی/ایس ٹی و او بی سی طبقات کاواجب حق دلا پائے گی جو ایس سی/ایس ٹی ریزرویشن میں زمرہ بندی و کریمی لیئر کو لے کر ابھی بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جواب دے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا