سدارمیا نے اپنے خلاف مقدمے پر گورنر کی منظوری کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا

0
0

بنگلور، 19 اگست (یو این آئی) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اپنے خلاف میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم یو ڈی اے) کے مبینہ گھوٹالے کے سلسلے میں گورنر تھاور چند گہلوت کی طرف سے مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
جسٹس ہیمنت چندناگودر کی قیادت والی ہائی کورٹ کی بنچ چیف جسٹس کی منظوری ملنے تک وزیر اعلیٰ کی عرضی پر غور کر سکتی ہے۔
یہ عرضی ایسے وقت میں دائر کی گئی ہے جب وزیر اعلی کو MUDA کے ذریعہ زمین کی الاٹمنٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں پر اپوزیشن جماعتوں اور سماجی کارکنوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ تاہم مسٹر سدارمیا نے کسی بھی غلط کاری سے انکار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گورنر نے 17 اگست کو MUDA کے ذریعہ زمین کی الاٹمنٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں پر چیف منسٹر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی منظوری دے دی ہے۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب سماجی کارکن ٹی جے ابراہم، میسور کے سنیہامائی کرشنا اور بنگلور کے پردیپ کمار ایس پی سمیت متعدد سماجی کارکنوں نے مسٹر سدارمیا کے خلاف مقدمہ چلانے کی گورنر سے اجازت طلب کی۔
الزامات کا مرکز میسور میں تقریباً 14 پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا مسئلہ ہے۔ پلاٹوں کے حوالے سے ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں غلط طریقے سے وزیر اعلیٰ کی اہلیہ کو دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، زیر بحث زمین مبینہ طور پر دلت برادری کے افراد کے لیے تھی لیکن جعلی دستاویزات کا استعمال کرکے اسے دھوکہ دہی سے منتقل کیا گیا۔ جس کی وجہ سے ہزاروں کروڑ روپے کا مالی نقصان متوقع ہے۔
وزیر اعلیٰ کے بہنوئی ملک ارجن سوامی دیوراج بھی مبینہ طور پر اس گھوٹالے میں ملوث ہیں۔ یہ کیس کرناٹک میں اہم سیاسی ٹکراؤ کا سبب بن گیا ہے، حکمران کانگریس اور مرکزی اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں طویل جنگ کے لیے بظاہر تیار نظر آتی ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا