سالانہ امرناتھ یاترا سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ یاتریوں کا پہلا قافلہ جموں سے کشمیر کی طرف روانہ

0
34

یواین آئی

جموں فقیدالمثال حفاظتی انتظامات کے بیچ امرناتھ یاتریوں کا پہلا قافلہ بدھ کی علی الصبح یہاں بھگوتی نگر میں واقع یاتری نواسن بیس کیمپ جموںسے ’بم بم بولے‘ ،’ہر ہر مہادیو‘ اور ’جے با با برفانی‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے وادی کشمیر کی طرف روانہ ہوا۔ وادی میں دو مہینوں تک جاری رہنے والی سالانہ امرناتھ یاترا کا باقاعدہ آغاز جمعرات کو یاتریوں کی ننون پہلگام اور بال تل بیس کیمپوں سے جنوبی کشمیر میں سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر واقع امرناتھ گھپا کی طرف روانگی کے ساتھ ہوگا۔ سالانہ امرناتھ یاترا 26اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پزیر ہوگی۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام سے قریب 40 کلو میٹر دور پہاڑی گھپا میں بھگوان شو سے منسوب برفانی عکس (شیولنگ)کے درشن کے لئے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں شردھالو کشمیر آتے ہیں۔ جموں وکشمیر کے چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامنیم اور گورنر نریندر ناتھ ووہرا کے دو مشیروں بی بی ویاس اور وجے کمار نے بدھ کی علی الصبح یاتری نواسن بیس کیمپ جموں سے یاتریوں کے پہلے قافلے کو جھنڈی دکھا کروادی کی طرف روانہ کیا۔سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ سخت ترین حفاظتی انتظامات کے بیچ 2975 یاتریوں پر مشتمل پہلا قافلہ بدھ کی علی الصبح وادی کے لئے روانہ ہوا۔ انہوں نے بتایا ’پہلا قافلہ 2334 مرد، 520 خواتین، 21 بچے اور 120 سادھوو¿ں پر مشتمل ہے۔ یاتری 57 بسوں، 52 ہلکی گاڑیوں اور 4 موٹر سائیکلوں کے سمیت 113 گاڑیوں میں سوار ہوکر وادی کی طرف روانہ ہوئے‘۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ یاترا قافلے کی نگرانی کا کام سپیشل بائیکرس سکواڈ اور سی آر پی ایف کی کوئیک ایکشن ٹیمیں کریں گی۔ انہوں نے بتایا ’سیکورٹی فورسز کی متعدد بلٹ پروف گاڑیاں بھی یاتریوں کے قافلے کے ساتھ وادی کے لئے روانہ ہوئی ہیں۔ یاتریوں کی مدد اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لئے موٹر سائیکل سکواڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے‘۔ گورنر کے مشیر بی بی ویاس نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یاتریوں کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوںنے کہا ’اس مقدس یاترا کے لئے سیکورٹی کے معقول انتظامات کئے گئے ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیوں اور دیگر متعلقہ سرکاری محکموں کی طرف سے وقت وقت پر سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ہم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم نے یاترا کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سالانہ امرناتھ یاترا رسمی طور پرجمعرات کو روایتی پہلگام اور مختصر بال تل راستوں سے بہ یک وقت شروع ہوگی جس کے پرامن اور خوشگوار ماحول میں انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے جموں کے بیس کیمپ سے لیکر امرناتھ گھپا تک فقیدالمثال حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہزاروں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے یاتریوں کے ایک گروپ نے وادی کے لئے روانہ ہونے سے قبل نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ خوش نصیب ہیں کہ پہلے ہی دن بابا برفانی کے درشن کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا ’ہم بہت خوش ہیں کہ ہم بابا برفانی کے درشن کے لئے یہاں ہیں۔ ہمیں کسی قسم کا خوف نہیں ہے۔ ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ یہاں ہمارے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ ہم خوش نصیب ہیں کہ یاترا کے آغاز کے پہلے ہی دن بابا کے درشن کریں گے۔ ہم مہاراشٹر سے آئے ہیں۔ ہمارے گروپ میں قریب 20 لوگ شامل ہیں‘۔ میرٹھ سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے کہا ’ہم چاہتے ہیں کہ ملک بھر سے لوگ بابا برفانی کے درشن کے لئے کشمیر آئیں۔ ہم ہر سال آتے ہیں اور ہر سال آتے رہیں گے‘۔ ہماچل سے تعلق رکھنے والے ایک یاتری نے کہا ’ہمیں بڑی خوش ہورہی ہے کہ بابا برفانی کے درشن کے لئے جارہے ہیں۔ ہمیں کسی قسم کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 26 جون تک قریب 2 لاکھ 11 ہزار 994 یاتریوں نے یاترا پر آنے کے لئے پیشگی رجسٹریشن کی تھی۔ انہوں نے بتایا ’گورنر نے 26 جون کو ایک میٹنگ میں یاترا کی رجسٹریشن کے عمل کا جائزہ لیا۔ گورنر کو میٹنگ میں بتایا گیا کہ آج کی تاریخ تک 211994 یاتریوں کی پیشگی رجسٹریشن مقرر شدہ بنک شاخوں ، گروپ رجسٹریشن فیسلٹی اور ہیلی کاپٹر ٹکٹوں کی بکنگ کے ذریعے عمل میں لائی گئی ۔ یہ رجسٹریشن پنجاب نیشنل بنک ، جے اینڈ کے بنک اور یس بنک کے 440 مقرر شدہ بنک شاخوں کے ذریعے یکم مارچ 2018 سے شروع کی گئی اور ملک کی 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر اہتمام ریاستوں میں جاری ہے ۔ موجودہ رجسٹریشن کے عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روزانہ 1200 لوگ اپنی رجسٹریشن یاترا کے لئے مختلف مراکز کے ذریعے انجام دلاتے ہیں اور سب سے زیادہ یاتری اُتر پردیش ، مہاراشٹر ، پنجاب ، ایم پی ، گجرات ، دہلی ، راجستھان اور ہریانہ ریاستوں سے متوقع ہیں ۔ سی ای او نے اس موقعہ پر کہا کہ یاترا 2017 اور یاترا 2018 کے لئے ہیلی کاپٹر ٹکٹوں کی قیمتوں میں رعایت فراہم کرنے کی بدولت پچھلے برسوں کے مقابلے میں اس سال یاتریوں نے بڑی تعداد میں اپنی رجسٹریشن کروائی ہے ۔ نیل گراٹھ سے پنج ترنی تک فی مسافر 1600 روپے اور پہلگام سے پنج ترنی کے لئے 2751 روپے مقرر کیا گیا ہے‘ ۔ دریں اثنا سیکورٹی اداروں نے سالانہ امرناتھ یاترا کے سلسلے میں سیکورٹی کے مثالی انتظامات کئے ہیں۔ یاترا کی تاریخ میں پہلی بار یاتریوں کی گاڑیوں پر ٹریکنگ چپ نصب کئے جارہے ہیں جن کی مدد سے ان کی لوکیشن کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ یاترا راستوں بالخصوص کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کے قافلوں کی مصنوعی سیاروں اور ڈرون کیمروں کے ذریعہ نگرانی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال کے علاوہ جموں وکشمیر کا گیٹ وے کہلائے جانے والے ’لکھن پور‘ سے لیکر امرناتھ گھپا تک ہزاروں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ یاترا کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یاترا روٹوں پر قریب 500 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں سیکورٹی فورسز کی 240 اضافی کمپنیاں کام پر لگادی گئی ہیں۔ ہر کمپنی کم از کم ایک سو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ٹریکنگ چپ متعارف کرنے کا بنیادی مقصد گذشتہ برس 10 جولائی کو یاتریوں کی گاڑی پر پیش آئے حملے جیسے واقعات کو روکنا ہے۔ انہوں نے بتایا ’اس چپ کی بدولت نہ صرف یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا آسان ہوگا بلکہ امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی بند ہوگا‘۔ خیال رہے کہ ضلع اننت ناگ کے بٹنگو میں 10 جولائی 2017 ءکی رات جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک یاتری بس کے کراس فائرنگ کی زد میں آنے سے 7 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ کم از کم ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ کراس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 6 یاتریوں کا تعلق گجرات سے تھا۔ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس امرناتھ یاترا کے بال تل بیس کیمپ سے جموں کی طرف جارہی تھی۔ وادی میں تمام لوگوں بشمول علیحدگی پسند قائدین نے یاتریوں پر ہوئے حملے کی بھرپور مذمت کی تھی۔ مختلف سول سوسائٹی گروپوں نے سری نگر کی پرتاب پارک میں جمع ہوکر یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف دھرنا دیکر احتجاج کیا تھا۔ تاہم یہ بات سامنے آئی تھی کہ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس نے سیکورٹی اداروں کے امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یاتریوں کوشام سات بجے کے بعد کشمیر شاہراہ پر سفر کرنے سے اجتناب کرنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن یہ گاڑی وضع کردہ قوانین کے برخلاف رات دیر گئے وادی سے جموں کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ وادی میں گذشتہ برس قریب 2 لاکھ60 ہزار یاتریوں نے پوتر گپھا کے درشن کئے تھے۔ تاہم یہ گذشتہ 14 برسوں میں دوسری کم ترین تعداد ہے۔ صوبہ جموں کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر ایس ڈی سنگھ جموال نے بتایا کہ سالانہ امرناتھ یاترا جموں وکشمیر میں آپسی بھائی چارے کی ایک نشانی ہے۔ انہوں نے بتایا ’ہم نے یاترا راستوں پر ہر ایک جگہ اپنے اہلکار تعینات کردیے ہیں۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ پر پولیس ہیلف لائن نمبرات والے بینرس آویزاں کئے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں مقامی لوگوں کا اشتراک حاصل ہے۔ یہ یاترا ہمارے بھائی چارے کی نشانی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی‘۔ ایس ڈی سنگھ جموال نے بتایا کہ امسال یاتریوں کے تحفظ کے لئے ان کی گاڑیوں میں ٹریکنگ چپس نصب کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’یاتریوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے اس بار ایک نیا سیکورٹی آلہ متعارف کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا