آفتاب اجمیری
mob7738864232
کوئی ہمدردہے ساقی نہ کوئی یار ہے ساقی
یہی زندگی تو زندگی بیکار ہے ساقی
زمانے نے یہ کیسا رنگ بدلہ ہے معاذ اللہ
جسے دیکھو وہی امادۂ پیکار ہے ساقی
فسادوں کے سبب خود داعیان رہنمائی ہیں
جبھی غارت گری کی ہر طرف بھرمار ہے ساقی
میں لونگا گردشِ اَفلاک سے ہر جور کا بدلہ
مجھے حاصل ظوافِ آستان یار ہے ساقی
وفا دشمن عناصر صفحۂ دنیا پہ ہیں جب تک
جہاں چارٔہ آمن و سکوں دشوار ہے ساقی
یہ آزادی ہے سرمایہ رہے محفوظ مشکل ہے
جہاں ِچوربازاری سرِبازار ہے ساقی
زمانیء بھر کو مدہوش مئے بہرو وفا کردے
کرونا کی ہوائوں سے ہر ایک بیمارہے ساقی
جوتو چاہے تو رُخ پھر جائے طوفانَ حوادث کا
وگرنہ زندگانی تلخئی آفکارہے ساقی
غیر مطبعہ کلام