سادے لوگوں کی دیگ دوگنا نہ ہوئی 59 کروڑ روپے لٹیروں کے ہاتھ

0
0

 

 

 

منظور الہٰی
ترال دودھ مرگ
ایک ایسا دور میں جہاں انسان بھی ان لائن ہوچکا ہے تعلیم یافتہ دور ہے انسان زمین کے نیچے چلنے والے انسان کو پہچان لیتا ہے وہاں ہی اسی دور میں یہ سادے لوگ نو مہینے تک جال سازوں لٹیروں کے ہاتھ میں پیسہ جمع کراتے رہے اس لالچ سے کہ ہمارے پیسے ڈبل ہو جائے گے اور ہم امیر بن جائیں گے اسی خواب کے چکر میں رہے جب تک چڑیا چن گئی کھیت صرف افسوس افسوس افسوس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے دو دن پہلے یعنی ١٩ دسمبر کو ایک حیران کن خبر سنتے ہی بہت حرانی ہوئی کہ کشمر میں پیسہ ڈبل کرنے والی سکیم بھی تھی میں تو اللہ پاک کا شکر کرتا ہوں کہ میری طرح کئی ایسے لوگ تھے جن کو اس سکیم کے بارے میں پتہ ہی نہیں تھا نہیں تو اج ہمارے پیسے بھی ڈبل ہونا گئے ہوتے ان لوگوں کی طرح جنہوں نے پیسے ڈبل کرنے میں کوئی بھی حد باقی نہیں چھوڑی تھی وہ آج کل 2006 میں بنی فلم ہیرا فعری کے کچھ مزاحیہ سین اس وقت کشمیر میں خوب سرکلیٹ ہو رہے ہیں ہر ایک میڈیا صارفین اس کو خوب شیئر کر رہا ہے ایک 25 دن میں پیسہ ڈبل دوسرا النورادہ کا افس کیونکہ ایسا ہی مذاق کشمیر کے ہزاروں صارفین کے ساتھ ہو چکا ہے جنہیں مبینہ طور پہ کوراتیوے سروے پرائیویٹ لمٹڈ نامی کمپنی نے پیسہ ڈبل کروانے کی لالچ میں 59 کروڑ روپے کا چونا لگایا ہے ان دفتروں میں خالی چائے کے کپ وہ ڈسپوزل گلاسوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے وادی میں چل رہے ہیں ان کے تمام دفاتروں پر تالا لگا ہوا ہے جبکہ اس کمپنی میں اپنے پیسے انویسٹ کرانے والے تمام صارفین اس دفتر کے باہر اب کمپنی کے خلاف کاروائی کی مانگ تو کر رہے ہیں لکین چونا لگا چکا ہے اس میں حیرت کی بات یہ ہے کہ لوگوں نے ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں پیسہ دیے ہیں اور ان متاثرین میں دکاندار بھی ہیں اور سرکاری ملازمین بھی حتیٰ کہ کئی ڈاکٹر بھی اس فراڈ کا نشانہ بننے ہیں اور پتہ نہیں کتنے ہی مظلوم اس فراڈ میں پھنس گئے ہیں لیکن یہ سب کچھ ہماری لالچی سوچ اور بے علمیت کی وجہ سے ہوا ہے ارے نادانو بلا پیسہ ڈبل سکیم ہوتی تو کیا ضرورت پڑتی ان مزدوروں کو جو اپنا پسینہ نکال کر جو پیسے کماتے ہیں اگر پیسہ ڈبل کرنے والی سکیم ہوتی تو کسی کو کیا ضرورت تھی کیسی کاربار کرنے کی افسوس پیسہ ڈبل کروانے کی لالچ نہ ہوتی تو اج لٹیروں کے ہاتھ 59 کروڑ روپیہ نہ چڑھتا وادی میں ان صارفین کے ساتھ سب سے بڑا فراڈ تو ہے لیکن یہ کوئی نیا فراڈ بھی نہیں ہے کیونکہ اس طرح کا ایک کے بعد ایک فراڈ ہوتا رہا ہے لوگ ان لٹیروں کی سمجھ سے ابھی بھی بالاتر ہیں اور کہیں نہ کہیں اپنے آپ کو انجانسوں میں پھنسانے میں سرے فرست ہوتے ہیں اور پھر سر پر ہاتھ مارنے سے کچھ نہیں ہوتا کشمیر میں سب سے بڑی گینگ اور اس فریڈ میں ان یوٹیوبروں اور جنرلسٹوں کا باضابطہ طور پر نام ہے جنہوں نے اس جالی کمپنی کو پروموٹ کر کے لوگوں تک پہنچایا اور لوگوں نے ان کی باتوں پر اعتماد کر کے اپنی محنت مشقت کے پیسے کھو دیے ہیں چاہے وہ ادریس میر ہو یاور وانی ہو یا اور کوئی بھی ہو انہوں پولیس تحقیقات کے بنا یہ سراسر غلط کیا ہے اگر آپ بڑے یوٹیوبر یا بڑے جنرلسٹ ہیں اپ کو سٹوری کرنے سے پہلے دس بار سوچنا تھا کے پیسے ڈبل کرنے والی سکیم کہیں نہ کہیں دھوکہ ثابت ہوگی چلو جو ہو گیا پچھتانا ہی کیا لیکن آپ جیسے یوٹیوبر یا جنرلسٹوں نے سوچ کر اگے بڑھنا ہوگا تاکہ ائندہ اس طرح کی بڑی غلطی ان سے نہ ہو افسوس کے ساتھ لکھتا ہوں کہ ہماری یہ کشمیری قوم بھی کتنا سادی اور نادان ہے کہ ہم خدا کا بھروسہ چھوڑ کر یوٹیوبر یا اور کسی ایسا ادمی کا بھروسہ کر کے جو ہمیں سیدھی سے الٹی راہ دکھا کر ہمارے لیے مصیبت کھڑی کر دیتا ہے ہماری لالچ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اگر مسجد شریف یا اور کسی سوالی کو پیسہ دینا ہو ہمیں 10 روپے دینا بھی بہت مشکل ہوجاتا ہے اور اگر ہمیں کسی حرام کام یا کسی فراڈ میں پیسہ دینا ہوتا ہے تو ہم ہزاروں کو چھوڑ کر لاکھوں میں دے دیتے ہیں اور بعد میں پچھتا لیتے ہیں اور پریشان ہو کر کہیں نہ کہیں خود کشی تک سوچ پہنچ جاتی ہے آج کل ہمیں ان لائن سسٹم نے اتنا ذلیل کر رکھ دیا ہے کہ شاپنگ کرنی ہو اگر محلہ والا دکاندار کیوں نہ سارا دن بیٹھا رہے اور ہم ان لائن چیز منگوا لیتے ہیں تو اس سے نہیں خریدیں گے یہ سب کچھ ہمیں دین اسلام سے دوری کا سبب ہے ہم نام کے مسلمان تو ہیں لیکن شریعت کے ان احکام کا پتہ ہی نہیں جن کا ہمیں حقیقت میں پتہ ہونا چاہیے تھا تبھی تو ہم سے وہ کام ہو رہے جو ہم سے کبھی ہونا نہ چاہیے تھا بہرحال ہمیں اپنے آپ کو سدھرنا ضروری ہے اور ہم دین اسلام کو پکڑ کر نئی صبح کے ساتھ اگے چلیں اور اس طرح کے لٹیروں جال سازوں شکنجے میں نہ ائے اپنے آپ بھی سمجھے اور دوسروں کو بھی سمجھائیں اور جموں کشمیر پولیس سے بھی ہماری یہی اپیل ہے کہ اس فراڈ کے جال سازوں کا پتہ لگا کر انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ ائندہ اس طرح کی اور کوئی جالی کمپنی نہ کھلے یا کوئی ایسا بڑا فراڈ نہ ہو

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا