’زندگی نے پھررفتارپکڑی‘

0
30

شوپیان، پلوامہ اور کنگن صورتحال ہنوز کشیدہ؛مسلسل ساتویں روز بھی ہڑتال
کے ایم این

  • سرینگر؍؍حالیہ ہلاکتوں کے خلاف 6روزہ ہمہ گیر ہڑتال،شدید نوعیت کے احتجاجی مظاہروں اور سخت ترین بندشوں کے بعد سنیچروار کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں و پلوامہ اضلاع اور ضلع گاندر بل کے کنگن کو چھوڑ کر وادی کے باقی حصوں میں معمول کی زندگی بحال ہوگئی،جس کے دوران بازاروں میں گہما گہمی کے بیچ لوگوں کو اشیائے خوردنوش اور دیگر ضروری چیزوں کی خریدار ی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اس دوران ماسوائے اعلیٰ تعلیمی اداروںکے وادی بھرمیںپرائمری اور ہائی اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں جبکہ سرکاری وغیر سرکار ی دفاتر میں معمول کا کاج بحال ہوگیا ،سڑکوں پر ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق جاری رہی جبکہ بڈگام بارہمولہ ریل سروس کوبحال کردیا گیا۔کشمیر میڈیا نیٹ ور کے مطابق یکم اپریل بروز اتوار کو جنوبی اضلاع شوپیاں اور اننت میں3الگ الگ مقامات پر فورسز اور جنگجوؤں کے مابین خونریز تصادم آرائیوں میں عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ 13جنگجواور4عام شہری جاں بحق ہوگئے، جس کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے اتوار کو ہی 2روزہ ہڑتال کی کال دی۔خونین جھڑپوں میں 13جنگجوؤں اور 4عام شہریوں کی ہلاکت کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی پوری وادی میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی اور یکم اپریل کی دوپہر سے شمال وجنوب میں عوامی، کاروباری، انتظامی اور تدریسی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔جھڑپوںکے دوران اور بعد میں جنوبی کشمیر اور وادی کے دیگر علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُرتشدد جھڑپوں میں 150سے زائد افرا د زخمی ہوگئے، جن میں سے درجنوں پیلٹ اور گولیاں لگنے کے نتیجے میںمضروب ہوئے ۔وادی میں مکمل ہڑتال اور غم وغصہ کی لہر کے بیچ 2اپریل کو کنگن میں احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ کے نتیجہ میں گوہر احمد نامی شدید زخمی ہوگیا اور 3اپریل کومذکورہ نوجوان صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھااور اس طرح 3روز کے دوران جنوبی اور وسطی کشمیر میں5شہری ہلاکتیں رونما ہوئیں، جس کے خلاف وادی کے طول وعرض میں شدید غم وغصے کی لہر کے بیچ ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر پائین شہر اور جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع کے علاوہ کنگن میں سخت ترین بندشیں اور غیر اعلانیہ کرفیو بھی نافذ کردیا گیا۔اگرچہ بدھ کی شام انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ جمعرات سے وادی بھر میں اسکول اور کالج کھلے رہیں گے ۔تاہم جمعرات کو وسطی اور شمالی کشمیر میں طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے اور سڑکوںپر نکل کر زور دار احتجاجی مظاہرے کئے، جس کے دوران سرینگر میںپولیس کا ایک بنکر نذر آتش کردیا گیا جبکہ احتجاجی طلبہ اورفورسز کے مابین پُرتشدد جھڑپوں میں ایک پولیس آفیسر سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر صوبائی انتظامیہ نے اگلے دن یعنی جمعہ کو وادی میں ایک پھر تعلیمی ادارو ں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ سنیچروار کوہائر اسکنڈری اسکولوں اور کالجوں میں تدریسی سرگرمیاں معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم پرائمری ،مڈل اور ہائی اسکولوںکو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک کے مطابق 6روزہ ہمہ گیر ہڑتال، احتجاجی مظاہروں اور بندشوں کے بعد سنیچروار کو شوپیاں وپلوامہ اضلاع اور کنگن کو چھوڑ کر وادی کے باقی حصوںمیں معمول کی زندگی پٹری پر لوٹ آئی اور عوامی،انتظامی،کاروباری اورہائی اسکولوں تک تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔کے ایم این سٹی رپورٹر کے مطابق شہرسری نگرمیں ائین شہر اورسیول لائنزسمیت سبھی چھوٹے بڑے اورنئے وپرانے بازارسنیچروار کی چھ روزہ وقفہ کے بعدکھل گئے جبکہ سڑکوں پرمسافراورنجی گاڑیوں کی آواجاہی بھی بحال ہوگئی ۔وسطی ضلع بڈگام ،گاندربل قصبہ واسکے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیرکے تینوں اضلاع بارہمولہ ،بانڈی پورہ اورکپوارہ میں بھی 6 روزہ ہڑتال اور افراتفری کے بعد سنیچر کی صبح سے ہی معمول کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں ۔بازاروں میں معمول کی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئیں جبکہ مختلف بین ضلعی شاہراہوں اوردیگررابطہ سڑکوں پرگاڑیوں کی آمدورفت بھی بحال ہوگئی ۔تاہم حالیہ ہلاکتوں کیخلاف شوپیان اور پلوامہ اضلاع اور وسطی کشمیر گاندربل کے کنگن علاقہ میںاحتجاجی ہڑتال اور بندشوں کے باعث معمول کی سرگرمیاں مسلسل 7ویں روزبھی مفلوج رہیں ۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک کے مطابق 6روز بعد بازاروں میںرونق لوٹ آنے کے ساتھ ہی لوگوں کی بھاری بھیڑ بازاروں میںاُمڈ آئی اور لوگ دن بھر خرید وفروخت میںمصروف رہے۔ادھر بڈگام اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات ایک روز کی معطلی کے بعد بحال کی گئیں تاہم وسطی کشمیر کے بڈگام اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان ان خدمات کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا