سہیل علی
پونچھ، جموں
پونچھ، جموں
انسان نے وقت کے ساتھ ساتھ ہر ممکن کامیابی حاصل کرتے ہوئے زندگی آسان بنا دینے والی چیزیں دریافت کی ہیں۔آج انسان دنیا کے ایک کونے سے بیٹھ کرکسی بھی کونے میں آسانی سے بات کر رہا ہے ۔یعنی موصلاتی خدمات میںا نسان آگے تک نکل چکا ہے۔زمین پر بیٹھ کر انسان چاند پر چندریان کو چلا رہا ہے اور سورج پر اپنے مشن بھیج رہا ہے ۔گویا انسان ترقی یافتہ ہونے کے دہانے پر ہے ۔ایک وقت تھا جب انسان کمائی کرنے بیرون ممالک کا سر کرتا تھا لیکن آج انسان اپنے گھر بیٹھے لاکھوں روپئے ماہانہ کما رہا ہے ۔آج روزگار کیلئے انسان کے پاس انگنت مواقع موجود ہیں ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان نسل تنگ آ چکی ہے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ٹیکنولوجی کے اس دور میں نوجوان نسل کو اب اپنی سوچ کو بدلنی چاہئے۔اسے روزگار ڈھونڈنے کے بجائے روزگار فراہم کرنے والا بننے کی جانب توجہ کرنی چاہئے ۔اگر ہم روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے تو سماج میں اس سے بڑھ کر اور کوئی مدد نہ ہوگی کیونکہ اس وقت بے روزگاری جیسے مسائل سے جوجھ رہی نوجوان نسل ہر قسم کے جائز اور ناجائز حربے استعمال کر رہی ہے ۔جو کسی بھی مہذب معاشرہ کے لئے شرمندگی کی بات ہے۔اگر نوجوان نسل کو کسی بہتر جانب لے جانا ہے تو انہیں ایسے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ منشیات اور غلط اقدام کی جانب جانے کے بجائے خود روزگار اور دوسروں کیلئے روزگار کے مواقع قائم کریں ۔
آج ہمارے پاس ترقی کرنے کیلئے کئی مواقع ہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ صحیح سمت قدم رکھنے کی ضرورت ہے ۔اگر انتظامیہ کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی آگے آئیں تو یقینا ہمارا سماج ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے ۔نوجوانوں کو اپنی روزگار اور ذریعہ معاش کیلئے اپنے والدین یا بڑوں کی جانب دیکھنے کے بجائے خود ہاتھ بڑھانے چاہئے تاکہ سماج میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ان کے اس کام کے لئے حکومت بھی مدد کرنے کو تیار ہے۔ جس کا بھرپور فائدہ نوجوانوں کو اٹھانی چاہئے۔ملک کے دیگر علاقوں کی طرح جموں کے سرحدی علاقہ پونچھ میں بھی یہی مسّلہ عام ہے۔اس سلسلے میں پونچھ کی رہنے والی 22سال کی سید طیبہ کوثر کہتی ہیں کہ آج نوجوانوں کے پاس اپنی صلاحیت اور ہنر کو ثابت کرنے کے لئے بھرپور مواقع ہیں۔ ضرورت ہے انہیں اپنے مقاصد کا تعین کرنے کی۔اس کام میں ٹیکنالوجی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کی مدد سے نوجوان نسل روزگار حاصل بھی کر سکتا ہے اور روزگار فراہم کرنے والا بھی بن سکتا ہے۔ وہیں 24سال کے ایک نوجوان اظہر علی کا کہنا ہے وہ کرکٹ کے کھیل میں کافی بہتر ہے۔ مگر اْس کے پاس کرکٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے کوئی موثر سہولت نہیں ہے ۔اگر مجھے اس کے لئے سہولیات فراہم کی جائے تومیں کرکٹ میں بہتر مظاہرہ کر سکتا ہوں۔
اظہر کہتے ہیں کہ اگر نوجوانوں کو بروقت سہولیات میسر کی جائیں تو یقینا وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ان کا ماننا ہے کہ نوجوان نسل کے پاس لازمی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہی وہ بھٹک رہے ہیں۔22سال کے ایک اور نوجوان محمد رفتار کا کہنا ہے کہ اسکول سطح پر کھیل کی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ نوجوان منشیات کے بجائے کھیل کود کی سرگرمیوں پر توجہ دے سکیں اور نوجوان خود روزگار کے مواقع قائم کرنے کیلئے آگے بڑھیں ۔اس ضمن میں اعجاز حسین کہتے ہیں کہ بچوں کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں مواقع میسر کرنے چاہئے تاکہ نوجوان نسل بے روزگاری کا رونا نہ روئے بلکہ اپنی دلچسپی کے مدنظر اپنے اور اپنی قوم کیلئے آگے آئیں ۔وہیںرشید نامی ایک نوجوان کا کہنا ہے آج بچوں کے کیا شوق ہیں اور وہ کیا کرنا چاہتے ہیں؟اس سلسلے میں بچوں کے والدین کو خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔ ماضی کے مد مقابل آج روزگار کے مواقع زیادہ ہیں اور اس جانب خصوصی توجہ دی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ اسپورٹس ، انٹرنیٹ ، سنگنگ ، ڈانسنگ ، آرٹ ، پینٹنگ ، فوٹوگرافی ،قلمکاری جیسے کئی میدان ہیں جن میں طبع آزمائی کی جا سکتی ہے ۔آج کئی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اسکی مثال ہیں جو اس کا فائدہ اٹھا کر زندگی میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس وقت سرکار کی جانب سے کئی ساری اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام ریاستی حکومتیں بھی اپنی سطح پر روزگار فراہم کرانے کے لئے کوشا ہے۔لیکن نیشنل رورل لائیولی ہْڈ مشن ( این آر ایل ایم) غربت کے خاتمے کا ایک ایسا بہترین منصوبہ ہے جسے مرکزی وزارتِ رورل ڈیولپمنٹ کی طرف سے عمل میں لایا گیا ہے۔جو سیلف ایمپلائمنٹ کو فروغ دینے اور دیہی لوگوں بالخصوص غریبوں کی امد د کر رہا ہے ۔ اِس پروگرام کے بنیادی مقاصدغریبوں کو سیلف ہیلپ گروپوں میں منظم کرنا اور اْنہیں خود روزگار کے قابل بنانا ہے۔ جموںوکشمیر میں اِس پروگرام کو جموںوکشمیر سٹیٹ رورل لائیولی ہْڈ مشن( جے کے ایس آر ایل ایم ) چلارہا ہے۔اسٹیٹ رورل لائیولی ہْڈ مشن کا مقصد جموںوکشمیر میں غریبوں کے نچلی سطح پر مضبوط اِداروں کی تعمیر سے غربت کو کم کرنا ہے ، انہیں فائدہ مند لائیو ہڈ میں شامل کرنا ہے اور ان کی آمدنی میں بہتری کو یقینی بنانا ہے۔اِس پروگرام کا مقصد غریبوں کو اَپنے اور اَپنے کنبے کے بارے میں مثبت سوچنے کے قابل بنانا اور سرکاری اسکیموں کے تمام فوائد حاصل کرنا ہے ۔
جے کے ایس آر ایل ایم کا مدعاجموں وکشمیر کے 125 بلاکوں میں دیہی آباد ی کے 66فیصد تک حصے تک پہنچنا اور انہیں روزی کے پائیدار مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ غربت سے باہر آئیں اور ایک باعزت معیارِ زندگی گزار سکیں۔اس کے علاوہ بھی مرکزی حکومت نے کئی ساری اسکیموں کو شروع کیا ہے تاکہ ہندوستان سے غربت کا خاتمہ ہو سکے اور غریب کا معیار زندگی بہتر بن سکے ۔ہمیں اپنے اور اپنوں کیلئے حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تاکہ ہم روزگار کے متلاشی بننے کے بجائے روزگار فراہم کرنے والا بن سکیں اور دوسروں کی مدد کر سکیں۔وہیں متعلقہ محکمہ جات کو بھی اس سلسلے میں جانکاری فراہم کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تاکہ اسکیموں کا صد فیصد نفاذ ہوسکے اوروقت پر ان اسکیموں کے اہداف حاصل کئے جا سکیں۔(چرخہ فیچرس)